وزیراعلیٰ مریم نواز نے6 لاکھ کاشتکاروں کو کسان کارڈ کے ذریعے فی ایکڑ 5ہزار روپے ویٹ سپورٹ پرائس کے اجراکی منظوری دے دی۔کسان کارڈ نہ رکھنے والے کاشتکاروں کو بھی فی ایکڑ 5 ہزار سبسڈی دی جائیگی۔ مریم نواز شریف نے خصوصی اجلاس میں بتایاکہ کاشتکاروں کو اگلی فصل کیلئے بھی اربوں روپے سبسڈی دی جائیگی۔ کاشتکاروں نے 36ارب روپے زرعی مداخل خریدنے کیلئے استعمال کرلئے، کسان کارڈ سے زرعی مداخل کیلئے جاری قرض کی 60فیصد واپسی مکمل ہوگئی۔اجلاس میں ویٹ سپورٹ پروگرام کے نفاذ کیلئے تجاویز پر غورکیا گیا۔
بلاشبہ پاکستان کی خوشحالی شعبہ زراعت کی ترقی سے ہی مشروط ہے۔ ملک میں جب چھوٹے بڑے کاشتکار کو بلاامتیاز زرعی پیداوار بڑھانے کی سہولیات میسر ہونگی‘ جن میں زرعی مشینری اور اسے چلانے کیلئے سستا ڈیزل و پٹرول‘ معیاری بیج‘ کیڑے مار ادویات‘ سستی بجلی دستیاب ہو اور کسان کو لاگت سمیت اسے اسکی پیداوار کی بروقت مناسب قیمت ملتی رہے تو ملک کا چھوٹے سے چھوٹا کسان بھی زرعی ترقی میں اپنا کلیدی کردار ادا کر سکتا ہے۔ اسی تناظر میں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی کسان دوست پالیسی انتہائی خوش آئند نظر آتی ہے جس کے تحت وہ چھوٹے بڑے کاشتکاروں کو کسان کارڈ کے ذریعے بہترین سہولیات فراہم کر رہی ہیں۔ ایک جائزہ رپورٹ کے مطابق کسان کارڈ سے پنجاب بھر کے تقریباً چھ لاکھ کاشتکار مستفید ہو رہے ہیں۔ اس کارڈ کے ذریعے کھاد‘ کیڑے مار ادویات سمیت اب تک 36 ارب کی زرعی مداخل خرید چکے ہیں۔ حکومت پنجاب اس کارڈ کا اجراء پنجاب کے مزید چھوٹے بڑے کسانوں تک بڑھانے کیلئے پر عزم ہے تاکہ پنجاب کی دھرتی سونا اگلے اور اس کا ہر کسان خوشحال ہو۔ گزشتہ سال حکومت پنجاب نے گرین ٹریکٹر اسکیم 2024ء متعارف کرائی ہے جس کا مقصد زراعت کے شعبے میں جدید ٹیکنالوجی کو فروغ دینا اور پیداوار میں اضافہ کرنا ہے۔ اس اسکیم کے تحت کسانوں کو سبسڈی پر ٹریکٹر فراہم کئے جا رہے ہیں تاکہ وہ زراعت و کاشتکاری کو زیادہ بہتر، موثر اور جدید خطوط پر سرانجام دے سکیں۔