ہمیں پاکستان کے روشن اور مستحکم مستقبل پر کامل یقین ہے کیونکہ آج سے ایک سال پہلے جب ہم نگاہ ڈالتے ہیں تومایوسی ہی مایوسی تھی،بے چینی اور فکرمندی ہرچہرے سے عیاں تھی انسان ہنسناتک بھولنے کی حدوں میں داخل ہوچکاتھا۔ جرائم بڑھ رہے تھے، ہر ادارے، سیاسی پارٹیوں اورمعاشرے کے ٹھیکیداروں نے اپنی اپنی بولیاں الاپ رکھی تھیں، اپنے جائز اور ناجائز اختیار کے ساتھ ٹولیاں بنائے لوگوں کو خوف زدہ کرتے تھے،معاشی بحران آسمان سے باتیں کرنے لگاتھا،مشکل حالات سیاسی اور ان گنت داخلی،خارجی رکاوٹوں اور انتشارکے باوجود نئی حکومت پْرامید تھی مگر عوام نہیں!کیونکہ سب سے زیادہ عوام مسائل کا شکار ہوتے جا رہے ہیں۔ ہرطرف سے یہی آوازیں سماعتوں سے ٹکرا رہی تھیں کہ اب دیکھتے ہیں کیا ہوگا؟کس طرح چلے گی یہ حکومت؟یہ حکومت تو چھ ماہ نہیں چل سکے گی؟پھر جب مصلحتاً پٹرول مہنگاکرنا پڑا تو بھی واویلا ہواکہ عوام کی کمر مہنگائی نے توڑ دی، معاشی بحران ان سے سنبھالانہیں جائے گا، فلاں سے فلاں اوریہ سے وہ تک ہر بات زدعام تھی، ہربات ہی دشنام تھی مگرکیا ہوا؟ کیا قسمت ہار گئی حکومت؟کیا بھا گ گئی پارٹی؟کیا عوام کو اکیلا چھوڑ دیا انہوں نے؟ مختلف حکمت عملیاں مختلف پالیسیاں اختیارکرنے اور بنانے میں مختلف اداروں کے وزیروں اور وزیراعلیٰ پنجاب سے وزیراعظم تک سب نے ایڑی چوٹی کا زور لگایا تو آج آرمی چیف نے ببانگ دہل یہ کہا کہ(ایک سال پہلے چھائے ہوئے مایوسی کے بادل اب چھٹ چکے ہیں مایوسی اور بے یقینی پھیلانے اور ڈیفالٹ کی باتیں کرنے والے لوگ آج کہاں ہیں؟)
خطرناک دہانے پہ کھڑی معیشت آج ترقی کی راہ پہ گامزن ہے، رفتار آہستہ ہی سہی مگر بہت جلد تیزہونے جارہی ہے، بے مثال کارکردگی نے بے مثال کامیابیاں حاصل کی ہیں۔
آج معیشت کے تمام اعشاریئے مثبت ہیں اگلے سال ان شاء اللہ اور بہترہوجائیں گے، پاک فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیرکایہ کہناکوئی عام بات نہیں ہے، افواج پاکستان کاہمیشہ سے یہ مطمع نظر رہاہے کہ ہم ملک کو ذاتی مفاد پہ ترجیح دیتے ہیں، ریاست ماں کی طرح ہوتی ہے اس کی قدر پوچھنی ہے تولیبیا، عراق اور فلسطین کے مظلوم عوام سے پوچھیں۔ ہمیں خود سے بھی یہ سوال کرنا چاہیے کہ کیا پاکستان کے علاوہ ہماری کوئی شناخت اور عزت ہے، ہم سب کو اپنے وطن کیلئے انتھک محنت کرنی ہے،مشکلات کا جوانمردی سے سامناکرناہے جس طرح سرحدوں پہ اپنے اپنے جسدخاکی فوج قربان کرنے کیلئے پیش پیش رہتی ہے تو اسی طرح سے اندرونی مشکلات اور آفات کیلئے عوام کو تیاررکھنا اور مثبت قدم اٹھانے کا سوچنا چاہیے، سرحدوں کی حفاظت عوام کے حفاظت کیلئے کی جاتی ہے، وطن کی عظمت وحرمت اور پرچم کی بلندی کیلئے کی جاتی ہے، تو عوام بھی اس قربانی میں برابرکا ساتھ دے سکتی ہے۔معاشی بحران میں مددکرکے اپنے اخراجات میں اصراف میں کمی کرکے، اپنے معاشرے کے مجبور ومظلوم لوگوں کو اپنے نان نفقے کا حصہ بناکر حکومت کے تمام اہداف کومدنظر رکھتے ہوئے عوام باہر سے کماکر پاکستان لائے اوریہاں پر صنعت کاری وزراعت اور دیگر معاملات وکاروبارکو فروغ دے، ہم نے اس ملک کی بنیادوں کوکھوکھلاکرنے والوں کومنہ توڑجواب دیناہے، مشکل حالات میں جب اتحادویگانگت کی زنجیر بن جاتی ہے تومعجزات ہواکرتے ہیں، جیسے پاکستانی معیشت کی بحالی کامعجزہ ناممکن کوممکن بنانا اتنا آسان نہیں تھامگر وزیراعظم شہبازشریف نے اللہ اور عوام کے زور بازو پہ یہ کہاہے کہ حکومت پہلے سال کے تمام اہداف حاصل کرنے میں کامیاب ہوچکی ہے۔ عزم استحکام ایس آئی ایف سی اور اڑان پاکستان جیسے منصوبے پاکستان کو خطے کا تیزترین ترقی یافتہ ملک بنانے میں اہم کردار اداکرینگے، ہم سب وزیراعلیٰ پنجاب اوروزیراعظم پاکستان کی قیادت میں دیکھیں گے اوردنیابھی دیکھے گی کہ انشاء اللہ ترقی وخوشحالی کامیدان مارلیاجائے گا، ہمارا کاسہ ٹوٹ جائے گا اوورسیز پاکستانیوں نے موجودہ حکومت پر اعتماد کا اظہارکیا ہے اور اس لئے ترسیلات زر میں ریکارڈ اضافہ ہواہے یہ بہت ہی پْرامید حالات کی فضاکا آغازہے۔
برآمدات میں 27.72ارب ڈالر سے بڑھ کر30.64ارب ڈالر تک اضافہ ہواہے یہ سال2024کے سال میں ہواہے 2025کے سال میں اللہ کے فضل وکرم سے اور بھی بہتری آئے گی، ترقی کے نئے ابواب میں قومی معیشت سے لے کر بنیادی ڈھانچے، تعلیم،صحت اور سماجی بہبود کے ہر شعبے میں اہم پیشرفت سب کو نظرآرہی ہے،پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری اب اور بھی متوقع ہے،یونیورسل ہیلتھ انشورنس قائم ہونامستحقین کیلئے سکون قلب کا باعث بنے گا، سولرائزیشن کے انقلابی پروگرام نے27ہزار ٹیوب ویلزکے مالکان کو آسانی فراہم کی ہے، سٹاک مارکیٹ پچھلے کئی سالوں سے نقصان میں تھی مگر اسی ایک سال کے دورانیہ میں خطے کی سب سے تیز بڑھنے والی مارکیٹ بن گئی۔2024پاکستانی سٹاک مارکیٹ کیلئے تاریخی سال ثابت ہواکیونکہ اس میں 100انڈیکس ایک لاکھ9ہزار کی حدودپار کرگیاہے۔غیرملکی سرمایہ کاری میں اضافہ دیکھنے کومل رہاہے،2024کو پاکستان کا سفارتی کامیابیوں کا سال بھی ماناجارہاہے۔ قطر،سعودی عرب، چائنہ، ترکی آزربائیجان سمیت دیگرممالک کے ساتھ تعلقات میں بہتری بھی ایک ریکارڈ ہے اورموجودہ حکومت پر اعتمادکامظہرہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے جس طرح سے فوٹریس سٹیڈیم میں ہارس اینڈکیٹل شوکا35سال بعدجو انعقادکیاہے یہ اپنی مثال آپ ہے۔محسن نقوی کی عمدہ حکمت عملی سے جوسٹیڈیم تیارکیاگیا اس کی بھی مثال کہیں نہیں ملتی اور جس شاندار طریقے ہارس اینڈکیٹل شو کی جو افتتاحی تقریب ہوئی اور اتنے ہجوم کومنظم طریقے سے سنبھالاگیا اس کی مثال ماضی بعید میں نہیں ملتی۔اسی طرح کی اور بہت ساری سرگرمیاں بھی ہمیں منظرعام پر آتی ہوئی نظرآرہی ہیں جس سے عوام کے ذہنوں پہ جودیگر مسائل کا دباؤتھا وہ ٹوٹتاہوا نظرآرہاہے۔قارئیں ہمیشہ یاد رکھئے جب تک اسی طرح مل کر آگے بڑھتے رہیں گے تو ہمارے دشمنوں کویہ جواز مل جائے گاکہ انشاء اللہ پاکستان کا شمار ترقی یافتہ ممالک میں بہت جلد ہوگا۔