حریت کانفرنس کی آل پارٹیز کانفرنس

بھارتی مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور سیاسی بیچینی کے پیش نظر، آل پارٹی حریت کانفرنس (APHC) نے اسلام آباد میں ایک کل جماعتی کانفرنس کا انعقاد کیا۔ اس کانفرنس کا مقصد پاکستان و آزاد جموں و کشمیر کی تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کو مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتِ حال اور بھارتی حکومت کے مذموم مقاصد سے آگاہی دینا، اور پاکستان و آزاد جموں و کشمیر کی حکومتوں، سیاسی جماعتوں اور مختلف مکاتب فکر کی تنظیموں کو اس صورتِ حال پر مؤثر اور متحرک کردار ادا کرنے کے لیے ایک پلیٹ فارم پر متحد کرنا تھا، تاکہ کشمیری عوام کے حقِ خودارادیت کی حمایت میں مشترکہ حکمتِ عملی اپنائی جا سکے۔
اگست 2019 میں بھارتی حکومت نے آرٹیکل 370 کی منسوخی کے ذریعے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی، جس کے بعد سے خطے میں سخت فوجی محاصرہ، مواصلاتی بندشیں اور سیاسی رہنماؤں کی گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے۔ اطلاعات کے مطابق، ہزاروں کشمیری سیاسی رہنما، کارکن اور انسانی حقوق کے محافظ غیر قانونی طور پر حراست میں ہیں۔ اس کے علاوہ، بھارتی حکومت کی ہندوتوا پالیسیوں کے تحت مقبوضہ علاقے میں آبادیاتی تبدیلیوں کی کوششیں بھی جاری ہیں، جو کشمیری عوام کی شناخت اور ثقافت کے لیے خطرہ ہیں۔
اس کل جماعتی کانفرنس کے اہم مقاصد میں شامل تھے:
1. مسئلہ کشمیر پر قومی اتحاد کا اظہار، تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کا ایک پلیٹ فارم پر جمع ہونا تاکہ کشمیری عوام کے حقِ خودارادیت کی حمایت میں یکجہتی کا مظاہرہ کیا جا سکے۔
2. مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور بھارتی ریاستی دہشت گردی کی مذمت کرنا۔
3. بین الاقوامی برادری کو متحرک کرنا، اقوام متحدہ، او آئی سی، اور دیگر عالمی اداروں سے مطالبہ کرنا کہ وہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے مؤثر اقدامات کریں۔
کانفرنس کا آغاز ممتاز حریت رہنما الطاف وانی کی نظامت، شیخ عبدالمتین کی تلاوت اور تحریکِ حریت کشمیر کی ایک مؤثر آواز فاروق رحمانی کے ابتدائی کلمات سے ہوا۔ انہوں نے مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتِ حال سے شرکائے کانفرنس کو آگاہ کیا اور بڑی دردمندی، دلسوزی، نم آنکھوں اور جذبات بھری گفتگو سے اس صورتِ حال پر روشنی ڈالی جس کا شکار مقبوضہ کشمیر کی سیاسی قیادت، کارکنان اور عام عوام ہیں۔
دوسرے مقرر مسلم کانفرنس کے رہنما اور صدر مسلم کانفرنس سردار عتیق احمد خان کے صاحبزادے سردار عثمان علی خان تھے۔ انہوں نے اپنی مختصر تجاویز پیش کیں۔ تیسرے مقرر جماعت اسلامی آزاد جموں و کشمیر و گلگت بلتستان کے امیر ڈاکٹر مشتاق احمد تھے جنہوں نے سیاسی و سفارتی محاذ کو سرگرم رکھنے کے لیے آزاد کشمیر حکومت سے مشیر رائے شماری اور حکومتِ پاکستان سے سپیشل انوائے (Envoy) کا تقرر کرنے کا مطالبہ کیا، جو موجودہ حالات میں قومی و بین الاقوامی سطح پر مسئلہ کشمیر کو مؤثر انداز میں اٹھائے۔
چوتھے مقرر آزاد جموں و کشمیر اسمبلی میں قائد حزبِ اختلاف اور تحریک انصاف کے رہنما خواجہ فاروق احمد نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ حکومتوں سے اختلافات اور پسند و ناپسند سے بالاتر ہو کر، پاکستان کے عوام، سیاسی جماعتوں اور حکومتوں نے ہمیشہ مسئلہ کشمیر کو حل کرنے میں کردار ادا کیا ہے، لیکن اب ضرورت اس امر کی ہے کہ اس کردار کو زیادہ مؤثر بنایا جائے۔
جموں و کشمیر پیپلز پارٹی کے صدر اور ممبر آزاد جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی سردار حسن ابراہیم خان، پاکستان مسلم لیگ (ن) آزاد جموں و کشمیر کے صدر اور ممبر قانون ساز اسمبلی شاہ غلام قادر نے کہا کہ ہماری جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) آزاد جموں و کشمیر نے آل پارٹیز حریت کانفرنس کو یہ اختیار دیا ہوا ہے کہ کشمیر بارے جو پالیسی آپ باہمی مشاورت اور اتفاق رائے سے ہمیں دیں گے، ہم اس کو آگے بڑھائیں گے۔ 
ہمیں مقبوضہ کشمیر کی صورتِ حال کا بخوبی اندازہ ہے اور ہماری مرکزی قیادت میاں محمد نواز شریف و وزیرِاعظم شہباز شریف نے ہر فورم پر مسئلہ کشمیر پر اپنے جاندار مؤقف کا اظہار کیا ہے۔ 
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر بزرگ رہنما اور موتمر عالم اسلامی کے عالمی سیکرٹری جنرل، سابق سفارتکار، قانون دان و دانشور راجہ محمد ظفر الحق نے کہا کہ مسئلہ کشمیر مقامی، علاقائی یا دو ملکوں کا مسئلہ نہیں بلکہ ایک عالمی مسئلہ ہے، اور ضرورت اس امر کی ہے کہ اس مسئلے کو عالمی سطح پر مؤثر انداز میں اٹھایا جائے۔ انہوں نے ماضی میں اس بارے میں اپنی کاوشوں کا بھی ذکر کیا۔آل پارٹیز حریت کانفرنس کے سیکرٹری جنرل سید پرویز احمد ایڈووکیٹ نے کانفرنس کا مشترکہ اعلامیہ ہاؤس میں پیش کیا۔
ایم کیو ایم کے رہنما و ممبر قومی اسمبلی حفیظ الدین نے اپنی پارٹی کی طرف سے کشمیریوں کو مکمل حمایت کا یقین دلایا۔ اجلاس سے سپیکر آزاد جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی و پاکستان پیپلز پارٹی کے سابق صدر و رہنما چوہدری لطیف اکبر نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے حریت کانفرنس کو مکمل تعاون و راہنمائی کی یقین دہانی کرائی۔ جمعیت العلمائے اسلام آزاد جموں کشمیر کے امیر مولانا سعید یوسف نے پرجوش انداز میں حریت کانفرنس کو یقین دلایا کہ آزاد جموں و کشمیر کے عوام، علما، فضلا و مشائخ تحریکِ آزادی کشمیر اور غزہ کے مسلمانوں کے ساتھ ہیں۔
سابق سینیٹر اور ممتاز دانشور، سیاسی و معروف شخصیت مشاہد حسین سید نے موجودہ عالمی صورتِ حال کے تناظر میں مسئلہ کشمیر کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور بھارت کے خلاف جارحانہ مؤقف اپنانے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی اقدامات کے باعث اب چین بھی اس صورتِ حال میں ایک اہم فریق ہے، اس لیے اس مسئلے کو کسی بھی صورت میں نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔
پارلیمانی کشمیر کمیٹی کے چیئرمین رانا قاسم نون نے بھی حریت کانفرنس کے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی کہ پاکستان کی پارلیمان، حکومت اور عوام کشمیریوں کے ساتھ ہیں۔
کانفرنس کے مہمانِ خصوصی اور کلیدی مقرر، وفاقی وزیر امور کشمیر انجینئر امیر مقام نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِاعظم پاکستان محمد شہباز شریف کی طرف سے اقوامِ متحدہ میں دبنگ تقاریر، اور وفاقی حکومت کی جانب سے آزاد جموں و کشمیر کی ترقی و خوشحالی کے اقدامات، نیز متعدد بار، بلکہ ایک ماہ میں دو دو بار آزاد کشمیر کے دورے کر کے عملاً یہ ثابت کیا کہ موجودہ حکومت کشمیریوں کے ساتھ یکجان و دو قالب ہے۔
وزیرِاعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق نے بھی کانفرنس سے خطاب کیا، جو الگ سے پرنٹ میڈیا میں شائع ہو چکا ہے۔
اختتامی خطاب میں صدر آل پارٹیز حریت کانفرنس غلام محمد صفی نے جملہ شرکائے کانفرنس کا شکریہ ادا کیا اور اپنے عزم و یقین کا اعادہ کیا کہ بھارت کے تمام تر مذموم مقاصد کے باوجود کشمیری اپنے مؤقف و نصب العین سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

سردار عبدالخالق وصی

ای پیپر دی نیشن