کیا معصوم بچے دہشت گردہوسکتے ہیں ؟

پاکستان کو اسکے پڑوسی نے اسکے قیام سے آج تک تسلیم ہی نہیں کیا ،اسلئے ہر وقت ایک مسئلہ رہتا ہے اور کشمیر دونوں ممالک کے درمیان دائمی مسئلہ ہے۔ آج ایک مرتبہ پھر دونوں ممالک کے عوام اس افراتفری کا شکارہیں۔عالمی ٹھیکہ دار اس مسئلے کی طرف توجہ نہیں دیتے ، کسی بھی ظلم و زیادتی پر زبان پر تالے پڑ جاتے ہیں، ظلم چاہے اس خطے میں ہو یا فلسطین، غزہ میں یہ سب مسلمانوں کی توجہ کے منتظر ہیں ، غزہ میں ہزاروں بچوں کو نشانہ بنا دیا گیا ، اب دہشت گردوں کو نشانہ بنانے کے بہانے ہونہار ننھے بچوں کو نشانہ بنا دیا گیا ہے پاکستان کے علاقے میں ان معصوم شہیدوں کو تو نہ جنگ کا پتہ ہے نہ ہی مسئلے کا نہ دہشت گردی کا مطلب۔ انکا کیا قصور ہے ، انکی شہادت پر جتنا افسوس کیا جائے وہ کم ہے وہ روز قیامت ضرور سوال کرینگے کہ ’’ہماری کیا دہشت گردانہ کاروائیاں دیکھی تھیں؟اسکا جواب تو دینا ہوگا۔اپنی قیادت کو جلا دینے کیلئے معصوم بچو ں جنہوںنے ابھی دنیا ہی نہیں دیکھی انکی شہادت پر ہر آنکھ پرنم ہے۔ دنیا کے امن کے ٹھیکداروںکو اسلح فروخت کرنا ہے مہلک ہتھیار بناکو دولت کمانا انکی ذمہ داری ہے او ر امن کے ٹھکیدار صرف اپنی سیاست سے وابسطہ ہیںانکے معیار ہے دہرے ہیں وہ کیا انصاف کرسکتے ہیں؟
حجاج کو خوش آمدید ،بہترین سہولیات پہنچائی جائیں، ولی عہد محمد بن سلمان 
سعودی حکومت کو اللہ تعالی نے یہ اعزاز بخشاء ہے کہ ہر سال وہ لاکھوں توحیدکو ماننے والے لاکھوں مسلمانوں کو حرمین میں عبادت کی سہولیات پہنچانے کیلئے اپنی توانیاںخرچ کرتاہے گزشتہ دنوں ولی عہد شہز ادہ محمد سلمان کابینہ اجلاس میں عازمین حج کو مملکت میں خوش آمدید کہتے ہوئے تمام متعلقہ وزارتوں کو ہدائت دی کہ حرمین میں عازمین کو بہترین سہولیات فراہم کی جائین۔ جسکے لئے تمام عازمین انکے شکر گزار ہیں۔ 

عالمی یوم آزادی صحافت پر جدہ میں تقریب 
عالمی یوم آزادی پریس کے موقع پر جدہ میں پاکستانی صحافیوں کی قدیم تنظیم پاکستان جرنلسٹس فورم نے ایک نشست کا اہتمام کیا جسکی صدارت فورم کے صدر معروف حسین نے کی نشست میں موجود صحافیوں نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ صحافیوں کیلئے اس خاص دن کا تعین اقوام متحدہ کے اداروںنے 1993 ء￿ میں کیا تھا مگر یہ بات ریکارڈ پر موجود ہے کہ پاکستان میںصحافی 1970 اور1978ء میں اپنے روزگار اور ملک میں آزادی صحافت کی آواز اٹھاتے رہے ہیں جس میں پاکستان میں صحافیوں نے قربانیاںْ دیںْ جیلْ کی صعوبتیں برداشت کیں جس سے پاکستا ن کی حکومتیں صحافیوں کے حقوق کا تحفظ کرتی رہی ہیں مگر بدلتی دنیا میں پاکستان میںبے اس ایماندرآنہ شعبہ میں نامعلوم ذرائع سے گھس بیٹھیے آگئے ہین جو فضاء کو مکدر کررہے ہیں مقررین نے کہا کہ ہمیں فخر ہے ہم پاکستان کے اہم ترین دوست ملک سعودی عرب میںاپنے قلم کو رضاکارآنہ طو ر پر استعمال کررہے ہیں اور پاک سعودی دوستی کو مزید فروغ دینے میں اپنا اہم کردار ادا کررہے ہیںمقررین نے کہا کہ ہر ملک میںپریس کی آزادی ضروری ہے کیونکہ یہ جمہوریت، احتساب اور عوام کے جاننے کے حق کی حمایت میں بنیادی کردار ادا کرتی ہے۔ ایک آزاد پریس کرپشن، طاقت کے غلط استعمال اور حکومتی بدانتظامی کی تحقیقات کرتا ہے اور اسے بے نقاب کرتا ہے، آمریت کو روکنے میں مدد کرتا ہے۔قلم ہاتھ رکھنے والا کا فرض ہے کہ  انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اجاگر کرتے ہیں، پسماندہ کمیونٹیز کو آواز دیتے ہیں اور حکام پر کارروائی کے لیے دبائو ڈالتے ہیں۔مقررین نے اظہار خیال کرتے ہوئے پاکستان مین صحافیوں کو مشورہ دیا کہ ایک آزاد پریس غلط معلومات اور پروپیگنڈے کا مقابلہ کرتے ہوئے متنوع نقطہ نظر اور حقائق پر مبنی معلومات تک رسائی کو یقینی بناتا ہے۔پاکستان کے سپہ سالار نے فیک نیوز کا رجحان ختم کرنے کی بات کی ہے یہ بات خوش آئند ہے گزشتہ چند دنوں سے پاکستان کا تمام میڈیا ملک کی سرحدوںکی حفاظت کیلئے پاکستان دشمن میڈیا کے زہریلے پروگنڈوں پر غالب ہوچکا ہے جو پاکستان کے خلاف غلیظ زبان استعمال کررہے جسکا اصل صحافتی اقتدار سے دور کا بھی واسطہ نہیں، نشست میں موجود صحافیوں اس بات کا اعادہ کیا کہ ہم پاکستان اور سعودی دوستی کی مزید مضبوطی کیلئے اپنی تمام تر کاوشیں بروکار لائیں گے اور حقیقی صحافی اقدار کو ہمیشہ اپنے سامنے رکھیں گے۔نشست میں پی جے ایف کے عہدیدارن اور معروف صحافیوں، شاہد نعیم، چوہدری خالد چیمہ،محمد عدیل، مریم شاہد، اسد اکرم، امانت اللہ، امیرمحمد خان اور دیگر نے شرکت کی۔

ای پیپر دی نیشن