مؤدبانہ گزارش

یہ کتاب اُن تمام خیالات کا مجموعہ ہے جو اردگرد کا ماحول اور معاشرے میں پھیلی بے سکونی دیکھ کر دماغ میں پنپنے لگتے ہیں۔ خیالات کو الفاظ کی شکل اس انداز میں دینا کہ پڑھنے والے کو گراں بھی نہ گزرے اور دل و دماغ تک بات پہنچ بھی جائے یہی ایک لکھاری کا کام ہوتا ہے۔ جسے عائشہ جمشید نے بخوبی انجام دیا ہے۔ عائشہ جمشید کی یہ کتاب بڑوں اور بچوں کے لیے خاص اہمیت کی حامل ہے۔ انہوں اس کتاب میں تحریروں کے ساتھ تحریروں کی مناسبت سے تصاویر بھی لگائی ہیں جو دیکھنے والے کو متاثر کرتی ہیں۔ مصنفہ کی اس کے علاوہ شاہد آفریدی عہد ساز کھلاڑی کے نام سے بھی کتاب شائع ہو چکی ہے جسے خاص مقبولیت حاصل ہوئی۔ مزید ان کی ’’اُردو ایڈوانس۔ معروضی سوالات۔ انٹرمیڈیٹ پارٹIاورII‘‘پر بھی لکھی گئی کتابیں منظرِ عام پر آ چکی ہیں۔ آپ بچوں اور بڑوں دونوں کے لیے لکھتی ہیں۔نوائے وقت گروپ سے شائع ہونے والے میگزین’’ماہنامہ’’پھول‘‘ اور فیملی کی مستقل لکھاری ہیں۔مودبانہ گذارش میں لکھی گئی کہانیاں دل میں اتر جاتی ہیںاور پڑھنے والاکہانیوں میں کھو سا جاتا ہے۔ اس کتاب کا انتساب ہے:’’حادثے سے بڑا سانحہ یہ ہوا،لوگ ٹھہرے نہیں حادثہ دیکھ کر۔اسے پڑھ کر دل اس کتاب کی طرف متوجہ ہو جاتا ہے۔ اس کتاب کی قیمت صرف 200روپے ہے۔ کتاب کرن کرن روشنی پبلشرز ممتاز آباد،ملتان نے شائع کی(0301-7488695)۔(تبصرہ: تہذین طاہر)

ای پیپر دی نیشن