اپنی اجناس کی فروخت کیلئے نئی مارکیٹ تلاش کریں

امیر محمد خان 
صدر ٹرمپ کی جانب سے امریکہ میں درآمد کے حوالے سے ٹریف کے حوالے سے اعلان کے بعد دنیا بھر کی اسٹاک مارکیٹ اور کاروباری حلقوں میں ہل چل مچ گئی ، بقول صدر ٹرمپ کے انہوںنے درآمدات میں ٹیرف کی تبدیلی انہوں نے امریکی معیشت کی مضبوطی کیلئے کی ہے جبکہ بقول ان کے دنیا امریکی مارکیٹ میں کم ٹیریف اور عالیشان مارکیٹ کی وجہ سے فائدہ اٹھا رہی ہے ، پاکستانب کے حوالے سے بات کی جائے تو امریکہ کی طرف سے پاکستانی اشیا پر 29 فیصد ٹیرف کے نفاذ سے پاکستان کو تقریباً 1 بلین ڈالر کا نقصان ہونے کا خدشہ ہے۔جبکہ پاکستا ن کے تجار اور وزارت تجارت کہتی ہے کہ پہلے بھی تجارامریکہ اور پاکستان کی تجارت میں 2بلین ڈالر کا تجارتی خصارہ تھا اور وہ خصارہ اب بھی جاری رہے گا، وزیر اعظم شہباز شریف نے ہنگامی بنیادوںپر اس نے ٹیرف کی مناسبت سے ہنگامی اجلاس منعقد کرنا شروع کردئے نیز امریکہ میں پاکستان کے سفیر رضوان شیخ بھی اس نئے ٹیرف کی مناسبت امریکی تجارت برادری اور متعلقہ محکموں سے پاکستانی درآمدات کے حوالے اور تجارتی خصارے کی کمی کیلئے کوشاں ہیں واضح رہے کہ پاکستان بڑی مقدار میں امریکہ میں برآمدات کرتا ہے گزشتہ مالی سال میں پاکستان اور امریکا کے درمیان تجارتی حجم 7.3 بلین ڈالر تک پہنچ گیا۔ امریکہ نے پاکستان کو 2.1 بلین ڈالر مالیت کی اشیا برآمد کیں، جو پچھلے سال کے مقابلے میں 4.4 فیصد اضافے کی عکاسی کرتی ہیں۔
دوسری جانب، 2024ء میں پاکستان کی امریکا کو برآمدات مجموعی طور پر 5.1 بلین ڈالر تھیں، جو کہ 2023ء کے مقابلے میں 4.9 فیصد زیادہ ہے۔ تاہم، دونوں ممالک کے درمیان بڑھتا ہوا تجارتی عدم توازن قابل ذکر ہے، پاکستان کے ساتھ امریکا کا تجارتی خسارہ 5.2 فیصد بڑھ کر 3 ارب ڈالر تک پہنچ گیا۔ٹیکسٹائل اور ملبوسات کا شعبہ امریکہ کو پاکستان کی سب سے بڑی برآمدات بنا ہوا ہے، جو کل برآمدات کا 55 فیصد ہے۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں بھی مضبوط ترقی ہوئی، 2024ء میں امریکہ کو برآمدات 1 بلین ڈالر سے تجاوز کر گئیں۔
حالیہ 29 فیصد ٹیرف پاکستان کی ٹیکسٹائل برآمدات کو نمایاں طور پر متاثر کرے گا، جس سے ممکنہ طور پر وہ مزید مہنگی ہوں گی اور طلب میں کمی آئے گی۔مزید برآں، ٹیرف سے امریکہ کے ساتھ پاکستان کے تجارتی خسارے میں اضافہ متوقع ہے اور اس سے چاول اور ٹیکسٹائل جیسی مصنوعات کے لیے متبادل منڈیوں کی تلاش میں چیلنجز پیدا ہو سکتے ہیں۔ نئے ٹیرف کے نتیجے میں پاکستان کی مجموعی برآمدات میں 10 سے 15 فیصد تک کمی ہو سکتی ہے۔اس خصارے کی کمی کیلئے پاکستانی تجاروں اور وزارت تجارت کو نئی منافع بخش مارکیٹ اپنی برآمدات کیلئے تلاش کرنا پڑے گا خلیجی ممالک میں پاکستانی مصنوعات کی کھپت ہے اور بڑی مارکیٹ ہے مگر ہماری نا اہلی کی بناء￿  ہم اس سے خاطر خواہ فائدہ مند نہیںہورہے ، حکومت کو اپنے دیگر معاملات دہشت گردی سے فرصت ملے تو وہ بیرون ملک سفارتی دفاتر پر توجہ دے ہر ملک میں سفارت کار خوش ہوتے ہیں جب ملک میں کوئی ہنگامی صورتحال ہوتی ہے کہ اب کوئی پوچھنے والا تو ہے نہیں وزراء اور حکومت کو اپنی پڑی ہے پاکستانی مصنوعات کی نمائش پر لاکھوں ڈالرز خرچ تو ہم کرتے ہیں خلیجی ممالک میں مگر اسکا کوئی واضح ثمر نہیں ملتا اور نہ ہی نظر آتاہے بیرون ملک سفارت خانے اور قونصل خانے اپنے نوکر شاہانہ انداز میں تجارت کے فروغ کی کوشش کرتے ہیں مگر تجارت کے فروغ کیلئے B TO B رابطے سرگرمی دکھاسکتے ہیں ، جہاںپاکستانی مصنوعا ت کی نمائش ہوتی ہے وہاں بی ٹو بی رابطوں کا ذکر ہوتا ہے مگر خلیجی ممالک میں درآمدات کا اضافہ نہیں نظر نہیں آتا۔ پاکستان امریکہ کی جانب سے ٹیرف کے حوالے سے اور ان ممکنہ چیلنجوں کے جواب میں، وزارت تجارت نے پاکستان اور امریکہ کے درمیان تجارتی مذاکرات کی فوری ضرورت پر زور دیا ہے تاکہ ٹیرف کے منفی اثرات کو کم کیا جا سکے اور ایک حل کی طرف کام کیا جا سکے۔حالیہ ٹیرف کی وجہ سے جہاںمہنگائی پاکستان میں ہوگی امریکہ میں بھی ہوگی دنیا کا کوئی تاجر اضافی خرچہ صارف سے وصول کرتا ہے امریکہ سے پاکستان درآمدات میںخاص طور پر ہماری تعمیراتی صنعت کیلئے خام مال جس میں کپاس، سلفیٹ کیمیکل ، سکریپ آئرین، مشنری، اسٹیل ، خون ، ویکسن، دوایاں ، جہاز کے پرزے زرعا ت کا سامان شامل ہے جس پر پاکستان 5 سے 20 فیصد کسٹمز ڈیوٹی او ر 17فیصد سیلز ٹیکس عائد کرتا ہے نیز دنیا کا یہ دستور ہے کہ ممالک ایک دوسرے پر ایک جیسی قسم فیسیں عائد کرتے ہیں، امریکہ کی جانب سے پاکستان کیلئے حالیہ ٹیرف زیادہ لگنے کی وجہ یہ ہے کہ پہلے یہ ٹرف 3 عشاریہ کچھ تھا جو اب 29 فیصد کی حد کو چھورہا ہے جس سے دونوں جانب مہنگائی ہوجائے گی ، مہنگائی کا مطلب ہے کہ معیشت کمزور کہلائیگی دونوں ممالک کے درمیان دونوں جانب سے درآمد ت اور برآمدات کا حجم ٹھیک ٹھاک ہے اسلئے اس پر دنوں جانب کی معیشت کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے ، امریکہ کی معیشت سنبھالہ لے لیگی ، مگر پاکستان نے کوئی دانشمندآنہ پالیسی کا سہارہ نہیں لیا تو مزید نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے اس وقت جبکہ بقول میاں صاحب کی حکومت اور انکے وزراء￿ کے کہ معیشت ترقی کرچکی ہے اورآج جو ’’اڑان پاکستان ‘‘ہے پہلے کبھی نہ تھی ٹیرف میں یہ خاطر خواہ اضافہ پاکستان کے برآمدی شعبے کے لیے سنگین چیلنجز کا باعث بنتا ہے، خاص طور پر ٹیکسٹائل کی صنعت میں، جو کہ امریکہ کو پاکستان کی کل برآمدات کا تقریباً 85 فیصد حصہ بناتی ہے، بڑھے ہوئے ٹیرف سے پاکستانی مصنوعات کو امریکی مارکیٹ میں کم مقابلہ کرنے کی توقع ہے، جو ممکنہ طور پر برآمدات کے حجم میں کمی کا باعث بنے گی۔ اب یہ ضروری ہے کہ ہمارے معیشت کے رکھوالے امریکہ کی جانب سے ٹیرف میں اضافہ کا واویلہ مچانے کے بجائے نئی منڈیوں کی تلاش کریں: ایک مارکیٹ (جیسے USA) پر بہت زیادہ انحصار کرنا خطرناک ہو سکتا ہے، خاص طور پر اگر ٹیرف بڑھا دیا جائے۔ پاکستان کو نقصانات کو پورا کرنے کے لیے یورپ، ایشیا اور مشرق وسطیٰ جیسے خطوں میں نئی منڈیوں کی تلاش کرنی چاہیے۔تجارتی سہولت کو بہتر بنائیںخلاصہ یہ کہ، جبکہ ٹیرف میں تبدیلیاں امریکہ کو پاکستان کی برآمدات کے لیے قلیل مدتی مشکلات پیدا کر سکتی ہیں، ایک سٹریٹجک، متنوع نقطہ نظر — گھریلو صنعتوں کو بڑھانے، تجارتی معاہدوں پر گفت و شنید، زیادہ مانگ والے شعبوں پر توجہ مرکوز کرنے، اور نئی منڈیوں کی تلاش کے ذریعے — اثر کو کم کرنے میں مدد کر سکتا ہے اور طویل مدت میں نئے مواقع بھی کھول سکتا ہے۔بہت سے امریکی تاجروں اور کاروباری مالکان نے حالیہ امریکی ٹیرف پالیسیوں سے درپیش چیلنجوں کے بارے میں اہم خدشات کا اظہار کیا ہے۔ ان خدشات میں بڑھتی ہوئی لاگت، سپلائی چین میں رکاوٹیں، اور بڑھتی ہوئی غیر یقینی صورتحال شامل ہے، یہ سب ان کے کاموں پر منفی اثر ڈالتے ہیں۔ امریکی تاجروں اور کاروباری مالکان کو موجودہ امریکی ٹیرف پالیسیوں کی وجہ سے درحقیقت اہم مشکلات کا سامنا ہے۔ ان چیلنجوں میں آپریشنل اخراجات میں اضافہ، سپلائی چین میں رکاوٹیں، اور اسٹریٹجک غیر یقینی صورتحال شامل ہیں، یہ سب ان کے کاروبار کو بری طرح متاثر کر رہے ہیں۔اگر امریکہ سمجھتا ہے کہ وہ ٹیرف کے اضافہ سے اپنی معیشت کو مضبوط کرسکتا ہے تو اسکا حق ہے ، امریکہ کے اس عمل سے اگر دیگرممالک کو نقصان کا خدشہ ہے تو وہ پریشان ہونے کے بجائے اپنے لئے نئی منڈیا ں تلاش کریں اپنی مصنوعات کو دنیا کیلئے قابل قبول بنائیں۔

ای پیپر دی نیشن