طاہر بھلر
یہ تو ہر کوئی جانتا ہے کہ اس وقت ایک انتہا پسند ہندو تخت دہلی پربراجمان ہے اور اس کے دل میں اندرا گاندھی کی طرح مسلمانوں کے خلاف زہر بھرا ہے اور بھولے سے بھی ان اور دوسرے انتہا پسند ہندووں کے ذہنوں میں ہزار سال کی مسلمانوںکے ہاتھوں ان کی غلامی بھول نہیں پا رہی۔ نہ سومنات اور نہ محمود غرنوی انہیں بھول رہا ہے۔ یاد رہے ایسے ہی یہودیوں کو بھی مدینہ سے ان کی منافقتوں اور چالاکیوں کی وجہ سے جو مدینہ سے نکلنا پڑا تھا ، وہ بھی نہیںبھول پا رہے اور آج روزانہ مسلمانوں کاقتل صرف اس لئے کر رہے ہیں کہ اپنے ذہنوں میں ماضی کی ان شکتوں اور ہزیمتوںکو اپنے ذہنوں سے کھر چ سکیں۔قارئین آپ کو یاد ہو گا کہ پچھلے دنوں پاکستان کے صوبے بلوچتان میں جعبر ایکسپریس پر حملہ ہوا تھا جس میں بلوچ انتہا پسندوں کے علاوہ انڈیا ملوث پایا گیا تھا اور مودی جگہ جلہ جلسوں سے خطاب کرتے ہوے کہتا تھا کہ آج پاکستان کو اس کے اپنے دیس میں ہی مار پڑ رہی ہیاور فرعونیت زدہ مغرور بیان جاری کر رہا تھا ، شائد اسی لئے آج وہ آپے سے باہر ہو کر پہلگام میں پاکستان کو ابھی کسی تحقیق کے بغیر ہی اس واقعہ کے وقوع پزیر ہونے کے محظ چند منٹوں بعد ملوث ہونے کا کہہ رہا ہے۔آج تما م دنیا یہ سمجھ رہی ہے بشمول امریکا اور یورپ کے پاکستان جو کہ پہلے ہی دہشت گردی کی جنگ میں سر سے پاوئںسے تک الجھا ہوا ہے اس کو بھلا کیا ضرورت یا ایمرجنسی تھی انڈیا کیساتھ ایک نیا محاذ کھولنے کی ،اسی لئے یور و پ ،امریکا کا تمام فوکس یوکراین میں روسی ایٹمی جنگ سے کسی کسی شکل میں بچنا ہے تا کہ نئے ورلڈ آرڈر کے تحت دنیا کو محکوم کرنے کرنے کے وہ منصوبے جو وہ آئندہ ایک صدی تک بنائے ہوے ہیں کہیں روسی خطرے میں دھرام سے گر جائیں۔ اس لئے بھی وہ انڈیا کو ایٹمی پاکستان پر حملے روکنے میں شائد اپنی عافیت خیال کریں۔ غزہ میں امریکا کی سر پرستی میں جاری بے رححم نسل کشی،یمن میں امریکا کی براہ راست بمباری، اس کے سا تھ ایران کوسرنگوں کر کے مسلم دنیا کو ایک ایک کر کے نہتا کرنا اورروس اگرچہ یوکرائن عے علاقے ہتھیا رہا ہے ، اس سے صرف اس لئے صرف نظرکرنا تاکہ ایک نظریاتی عوامی حمائت سے قائم مسلم سلطنت ایران کو ایٹمی ہتھیاروں کے حصول میں روکنا اور اسی طریقے سے تمام مسلم ملکوں کو اپنی تابعداری میں رکھنا اور ان کو محکوم رکھ کر ان کے ذخائر کو ہڑپ کرنا اور روس کی نہ چاہتے ہوئے حمایت کر کے اس کو بھی مسلم امہ کے ذخائر پر قبصہ کرنے میں مائل کرنا اور حصہ دار بنانے کا لالچ دینا ، ایسے مواقع پر امریکا کاغیر ضروری جنگ سے اجتناب کرنا،خصوصی طور پر اسی جنگ جو ان کے عالمی ایجنڈے میں پہلے شامل نہ ہو اس سے بچنا اور سب سے زیادہ امریکا کی خود اپنی گرتی ہوئی معیشت کوسہا را دینا شائد امریکی توجیہات میں شامل ہوں کیوں کہ بعد ازاںوہ ایران کے بعد پاکستان سے اس کے ایٹمی اثاثے چھیننے کی بات شروع کریں گے ، اس کے لئے افغانستان میں جہاد کے نام پر شروع کی ہوئی جنگ میں انہوں نے پہلے ہی پاکستان کو قرضوں میں یرعمال تو پہلے ہی بنا لیا ہوا ہے اور پاکستان کو امریکا اور ان کیحواریوں نے پچاس سالوں سے مستقل حالت جنگ میں پھنسایا ہوا ہے س کے بعد تمام دبا? پاکستان کو اسکے یٹمی اثاثوں سے محروم کرنا ہو گا اور امر غالب ہے کہ مقروض پاکستان ان کا آسان شکار ثابت نہ ہو۔ جو امریکاکی ہیبت کو چیلنج کرے اس لئے قوی امکان یہ ہے کہ ٹرمپ سرکار مودی کو ابھی انتظار کرنے کا مشورہ دیں گیاور انہیں اپنی ایجنسی کی رپورٹوں کے حوالے سے۔ مودی کو چپ کرانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ قارئین ایجنڈا مغرب اور انڈیا کا ایک ہی ہے لیکن سپر پاورز اپنی مرضی منوا کر رہیں گئیں۔ انہیں انڈیا سے زیادہ علم ہے کہ انہوں نے کس مستعدی سے پاکستان جیسی پچیس کروڑ آبادی ہالے متحرک ایٹمی اسلحے سے لیس ملک کو کیسے دبا رکھا ہے جو مودی سرکار ابھی سوچ بھی نہیں سکتا۔ اس لئے اعلب امکان ہے کہ مودی کی بڑھکیں بیان بازی سے زیادہ شائد کار گر نہ ہوں۔ مودی بنیا اس موقع کو امریکا کو خوش کرنے میں کامیاب کوشش کرے گا اور آئندہ کیلئے اپنے لئے وعدے اور مراکات حاصل کرنے کی کوشش کرے گا مزید براں آج دس دن گزرنے تک بھی انڈیا پہلگام حملے میں ملوث ہونے کا کوئی ثبوت تو پیش نہیں کر سکا۔ اور دنیا نے بھی ٹرمپ کی بے اعتنائی کو دیکھتے ہوئے انڈیاکی کھل کر حمائت نہیں کی جبکہ چین کی کھلی اور پوشیدہ پاکستانی حمائیت مودی جی سرکارکواور دنیا کو جنگ کے خطرناک غیر متوقع نتائج کے بارے میں سوچنے پر مجبور کر رہی ہے۔یاد رہے یہ وہ ہی مودی جی ہیں جن کے ہاتھ گجرات کے مسلمانوں کے خون سے رنگے ہیں اور متعصب ہوندوتوا کے سرخیل، اور کشمیز کی خود مختاری کو تاراج کرنے کا سہرا سجا کر ہندوستانی معشت کی ترقی پر بدمست ہو کربغیر کسی واضح ثبوت کے پاکستان کو توڑنے پر تلے ہیں۔کاش انہیں عقل آ جائے کہ وہ نیتن یاہو کی طرح غزہ کو کشمیر سمجھتے ہوے زیادہ دیر تک مسلمانوں کے خون سے شائد ہولی نہ کھیل سکیں اور پاکستان کو بلوچستان ، افغانستان میں دہشت گردی کیجال میں پھنسا کرکمزور نہ کر سکیں اور آئے دن جعفر ایکسپریس جیسے واقعات میں اپنا گھناونا کر دار اور کے پی کے میں دراندازی کا ڈوھنگ نہ چلے۔ موت کا ایک وقت معین ہے تومودی جی کی طاقت کو بھی چیلج دو پیش ہے۔اس محشر کی گھڑی میں پاکستان بڑی دیر سے اپنے اوپرمسلط شدہ دہشت گردی کی جنگ میں سر خرو ہو کر نکلنے کو ہے کہ فقط ثبات ایک تغیر کو ہے زمانے میں۔صرف اور صرف طاقتور فتح ہوتا ہے اور جذبے اس میں ہراول دستے ہوا کرتے ہیں۔ اب شائد مغرب کی اس نام نہاد دہشت گردی کی جنگ میںپاکستان بھی تنگ آمد بجنگ آمد کے مصداق طاقت کے نشے میں سر شار مودی کے ساتھ اپنا آخری معرکہ کامیابی کے ساتھ لڑنے کو تیار ہے۔ اک ذرا صبر کے فریاد کے دن تھوڑے ہیں۔