امریکی صدر کی غزہ سے متعلق ناپسندیدہ خواہش ؟


پروفیسر بشردوست بام خیل عام 

روایت یہ تھی کہ چاہے کوئی بھی امریکی صدر کسی بھی پارٹی کا آجائے پالیسیوں کے تسلسل میں امریکی اسٹیبلشمنٹ کی وجہ سے کوئی خاص تبدیلی ممکن نہ تھی لیکن اس بار جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صدارتی محل میں قدم رکھا تو ہر طرف انقلابی بیانات سے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا جس کے اثرات پورے دنیا پر اثر انداز ہوں گے۔کہتے ہیں کہ امریکہ کا صدر دنیا کا صدر ہوتا ہے لیکن اگر وہ ایسے فیصلے نافذ کریں تو دنیا بھی انھیں اپنا صدر ماننے سے انکارکرے گی اور ان کے غلط اقدامات کو ان کے منہ پر مار دے گی .ائیے اب تک چند اقدامات کی طرف دیکھتے ہیں کہ کس طرح اس نے بین الاقوامی فلاحی تنظیموں سے خود کو نکالنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے نتیجے میں ڈبلیو ایچ اوWHO یونیسکو UNESCO ڈبلیو ٹی او WTO ،پیرس کلائمیٹ چینجز نیٹو NETO اور ٹی ٹی پی TTP بہت زیادہ متاثر ہونگے اور دنیا کی سطح پر ان تنظیموں کی سرپرستی و مالی امور چلانے میں بہت دشواری ہو گی جس سے اقوام متحدہ کا کام بہت متاثر ہو گا.صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امیگریشن کے حوالہ سے بہت سخت موقف اختیار کیا ہے جس کی وجہ سے امریکہ کے اندر انے والے نئے لوگوں کا مستقبل تاریک ہو گا جس کی وجہ سے ماضی کی طرح اعلی اذہان اور ماہرین اس خطہ کا رخ کرتے ہوئے تذبذب کا شکار ہوں گے جس پر امریکہ کے اندر بھی ایک ہلچل مچی ہوئی ہے یہاں تک کہ کورٹ بھی میدان میں کود پڑا ہے .انقلابی شخصیت کے مالک ڈونلڈ ٹرمپ نے تجارتی امور میں بھی ایسے متنازعہ یا غیر معمولی فیصلے کئے ہیں کہ جن سے خاص طور پر کینیڈا میکسیکو چین اور یورپ بہت متاثر ہوں گے جبکہ اس کے مقابلے میں ان ممالک کے حکمرانوں نے بھی امریکہ کے ساتھ تجارت پر بڑے بڑے ٹیرف لگائے ہیں جس کا اثر انے والے وقت میں پڑے گا.اس وقت امریکی صدر پوری فام میں نظر ارہے ہیں اور سب سے پہلے کینیڈا کو اور میکسیکو کو اڑھے ہاتھوں لیا ہے اور خلیج میکسیکو کا نام خلیج امریکہ اور پانامہ کینال میں بغیر ٹیکس کے جہازوں کا گزرنا اور ان کی تجارت اور انسانی امدورفت کو بند کرنے کے بھی احکامات جاری کئے ہیں.روز جب دنیا رات کی خاموشی و تاریکی سے اٹھتی ہے اور طلوع افتاب کے بعد دنیا کی خبروں پر نظر دوڑاتی ہے تو ن نئخبریں سننے کو ملتی ہیں کیونکہ پرسوں جب صدر ٹرمپ اسرائیلی وزر اعظم سے بند کمرے میں جلتی اگ کے پاس بیٹھے نظر ائے تو انہوں نے غیر متوقع اعلان کیا کہ وہ غزہ کی پٹی میں بیٹھے زخمی لہولہان درد و غم کے تصاویر بنے انسانوں کو اپنی باپ ودادا کی سرزمین سے اٹھا کر دور کسی غیر اباد جگہ پر اباد کریں گے اور غزہ کو دوبارہ اباد کر کے اسے اس سامنے والے وزیر اعظم کی جھولی میں ڈال دوں گا اور جب یہ غیر متوقع سامنے نتھن یاہو نے سنی تو اس کی باچھیں کھل گئیں اور وہ تھوڑی دیر کے لئے سکتہ میں اگئے لیکن جب یہ خبر میڈیا پر چلی تو ہر طرف جنگل کی اگ کی طرح ہر سو پھیل گئی کیونکہ یہی ان کا منصوبہ تھا کہ کسی طرح یہ جگہ ان کے قبضے میں اکر پورے عرب کے صحرا میں بسنے والے مالدار عرب ممالک کو غلامی کی ہتھکڑیاں پہنائی جا سکیں اور اسی پر سب سے پہلے ری ایکشن سعودی عرب کا ایا اور ان کے وزیر خارجہ نے اس علاقہ کے غریب بے بس کمزور لوگوں کے لئے پہلی دفعہ لب کشائی کی اور کہا کہ ازر ئیل کو قبول کرنے سے پہلے فلس تین کا الگ وجود ہی اس خطے کے امن کا ضامن ہو گا .ہمارے دوست تحریک انصاف کے اس انتظار میں تھے کہ جب ٹرمپ ائے گا خوشیاں لائے گا انقلابی بیان سے پاکستانی اسٹیبلشمنٹ پر اثر انداز ہو کر خان کواندھیری کوٹھڑی سے باہر نکال لیں گے لیکن ٹرمپ کے چھکے چھوکے دیکھ کر ایسا لگ رہا ہے کہ وہ اپنے انقلابی فیصلوں سے نہ صرف خود کو اپنے ملک کو تباہی کے دھانے پر لائیں گے بلکہ دنیا کو بھی مختلف حادثات و مشکلات سے دوچار کریں گے .ابھی عشق کی ابتدا ہے اگے اگے دیکھئیے کیا ہوتا ہے لیکن حال ہی میں غیر ملکی مہاجرین کو ہتھکڑیاں پہنا کر جہازوں میں بٹھا کر گونتانامو پہنچا کر اپ کو ان کا اصل چہرہ نظر ایا ہو گا اور اگر نہیں ایا ہے تو ائیے یہ اخری بات ضرور سنئیے کہ صدر ٹرمپ نے یو ایڈ پر بھی پابندی لگائی ہے اور امریکہ کے لئے جن افغانیوں نے اپنی مٹی سے غداری کر کے ان کا ساتھ دیا تھا اور ان کے لئے ہر راستہ ہموار کیا تھا اور اجکل وہ امریکہ جانے کے لئے پاکستان کی سرزمین پر بیٹھے امریکہ کے خواب دیکھ رہے تھے آج امیگریشن پالیسی میں تبدیلی کی وجہ سے ادھر کے رہیں گے اور نہ ادھر کے !!
ناںخدا ہی ملا نہ وصال صنم 
نہ ادھر کے رہیں نہ ادھر کے رہے

ای پیپر دی نیشن