درآمدی بیجوں پر انحصار کم ، مقامی کے معیارکی بہتری کیلئے اقدامات جاری، رانا تنویر حسین

 اسلام آباد(نمائندہ خصوصی)وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق رانا تنویر حسین کی زیرِ صدارت منگل کو ایک اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا جس میں چاول اور کپاس کے بیجوں کی دستیابی اور ان کے ضابطہ کار کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں موجودہ اسٹاک، مارکیٹ میں غیر قانونی بیجوں کی فروخت، اور زرعی پیداوار میں بہتری کے لیے اقدامات پر تفصیلی غور کیا گیا۔اجلاس کو بتایا گیا کہ آئندہ کاشت کے سیزن کے لیے کپاس کے بیجوں کی مجموعی ضرورت 53,796 میٹرک ٹن ہے، جبکہ 50,000 میٹرک ٹن سے زائد بیج پہلے سے دستیاب ہیں، لہٰذا ملک بھر میں کپاس کے بیجوں کی کسی قسم کی قلت نہیں ہو گی۔وفاقی وزیر نے غیر مصدقہ بیجوں کی فروخت پر سخت تشویش کا اظہار کیا اور بتایا کہ مارکیٹ میں غیر معیاری اور جعلی بیجوں کی دستیابی عام ہے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ کئی کمپنیاں اس غیر قانونی کاروبار میں ملوث پائی گئی ہیں۔ اس سلسلے میں وزارت نے 392 کمپنیوں پر پابندی عائد کر دی ہے جو غیر مصدقہ اور جعلی بیج فراہم کر رہی تھیں۔وفاقی وزیر نے مقامی سطح پر بیجوں کی تیاری کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ درآمدی بیجوں پر انحصار کم کرنے اور مقامی اقسام کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات جاری ہیں۔ انہوں نے کہا: ‘‘مصدقہ بیجوں کے استعمال کو فروغ دے کر ہم فی ایکڑ پیداوار میں نمایاں اضافہ اور زرعی شعبے میں پائیداری لا سکتے ہیں۔’’انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ پاکستان، جو کبھی زرعی جدت طرازی میں بھارت سے آگے تھا، اب پیچھے رہ گیا ہے۔ ‘‘یہ افسوسناک ہے کہ آج ہم بیجوں کے معیار اور پیداوار کے معاملے میں بھارت کی مثالیں دیتے ہیں،’’ انہوں نے کہا۔ انہوں نے بھارتی بیجوں کی اسمگلنگ اور سوشل میڈیا پر ان کی کھلی تشہیر پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا۔ وزارت متعلقہ اداروں کے ساتھ مل کر اس غیر قانونی کاروبار میں ملوث عناصر کے خلاف سخت کارروائی کر رہی ہے۔قیمتوں میں غیر ضروری اتار چڑھاؤ پر قابو پانے کے لیے وفاقی وزیر نے بہتر بیجوں اور جدید کاشت کاری کے طریقوں کے ذریعے زرعی پیداوار میں اضافہ پر زور دیا۔ انہوں نے بتایا کہ نیشنل سیڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی قائم کر دی گئی ہے، جو بیجوں کے معیار کی نگرانی، جعلی بیجوں کی فروخت کی روک تھام اور سخت قوانین کے نفاذ کو یقینی بنائے گی۔نئے ضوابط کے تحت، بیج فراہم کرنے والی کمپنیوں کو پانچ سال کے لیے رجسٹر کیا جائے گا، جس کے بعد ان کی کارکردگی اور معیار کی بنیاد پر رجسٹریشن میں توسیع دی جائے گی۔وفاقی وزیر نے کسانوں کے حقوق کے تحفظ، غذائی تحفظ کے قیام اور شفافیت، ضابطہ کاری اور جدت کے ذریعے زرعی شعبے کی بہتری کے عزم کا اعادہ کیا۔

ای پیپر دی نیشن