سید مجتبیٰ ر ضوان
. پارلیمان کا مشترکہ اجلاس10 مارچ کو بلایاگیا ہے، صدر کے خطاب کے ساتھ ہی دوسرے پارلیمانی سال کا آغاز ہو جائے گا۔صدر آصف زرداری کے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب سے قبل ایوان صدر نے حکومت سے ایک سالہ کارکردگی کی رپورٹ مانگ لی ہے۔صدر مملکت کے خطاب میں حکومت کی ایک سالہ کارکردگی کے اہم نکات اورحکومت کے اہم معاشی اقدامات کے نتائج کا ذکر کیا جائے گا۔ سپیکر قومی اسمبلی مشترکہ اجلاس کی صدارت کریں گے جبکہ عسکری قیادت، گورنرز اور وزرائے اعلیٰ سمیت صوبائی اسمبلیوں کے سپیکرز کو بھی اجلاس میں شرکت کے لیے دعوت دی جائے گی۔ دعوﺅں کے مطابق تو حکومت کی ایک سالہ کارکردگی انتہائی اطمینان بخش نظر آتی ہے۔ ظاہر ہے پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں بھی حکومت کے مثبت اعداد و شمار بیان کرکے اس کی کامیابی کا ڈنکا بجانے کی کوشش کی جائے گی۔ حکومتی نمائندوں کو اس امر کا تفصیلی جائزہ لینا چاہیے کہ اس ایک سال میں عام آدمی کی زندگی میں کتنا بدلاو آیا، کیا اس کی مشکلات میں کمی آئی، اس کے روٹی روزگار کے مسائل حل ہوئے، روزمرہ استعمال کی چیزیں اس کی دسترس میں ا?ئیں، کیا وہ اپنے یوٹیلٹی بلز آسانی سے ادا کر پا رہا ہے، گھریلو اخراجات، بچوں کی فیسوں کی ادائیگی میں آسانی پیدا ہوئی ہے؟ اگر عام آدمی کے مسائل حل ہوئے ہیں تو بلاشبہ حکومت کو اس کا بھرپور کریڈٹ لینا چاہیے۔لیکن حقیقت یہ ہے کہ حکومتی دعوﺅں کے باوجود عام آدمی کی زندگی میں معمولی سی آسودگی بھی نہیں آسکی۔ اس کے لیے اب بھی دو وقت کی روٹی کا حصول ایک مشکل مرحلہ ہے۔ حکومت کی طرف سے کم از کم تنخواہ 37 ہزار روپے مقرر کی گئی ہے، اس بدترین مہنگائی کے دور میں گھر کا کرایہ، یوٹیلٹی بلز، بچوں کی فیسیں، ادویہ اور دیگر اخراجات 37 ہزار روپے میں کس طرح پورے کیے جا سکتے ہیں؟ کوئی ماہر معاشیات بھی اس قلیل تنخواہ میں ایک گھر کا بجٹ نہیں بنا کردے سکتا۔ حکومت کی ایک سالہ کارکردگی کی اصل رپورٹ ہے۔ اس لیے حکومت کو عوامی مشکلات حل کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے چاہئیں۔۔ ایک سالہ کارکردگی میں نمایاں پہلوآئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ ہے۔ حکومتی موقف کے مطابق دیوالیہ ہونے سے بچ گئے۔ حکومت کا دعویٰ ہے مہنگائی 37فیصد سے 4فیصد پر آ گئی ہے۔پاکستان میں مہنگائی کی شرح میں تنزلی کا رجحان جاری ہے، یہ فروری 2025 میں ماہانہ بنیادوں پر ساڑھے 9 سال کی کم ترین سطح 1.51 فیصد پر آگئی۔بروکریج فرم ٹاپ لائنز سیکیورٹیز نے نوٹ کیا کہ پاکستان میں کنزیومر پرائس انڈیکس سے پیمائش کردہ مہنگائی فروری 2025 میں 1.5 فیصد رہی، جو 113 مہینے کی کم ترین شرح ہے۔ٹاپ لائنز سیکیورٹیز کے مطابق مہنگائی کی شرح میں مارکیٹ کی توقعات سے زیادہ کمی ہوئی، جبکہ مالی سال 2025 کے ابتدائی 8 ماہ کے دوران اوسط مہنگائی کی شرح 5.85 فیصد ریکارڈ کی گئی، جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 27.96 فیصد رہی تھی۔عارف حبیب لمیٹڈ نے نوٹ کیا کہ مہنگائی کی شرح ستمبر 2015 کے بعد سے کم ترین ہے۔
پاکستان ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق سی پی آئی مہنگائی فروری میں سال بہ سال 1.5 فیصد بڑھی، جبکہ جنوری میں افراط زر کی شرح 2.4 فیصد اور فروری 2024 میں 23.1 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ماہانہ بنیادوں پر فروری 2025 میں مہنگائی کی شرح 0.8 فیصد کم ہوئی جبکہ گزشتہ مہینے اس میں 0.2 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا تھا۔ادارہ شماریات کے مطابق سالانہ بنیادوں پر شہری علاقوں میں جن غذائی اشیا کی قیمتوں میں اضافہ دیکھا گیا، ان میں دال مونگ (32.65 فیصد)، بیسن (28.97 فیصد)، دال چنا (25.40 فیصد)، ا?لو (22.88 فیصد)، تازہ پھل (21.55 فیصد)، مکھن (21.12 فیصد)، شہید (20.77 فیصد)، خشک دودھ (20.58 فیصد) اور گوشت (18.59فیصد) شامل ہیں۔اسی طرح جن غیر غذائی اشیا کی قیمت میں اضافی ریکارڈ کیا گیا، ان میں گاڑیوں پر ٹیکس (168.79 فیصد)، جوتے (31.9 فیصد)، ڈینٹل سروسز (26.55 فیصد)، ادویات (16.53 فیصد) اور طبی ٹیسٹس (15.48 فیصد) شامل ہیں۔دیہی علاقوں میں جن غذائی اشیا کی قیمتوں میں اضافہ دیکھا گیا، ان میں بیسن (33.86 فیصد)، دال مونگ (32.16 فیصد)، دال چنا (30.68 فیصد)، خشک دودھ (26.42 فیصد)، گوشت (21.01 فیصد)، شہد (20.5 فیصد)، ا?لو (20.27 فیصد) اور تازہ پھل (19.83) فیصد شامل ہیں۔دیہی علاقوں میں جن غیر غذائی اشیا کی قیمتیں بڑھیں، ان میں گاڑیوں پر ٹیکس (126.61 فیصد)، تعلیم (24.49 فیصد)، ڈینٹل سروسز (19.53 فیصد)، ادویات (17.96 فیصد)، تفریحی سہولیات (16.25 فیصد)، سوتی کپڑا (15.5 فیصد) اور اونی تیار ملبوسات (15.39pc) شامل ہیں۔وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ بہت سے لوگوں نے شرطیں لگائی تھیں کہ ملکی معیشت نہیں سنبھلے گی لیکن آج معیشت کے تمام اشاریے مثبت جارہے ہیں، کل پوری قوم کے سامنے اپنی کارکردگی رپورٹ رکھیں گے۔وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات کا کہنا تھا کہ 4 مارچ 2025کو مسلم لیگ (ن) کی مخلوط حکومت کا ایک سال مکمل ہو جائے گا، شہباز شریف نے 4 مارچ 2024کو اپنے عہدے کا حلف اٹھایا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ کل پوری قوم کےسامنے ہم اپنی کارکردگی رپورٹ رکھیں گے، اعداد وشمار کبھی جھوٹ نہیں بولتے، کھوکھلے نعرے، جھوٹ بہتان اور آپس کی لڑائیاں کوئی نہیں چاہتا، پاکستان کے عوام چاہتے ہیں کہ مہنگائی کیسے کم ہوگی اور آج نظر آ رہا ہے کہ مہنگائی کم ہو رہی ہے، بہتری آ رہی ہے۔جلاو¿ گھیراو¿ کی سیاست میں لوگوں کو کوئی دلچسپی نہیں، وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں ملکی مفاد میں فیصلے کئے گئے، کھوکھلے نعرے لگانے والے لیپ ٹاپ دے سکے نہ کوئی اسکول یا ہسپتال بناسکے، خیبرپختونخوا مین ان کی کیا کارکردگی ہے، نعروں لگانے والوں نے ملک مین کوئی نظام نہیں بنایا۔عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ بہت سے لوگوں نے شرطیں لگا رکھی تھیں کہ معیشت نہیں سنبھلے گی، ملک ڈیفالٹ کے دھانے پر ہے، ایک سیاسی جماعت نے پاکستان کے خلاف آئی ایم ایف کو خطوط لکھے، کچھ چیزیں سیاست سے بالاتر ہوتی ہیں، ہم نے ریاست کے لیے اپنی سیاست قربان کر دی۔انہوں نے کہا کہ ملکی سمت سے متعلق بہت سی قیاس آرائیاں چل رہی تھیں مگر آج مہنگائی میں واضح کمی ہورہی ہے، پالیسی ریٹ میں مسلسل کمی آرہی ہے، ملک میں مہنگائی گزشتہ 9 سال سے کم ترین ہے، پاکستان پر سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھ رہا ہے اسٹاک ایکسچینج ہر روز نئے ریکارڈ توڑ رہی ہے۔تحریک انصاف کے دور حکومت میں پاکستان عالمی تنہائی کا شکار تھا لیکن اللہ کے کرم سے آج پاکستان کی عزت ہے۔سنگھائی تعاون تنظیم کا اجلاس ہوا جس میں 12 ممالک کے وزرائے اعظم نے پاکستان کا دورہ کیا اور انہوں نے سمٹ میں شرکت کی، ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے پاکستان کا دورہ کیا اور پھر اپنے ملک جاکر کہا کہ پاکستان کے بارے میں میرے اتنے اچھے جذبات ہیں کہ میرے پاس شکریہ ادا کرنے کے لیے الفاظ نہیں ہیں۔ اسی طرح، ملائیشیا کے وزیراعظم نے پاکستان کا دورہ کیا اور اس کے علاوہ بے شمار دورے ہوئے جب کہ وزیراعظم شہباز شریف نے ابھی ازبکستان کا دورہ کیا، جہاں ہر طرف سبز ہلالی پرچم دکھائی دیے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان کی عزت بحال ہوئی جو اچھے تاثرات کا اظہار کیا جارہا ہے، چیمپئنز ٹرافی پاکستان میں ہورہی ہے، یہ میدان ویران تھے یہاں کوئی کھیلنے کو تیار نہیں تھا لیکن محنت ہوئی، نیک نیتی سے کام ہوا، اب سیمی فائنل بھی لاہور میں ہونے جارہا ہے،ان کا کہنا تھا کہ اسی طرح، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی رکنیت ملی اور کتنے ووٹوں سے ملی یہ بھی سب جانتے ہیں، ریکارڈ ووٹ ملے، صرف 11 ووٹ ہمارے خلاف پڑے ، باقی سارے ووٹ پاکستان کے حق میں پڑے، اس کے لیے وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے بہت محنت کی۔عطا تارڑ نے کہا کہ شہباز شریف نے خارجہ پالیسی کے حوالے سے جو تعلقات قائم کیے آج ہر ملک پاکستان کی تعریف کرر رہا ہے اور پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع دیکھ رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ متحدہ عرب امارات کے ولی عہد اپنے پہلے دورے پر پاکستان آئے، یہ ان کا کسی بھی ملک کا پہلا دورہ تھا، انہوں نے یہ معاہدوں پر دستخط کیے اور پاکستان کی معیشت کی تعریف کی جب کہ آذربائییجان کے صدر نے کہا ہے کہ وہ ایک ماہ کے اندر 2 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے جارہا ہوں۔