قائمہ کمیٹی کابینہ ڈویژن کا اجلاس،چیئرمین ایف پی ایس سی پیش نہ ہوئے

اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) سینیٹ کی مجلس قائمہ کمیٹی برائے کابینہ ڈویژن  نے فیڈرل پبلک سروس کمیشن کے چیئرمین اور سیکرٹری فیڈرل پبلک سروس کمیشن کی اجلاس میںعدم شرکت پر برہمی کا اظہار کیا ہے  اور کہا  ہے کہ کمیٹی میں اہم مسئلہ زیر غور ہے ۔دو لاکھ کے قریب امیدواران نے ایف پی ایس سی کی جانب سے اسسٹنٹ ڈائریکٹر اور انسپکٹر انوسٹی گیشن ایف آئی اے کی مشتہر کردہ اسامیوں پر درخواستیں طلب کیں ۔تاہم بعد میں کمیٹی کو بتایا گیا کہ تمام امیدواران کو ایم سی کیو ٹیسٹ کیلئے بلایا گیا جس میں تقریباً 29 ہزار امیدواران اسسٹنٹ ڈائریکٹر اور تقریباً89 ہزار امیدوران نے انسپکٹر کی اسامی کیلئے مطلوبہ نمبر حاصل کیے جنہیں بعد میں تحریری امتحان کیلئے بلایا گیا ۔تحریری امتحان میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر کیلئے ساڑھے گیارہ ہزار اور انسپکٹر کی اسامی کیلئے ساڑھے 28 ہزار امیدواران نے حصہ لیا اور ان کے نتائج مرتب کیے جارہے ہیں اور جلد ہی کامیاب امیدواران کو انٹر ویو کیلئے بلایا جائے گا۔ حکام نے بتایا کہ کرونا وبا کے پھیلائو کے باعث تقرریوں کا یہ عمل تاخیر کا شکار ہو اہے ۔سینیٹر کلثوم پروین نے ادارے کی جانب سے پیش کیے گئے تحریری جواب کو غیر تسلی بخش قرار دیا انہوں نے کہا کہ جانچ پڑتا ل کیلئے جو طریقہ کار اپنا یا گیا وہ مناسب نہیں اور اس معاملے کا تفصیل سے جائزہ لینا ضروری ہے ۔ سینیٹر محمد طلحہ محمود نے کہا کہ تقرریوں کے عمل میں کافی وقت ضائع ہوتا ہے اور اس طریقہ کار کو درست کرنے کی اشد ضرورت ہے ۔ سینیٹر جاوید عباسی ، سینیٹر روبینہ خالدا ور سینیٹر اسد اشرف نے بھی اس مسئلے پر اپنی رائے دی سینیٹ کی مجلس  قائمہ برائے کابینہ سیکرٹریٹ کا اجلاس  مجلس کے چیئرمین سینیٹر محمد طلحہ محمود کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہواجس میں سینیٹر کلثوم پروین کی جانب سے فیڈرل پبلک سروس کمیشن سے متعلق پوچھے گئے سوال ، سینیٹر محمد جاوید عباسی کی جانب سے پیش کیے گئے پاکستان کمیشن آف انکوائری ترمیمی بل 2020 ، ڈاکٹر سکندر میندرو کے صوبائی کوٹہ پر پوری طرح عملدرآمد نہ ہونے سے متعلق عوامی اہمیت کے مسئلے اور فریکونسی ایلوکیشن بورڈ کے کام کے طریقہ کار ، اغراض و مقاصد سمیت دیگر اہم امور پر تفصیلی بریفنگ دی گئی  ۔  ۔صوبائی کوٹہ کے تحت سندھ کو اس کاحصہ نہیں مل رہا ۔چیئرمین کمیٹی سینیٹر محمد طلحہ محمود نے ہدایات دیں کہ یہ مسئلہ انتہائی حساس ہے ادارے اس کا حل نکالیں ورنہ کمیٹی خود ایکشن لے گی ۔کمیٹی نے ہدایات دیں کہ ا ایک ماہ  کے اندر تمام اداروں کو مطلع کر کے صوبائی کوٹہ پر عملدرآمد کے اعداد وشمار لیے جائیں۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ گلگت بلتستان کے بہت سے علاقے آج بھی ٹیلی کمیونیکیشن نیٹ ورک سے محروم ہیں ۔ کمیٹی  کے اجلاس میں سینیٹرز نصیب اللہ بازئی ، محمد جاوید عباسی ، نجمہ حمید ، ڈاکٹر اسد اشرف، روبینہ خالد ، انور لال دین ، ثمینہ سعید ، ڈاکٹر سکندر میندرو اور کلثوم پروین کے علاوہ سپیشل سیکرٹری کابینہ ڈویژن ، سپیشل سیکرٹری اسٹبلشمنٹ ، چیئرمین اوگرا ، نیپرا کے نمائندوں ، ایف پی ایس سی کے حکام اور دیگر سینئر افسران نے شرکت کی ۔

ای پیپر دی نیشن