واشنگٹن (نوائے وقت رپورٹ) صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی عرب کو ساڑھے تین ارب ڈالرز کے اسلحہ فروخت کرنے کی منظوری دے دی۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق سعودی عرب کو اسلحہ کی فروخت کی منظوری صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی توثیق کے بعد دی گئی۔ امریکہ معاہدے کے تحت جو جنگی اسلحہ اور ساز و سامان سعودی عرب کو مہیا کیا جائے گا ان میں فضا سے فضا میں مار کرنے والے جدید میزائل بھی شامل ہیں۔ امریکہ اس جدید اسلحے کو ایروزینا میں قائم 'آر ٹی ایکس کارپوریشن' کے ذریعے سعودی عرب کو فراہم کرے گا۔ امریکی وزارت خارجہ کا کہنا ہے سعودی عرب کے ساتھ اس معاہدے سے خارجہ پالیسی کے اہداف کو پورا کرنے اور امریکی قومی سلامتی کے مقاصد کو نبھانے میں مدد ملے گی۔ بیان میں مزید کہا گیا معاہدے کا مقصد امریکہ کے شراکت دار ممالک کی سلامتی سے متعلق امور کو بہتر بنانا ہے۔دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ نے 800 ڈالرز سے کم مالیت کی چین کی درآمدی اشیاء پر دی جانے والی ’ڈی منیس‘ ٹیرف چھوٹ کو ختم کر دیا۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کے ٹیرف چھوٹ ختم کرنے سے اب 800 ڈالر سے کم مالیت کی اشیاء پر بھی 120 فیصد ٹیکس لگے گا۔ چین کی کم مالیت کی اشیاء پر ٹیکس استثنیٰ ختم کرنے سے کم لاگت والی چینی مصنوعات کی قیمتیں بھی بڑھ جائیں گی۔ اس ٹیکس استثنیٰ کے باعث ہی لاکھوں امریکی صارفین کو چین کی سستی فاسٹ فیشن اور گھریلو اشیاء مل جایا کرتی تھیں۔ امریکہ نے اس ٹیکس کا نام ہی ڈی مینس یعنی کم وقعت والی اشیاء رکھا تھا۔ تاہم اب امریکی صدر کا کہنا ہے ٹیکس ہمارے ملک کے خلاف ایک بہت بڑا فراڈ تھا۔ ہم نے اسے ختم کر دیا ہے۔ جس کے بعد اب 800 ڈالر سے کم مالیت کے پیکجز پر 120 فیصد ٹیکس یا 100 ڈالر فلیٹ فیس لاگو ہو گی جو جون سے بڑھا کر 200 ڈالر کر دی جائے گی۔