آیت کریمہ والا شادی کارڈ اور یادگار شادی 

 شادی کی تقریب کو یادگار بنانا نہ صرف ہر دولہا دلہن کا خواب ہوتا ہے بلکہ ان کے گھر والوں کی بھی یہی کوشش ہوتی ہے کہ اپنے گھر کی اس تقریب کو ہر ایک کے لیے یادگار بنایا جائے اسی لیے اس خوبصورت موقع کو یادگار بنانے اور تمام تقریبات میں آنے والے تمام مہمانوں کی خاطر تواضح کا خاص خیال رکھا جاتا ہے تاکہ اس خوشی کے موقع پر کوئی ناراض ہو کر نہ جائے گزشتہ دنوں ہمیں بھی ایک ایسی ہی خوبصورت انجوائے سے بھرپور شادی کی تقریب میں شریک ہونے کا بھرپور موقع ملا

 سب سے پہلے تو اس شادی کے دعوت نامے کا ذکر کرنا اس لحاظ سے ضروری اور یادگار ہے کہ یہ دعوت نامہ ڈیڑھ فٹ ڈبہ میں بند آیت کریمہ کی سینری کے فریم کے ساتھ بیک پر اور ڈبہ کے باہر بھی شادی کا دعوت نامہ چسپاں تھا یہ کارڈ ایک ایسا کارڈ بنایا گیا ہے جسے ہمیشہ سنبھال کر رکھا جائے گا۔ اس آیت کریمہ کی سینری اور اس کارڈ کو دیکھ کر ہمیشہ اس شادی کی یاد دلوں میں زندہ رہے گی۔
 یہ شادی میرے بہت ہی قابل احترام دوست ملک محمد اشرف صاحب کے بیٹے کی تھی آپ اعظم مارکیٹ لاہور کے تاجر ہیں اور میرے کالموں کے قاری بھی ہیں اکثر میرے ساتھ مختلف کالمز پر اپنی رائے کا اظہار کرتے رہتے ہیں۔ شادی کی اس تقریب کا مزہ آگیا صرف ہمیں ہی مزہ نہیں بلکہ سینکڑوں لوگ جو اس شادی میں شامل سب کے سب نے خوب انجوائے کیا بہت ساری باتوں کی وجہ سے یہ شادی ایک یادگار شادی تھی شادی کی تقریبات آپ نے بھی بہت ساری دیکھی ہوں گی ہم نے بھی اپنی زندگی میں بہت ساری شادیاں دیکھی ہیں مگر ہر لحاظ سے خوب انجوائے کرنے والی میری زندگی کی یہ ایک خوبصورت یادگار اور انجوائے سے بھرپور شادی تھی ہم اس شادی کے متعلق اپنا قلم اٹھانے پر ایسے ہی نہیں مجبور ہوئے کہتے ہیں جو آپ کو عزت دیتا ہے آپ پر بھی فرض ہے کہ آپ اسے عزت دیں اس شادی میں ہمیں جو عزت بخشی گئی وہ بھی ایک یادگار ہے جب ہم شادی ہال میں اپنے ایک دوست عامر لطیف کہ ہمراہ داخل ہوئے تو داخلی راستے پر کھڑے ملک محمد اشرف صاحب نے ہمارا والحانہ استقبال کرتے ہوئے بلند آواز میں ایک جملہ کہا جو ہماری زندگی میں ہمیشہ ہماری سماعتوں سے ٹکراتا رہے گا میرے بیٹے کی شادی کو چار چاند لگ گئے کیونکہ میرے بہت ہی پیارے یار تشریف لے آئے ہیں پھر اس دوران ان کے ساتھ میرا فوٹو سیشن اور ویڈیوز بنائی گئی۔ شادی میں ہمیں تین دن کی دعوت تھی مگر رسم حنا میں کچھ مصروفیات کی بنا پر نہیں جایا جا سکا جبکہ بارات اور ولیمے کا فنکشن گریس مارکی اینڈ فارم ہاؤس مین کنال روڈ نزد رضوان گارڈن نہر سوزو واٹر پارک لاہور میں پہنچے یہ فارم ہاؤس تقریبا 10 کنال رقبہ پر مشتمل ہے اور اس میں چار عدد عالی شان ہال بنائے گئے ہیں۔ اس فارم ہاؤس اور ہال کے مالک ملک محمد عارف صاحب ہیں شادی کی تقریب سے فارغ ہو کر ان کے ساتھ بھی مختصر نشست ہوئی اس لیے کہ ان کے شادی ہال میں ان کے ڈسپلن کو دیکھ کر بہت اچھا لگا اور میں ان کو ملنے کے بغیر نہ رہ سکا اس لیے واپسی پر ان کے دفتر میں انہیں اچھا ماحول فراہم کرنے پر خراج تحسین پیش کرنے پر مجبور تھا تو جب انہیں ملے تو ان کے بااخلاق رویے اور متاثر کن شخصیت کے حامل ہونے کا بھی اندازہ اس وقت ہوا یہ ایسی شخصیت کے مالک ہیں کہ باتوں باتوں میں ہر کسی کو اپنا گرویدہ بنا لیتے ہیں۔ شادی کی اس تقریب میں لاہور کے معروف عابد پان شاپ کے نمائندوں اعظم اور علی رضا نے میٹھے پان لگانے کا اہتمام کیا یہ سلسلہ بھی دو دن جاری رہا پہلے دن ایک ہزار دوسرے دن بارہ سو کے قریب پان شادی میں شرکت کرنے والوں نے کھائے بلکہ یہ میٹھے پان ہال کی انتظامیہ اور دیگر ملازمین نے بھی پسند کیے

ای پیپر دی نیشن