انصاف اللہ تعالیٰ کا کام، جج قانون کے مطابق دستاویز دیکھ کر فیصلہ کرتے ہیں: جسٹس جمال

اسلام آباد (خصوصی رپورٹر+ اپنے سٹاف رپورٹر سے ) سپریم کورٹ کے سینیئر جج جسٹس جمال خان مندوخیل نے یوم مزدور کی تقریب سے خطاب میں کہا ہے کہ ہمارے حلف کے الفاظ دیکھ کر ڈر لگتا ہے۔ انصاف اللہ کا کام ہے، جج قانون کے مطابق دستاویز دیکھ کر فیصلہ کرتے ہیں۔ یوم مزدور کانفرنس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ آپ لوگوں نے سنا ہوگا جسٹس بولتے نہیں لکھتے ہیں، مجھے بھی تقریر کرنا مشکل لگ رہا ہے، یہ تقریب اہم ہے جس میں مل بیٹھ کر اپنے مسائل حل کیے جاتے ہیں۔ ہمیں اپنی ذمے داری نبھانا چاہئے، آپ مزدور ہیں اور میں جج ہم دونوں کا کام ایک جیسا ہے، ہم فیصلہ کرتے ہیں، انصاف اللہ کی طرف ملتا ہے۔ ہم مروجہ قانون کے مطابق دستاویز دیکھ کر فیصلہ کرتے ہیں، ہماری کوشش ہوتی ہے کہ ہم انصاف کریں گے، ہمارے حلف کے الفاظ دیکھ کر ڈر لگتا ہے، ہمیں حلف کی پاسداری کرنے کی اللہ توفیق عطا کرے۔ ہمارہ آئین اسلام کے مطابق ہے، آئین کے آرٹیکل 17 میں بتایا گیا کہ قانون سازی کے مطابق اپنی ایک یونین بنائے، یہ پہلی کانفرنس ہے کہ مجھے اعزاز بخشا گیا کہ میں آپ کے بیچ میں موجود ہوں۔ بیرسٹر ظفر اللہ خان نے کہا کہ افلاطون کا ایک فقرہ نیکی اگر ہے اور انصاف کی نیکی عدم ہے سے بہت متاثر ہوا، قرآن بھی کہتا ہے کہ لوگوں کا انصاف پر کھڑا کیا جائے۔ انبیاء اور کتابیں بھی ایک کام کیلئے آئے وہ کام نماز قائم کرنا نہیں بلکہ انصاف پر قائم رکھنا ہے۔ دنیا میں دو انتہائیں پائی جاتی ہیں، سوشلزم ور سرمایہ داری، اسلام ایک مڈل وے کے طور پر آتا ہے، انسان کے استحصال کو بچاتا ہے اور تشخص کو برقرار رکھتا ہے۔اسلام آباد سے اپنے سٹاف رپورٹر سے کے مطابق  این آئی آر سی اور آئی ایل او کے اشتراک سے  پہلی عالمی کانفرنس میں ملک کی اعلی عدلیہ، حکومتی نمائندگان، میڈیا و قانونی ماہرین، مزدور قیادت نے آجر اور اجیروں، مزدوروں کے درمیان ہم آہنگی، انصاف اور ترقی کے لئے مشترکہ حکمت عملی پر اتفاق کیا۔  چیئرمین این آئی آر سی جسٹس (ر) شوکت عزیز صدیقی نے مزدوروں کے حقوق اور قومی صنعت کے بقا  کو لازم و ملزوم قرار دیتے ہوئے کہا کہ این آئی آر سی کا بنیادی مقصد مزدوروں کے قانونی و معاشی مفادات کا تحفظ کرتے ہوئے صنعتی ترقی کو فروغ دینا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کی صنعتی ترقی اسی وقت ممکن ہے جب مزدور کو عزت ، تحفظ اور انصاف فراہم کیا جائے۔ این آئی آر سی نہ صرف مزدوروں اور مالکان کے درمیان تنازعات کو حل کرنے کا پلیٹ فارم ہے بلکہ یہ ادارہ ایک  ایسا پل ہے جو باہمی اعتماد اور ہم آہنگی کو فروغ دیتا ہے۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے زور دیا کہ قانون اور اسلام کی نظر میں مالکان اور مزدور برابر ہیں اور سپریم کورٹ ان کے حقوق کی آخری محافظ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک جج کو قانون کے مطابق فیصلہ دینا ہوتا ہے، لیکن انصاف صرف عدالتوں تک محدود نہیں، ہر فرد کو اپنے عمل سے انصاف یقینی بنانا چاہیے۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس جواد حسن نے پاکستان کے مزدور قوانین کے حوالے سے قانونی ڈھانچے کو سراہتے ہوئے کہا کہ ملک میں 1969ء کے انڈسٹریل ریلیشنز آرڈیننس سے مزدور قوانین کی ایک مثبت روایت موجود ہے۔ 

ای پیپر دی نیشن