نئے سال کا اچھی روایت اور امید کیساتھ آغاز

2024ء میں سیاسی محاذ آرائی‘ تصادم‘ دہشت گردی اور غیریقینی صورتحال اپنے عروج پر رہی۔ 8فروری 2024ء کے عام انتخابات کے نتائج فارم 45 اور فارم 47 کی تقسیم کے ساتھ متنازع رہے۔ پاکستان مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کی دیگر اتحادیوں کی مدد سے تشکیل پانے والی وفاقی حکومت بجٹ سمیت 26ویں آئینی ترامیم پاس کروانے میں کامیاب رہی جس کے تحت اعلیٰ عدلیہ میں اصلاحات کے نتیجہ میں آئینی بنچ کا قیام عمل میں لایا گیا سانحہ 9مئی میں ملوث مزمان کو فوجی عدالتں سے سزائیں سنا دی گئیں جبکہ سول عدالتوں سے متعدد کیسز خارج ہو گئے اور کئی کیسز تاحال زیر سماعت ہیں۔ عبدالقادر ٹرسٹ کیس المعروف 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ بھی دسمبر 2024ء میں متوقع تھا مگر محفوظ فیصلہ سنانے کی تاریخ میں توسیع کر دی گئی افواج پاکستان کے جوانوں نے وطن عزیز کے دفاع کے لئے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کئے اور کئی فتنہ الخوارج کو جہنم واصل کیا۔ الغرض 2024ء میں پاکستان نے دہشت گردی کی لہر اور سیاسی تناؤ میں اضافہ دیکھا مگر ساتھ ہی ساتھ پاکستان نے معاشی لحاظ سے کئی اہداف حاصل کئے اور آئی ایم ایف پروگرامز اور معاشی اقتصادی پالیسیوں کی وجہ سے ڈیفالٹ کے خطرے سے باہر نکلا۔ سٹاک ایکس چینج میں ریکارڈ تیزی دیکھی گئی اب فروری کے عام انتخابات کے بعد حکومت اور اپوزیشن کے درمیان جاری شدید محاذ آرائی کے بعد نئے سال 2025ء میں آج 2فروری سے ’’مذاکرات ‘‘ کا آغاز ہونے جا رہا ہے اس طرح نئے سال کا آغاز ایک اچھی روایت اور امید کیساتھ کیا جا رہا ہے کہ سیاسی مسائل کا حل سڑکوں پر تصادم اور پارلیمنٹ میں ہنگامہ آرائی او محض الزام در الزام کسی منفی سیاست سے نکل کر مذاکرات کی میز پر مسائل حل کرنے کی جانب پیشقدمی کی جا رہی ہے‘ اس سے ملک میں سیاسی محاذ آرائی میں کمی واقع ہو سکتی ہے۔ سیاسی محاذ آرائی میں کمی سے ملک میں سیاسی استحکام آ سکتا ہے اور سیاسی استحکام حاصل کیا جا سکتا ہے حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات ابھی ابتدائی مرحلہ می ہیں اور انہیں تمام فریقین کی قیادت کی توثیق حاصل ہے آج کے مذاکرات سے واضح ہو گا کہ دونوں فریقین مذاکرات اور بات چیت کے ذریعے معاملات کے حل کے لئے کتنے سنجیدہ ہیں مگر بظاہر مذاکرات کے عمل میں شریک ہونے سے ایک مثبت اشارہ ملا ہے جس سے ملک میں طویل عرصے سے جاری محاذ آرائی اور سیاسی درجہ حرارت میں کمی دیکھنے میں آرہی ہے اس وقت ملک میں سیاسی محاذ آرائی انتشار اور غیر یقینی صورتحال کے خاتمے کی اشد ضرورت ہے سیاسی عدم استحکام کے باعث پہلے ہی ملکی معیشت کو شدید نقصان پہنچ چکا ہے عالمی سطح پر ہمارا امیج خراب ہوا ہے نئے سال میں خیبر پختونخواہ اور بلوچستان میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات جیسے سنگین چیلنجز بھی درپیش ہیں اس دہشت گردی کی لہر کے خاتمے کے لئے وفاق اور صوبوں کے درمیان بہتر کوارڈی نیشن بے حد ضروری ہے۔ پارا چنار کی صورتحال پر کراچی سمیت ملک کے دیگر شہروں کی طرح ملتان میں بھی مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کا چوک نواں شہر ملتان پر احتجاجی دھرنا جاری ہے دھرنے کی قیادت مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کے رہنما علامہ سید اقتدار حسین نقوی کر رہے ہیں۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ پارا چنار کا مسئلہ حل کیا جائے اور وہاں امن و امان کے قیام کو یقینی بنایا جائے۔

ای پیپر دی نیشن