بار بار کہہ رہے تیار، آزمانا نہیں، حملے کا فیصلہ بھارت کا، آگے کہاں جانا ہے ہم بتائیں گے: ڈی جی آئی ایس پی آر

 اسلام آباد (خبر نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری کے ہمراہ وزارت خارجہ میں اہم پریس کانفرنس کی۔ ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان بھی موجود تھے۔ وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ نیوز کانفرنس کا مقصد سب کو آگاہ کرنا ہے۔ پہلگام  واقعے کے بعد بھارت نے غیر ذمہ دارانہ اور جارحانہ رویہ اختیار کیا۔ اسلام میں واضح احکامات ہیں کہ ایک انسان کا قتل سارے عالم کا قتل ہے۔ پہلگام میں معصوم لوگوں کو نشانہ بنانے کے عمل کی پہلے بھی مذمت کی اور اب بھی کر رہے ہیں۔ پاکستان بھارت کی سپانسرڈ دہشتگردی کا شکار ہے۔ ہم نے بھارتی اقدامات کے بعد مختلف ممالک سے رابطے کرکے دنیا کو صورتحال سے آگاہ کیا۔  پورا خطہ بھارت کے غیر ذمہ دارانہ اقدامات، رویہ  کی  وجہ سے خطرے میں ہے۔  مستند اطلاعات ہیں 36 گھنٹے اہم ہیں، اپنے سفارتی عملے کے ساتھ بدسلوکی کا معاملہ اٹھائیں گے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور ایل او سی پر بھارتی اشتعال انگیزی پر ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان ہر قسم کی دہشتگردی کی مذمت کرتا ہے۔ پہلگام واقعے میں انسانی جانوں کے نقصان پر اظہار افسوس کرتے ہیں۔ پاکستان ہر قسم کی دہشتگردی کی مذمت کرتا ہے۔ معصوم شہریوں کا قتل قابل مذمت ہے۔ دہشتگردی کے متاثرین کا دکھ پاکستان سے بہتر کوئی نہیں جانتا۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بھی اس حملے کی مذمت کی ہے۔ بھارت خطے میں جان بوجھ کر حالات کو کشیدہ کر رہا ہے۔ پاکستان سمیت کئی ملکوں میں دہشت گردی کے واقعات کے پیچھے بھارت کا ہاتھ ہے۔ بھارت دوسروں پر انگلی اٹھانے کے بجائے اپنے اندرونی مسائل پر توجہ دے۔ پہلگام واقعے کے بعد بھارت نے غیر ذمہ دارانہ رویہ اور اقدامات کئے ۔ پاکستان پہلگام واقعے میں ملوث نہ پہلگام واقعے کا بینفشری ہے۔ پاکستان نے پہلگام واقعے کی غیر جانبدار تحقیقات میں تعاون کی پیشکش کی ہے۔ اقوام متحدہ سلامتی کونسل نے بھی اس حملے کی مذمت کی ہے۔ صورتحال میں بین الاقوامی برادری سے رابطے میں ہیں۔ بھارت خطے میں جان بوجھ کر حالات کو کشیدہ کر رہا ہے۔ بھارت پاکستان اور دیگر ممالک میں دہشتگردی میں ملوث رہا ہے۔ پاکستان سمیت کئی ممالک میں دہشتگردی کے واقعات کے پیچھے بھارت کا ہاتھ ہے۔ بھارت دوسروں پر انگلی اٹھانے کی بجائے اپنے اندرونی مسائل پر توجہ دے۔ بھارت میں ایسے واقعات اس وقت ہوتے ہیں جب وہاں کوئی اہم شخصیت دورہ کرتی ہے۔ بھارت بتائے کسی اہم شخصیت کے دورے پر ہی ایسے واقعات کیوں ہوتے ہیں۔ پہلگام واقعہ پر بھارت نے فوری طور پر پاکستان پر الزام لگا دیا۔ بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کر سکتا۔ پاکستان کا پانی روکنے کا اقدام جنگ تصور ہو گا۔ سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ معطل کرنے کی کوئی شق نہیں۔ بھارت پورے خطے کو عدم استحکام سے دوچار کر رہا ہے۔ قومی سلامتی کونسل کا واضح پیغام ہے کہ پانی روکنے کے اقدام کو جنگ تصور کیا جائے گا۔ جنگ میں پہل نہیں کریں گے لیکن  اگر بھارت نے مہم جوئی کی تو پاکستان کا جواب سخت ہو گا۔ پاکستان نے پہلگام واقعے کی غیرجانبدار تحقیقات میں تعاون کی پیش کش کی ہے۔ بھارت ماضی میں بھی اس طرح کے واقعات کا الزام پاکستان پر لگاتا رہا ہے۔ بھارت مقبوضہ کشمیر میں تحریک آزادی کو دہشتگردی سے جوڑنا چاہتا ہے۔ بھارت مخصوص مقاصد کیلئے پاکستان پر الزام لگاتا ہے۔ بھارتی حکومت اپنی ناکامیوں سے توجہ ہٹانے کیلئے ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے۔ بھارت نے سلامتی کونسل کی قرارداد میں پہلگام کا نام شامل کرنے کی کوشش کی۔ ہم نے سلامتی کونسل کے بیان میں پہلگام کے نام کی بجائے کشمیر کا نام شامل کروایا۔ پانی پاکستان کے 24 کروڑ عوام کے لئے لائف لائن ہے۔ غور کرنا ہو گا بھارت نے یہ مہم جوئی کیوں کی اور اس کے مقاصد کیا ہیں؟۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے پریس کانفرنس میں کہا کہ ہم اس واقعے کے حقائق پر جائیں گے الزامات پر نہیں۔ جوابی کارروائی کے تمام اقدامات مکمل کر لئے ہیں۔ جواب فیصلہ کن ہوگا۔  پہلگام سے اگر کوئی تھانے تک جاتا ہے تو اس کو 30 منٹ چاہئیں۔ پہلگام واقعے کی ایف آئی آر 10 منٹ بعد ہی درج کر لی گئی۔ پہلگام کی جگہ ایل او سی سے 230 کلومیٹر دور ہے۔ پہلگام واقعے کا الزام چند ہی منٹوں بعد پاکستان پر دھر دیا گیا۔ بھارت کی جانب سے یہ بیانیہ بنایا گیا ہے کہ یہ کارروائی مذہبی بنیاد پر کی گئی۔ زیپ  لائن آپریٹر کی ویڈیو کو بنیاد بنا کر جھوٹا بیانیہ بنایا گیا۔ بھارتی میڈیا نے واقعے کے فوری بعد پاکستان کے خلاف الزام تراشی شروع کر دی۔ بھارت کی جانب سے یہ بیانیہ کیوں چلایا جا رہا ہے۔ بھارتی میڈیا کی طرف سے کہا جا رہا ہے کہ پاکستانی ایجنسیوں نے یہ واقعہ کرایا۔ بھارتی الزامات واقعے کے چند منٹوں بعد ہی سامنے آنا شروع ہو گئے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے بھی بھارتی بیانیے پر سوال اٹھایا۔ جعفر ایکسپریس واقعے پر بھارت کے اسی اکاؤنٹ سے پہلے بیان آیا۔ بھارت کے اسی اکاؤنٹ سے بتایا جاتا ہے کہ چند گھنٹوں میں حملہ ہو گا۔ الزام تراشی کی بجائے بھارتی حکومت کو سوالوں کے جواب دینا ہوں گے۔ مقبوضہ کشمیر کے عوام نے بھی بھارتی الزام تراشی کا بھانڈا پھوڑ دیا۔ یہ وہ سوالات ہیں جن پر ہم غور کر رہے ہیں اور دنیا غور کر رہی ہے۔ دہشت گردی کے واقعات کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کرنا بھارت کا وطیرہ ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پہلگام کا راستہ دشوار گزار ہے۔ بھارتی سکیورٹی فورسز نے علاقے میں آپریشن کیا۔ بھارت میں قید پاکستانیوں کے جعلی مقابلوں سے متعلق بتائیں گے۔ پہلگام واقعے کے 10 منٹ کے اندر ایف آئی آر درج کر لی گئی۔ پہلگام واقعے کے فوری بعد بھارت نے پاکستان پر الزام تراشی شروع کر دی۔ بھارتی اقدامات نے پہلگام واقعے سے متعلق صورتحال کو مشکوک کیا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا ہم واضح کر چکے ہیں کہ دہشتگردوں کا کوئی مذہب ہیں ہوتا۔ پہلگام واقعے کو سندھ طاس معاہدے کیخلاف استعمال کیا جا رہا ہے۔ افواج پاکستان اور سکیورٹی ایجنسیاں تمام صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ پہلگام واقعے کے بعد بھارتی پراکسیز  کو پاکستان میں دہشتگردی کے ٹاسک دیئے گئے ہیں۔ کپواڑہ میں 23 اپریل کو معصوم شہریوں کو شہید کیا گیا۔ بھارتی جیلوں میں قید پاکستانیوں کو دہشتگرد قرار دیکر جعلی مقابلوں میں نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔ بھارت پاکستان میں دہشتگردی میں ملوث ہے۔ دہشتگردی کیخلاف پاکستان کی کامیابیوں کو بھارت سبوتاژ کرنا چاہتا ہے۔ بلوچستان میں دہشتگردی میں بھارت کے ملوث ہونے کے ثبوت ہیں۔ بھارت نے پہلگام واقعے کے بعد اپنے آلہ کار پاکستان میں دہشتگردی کیلئے متحرک کر دیئے۔ دنیا دیکھے بھارت نے پاکستان میں 2024ء سے اب تک تین ہزار سے زیادہ حملے کرائے۔ دہشتگردی کے خاتمے کیلئے پاکستانی قوم اور اداروں کا عزم غیر متزلزل ہے۔ چھٹی سنگھ پورا اور پلوامہ واقعات کو بھی بھارت نے سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کیا۔ جنوری 2024ء سے اب تک 1314 ہمارے افسر و اہلکار شہید ہوئے اور 2582 افسر و اہلکار زخمی ہوئے۔ جنوری 2024ء سے اب تک 77 ہزار 816 آپریشنز کئے گئے۔ ان آپریشنز میں 1666 دہشتگردوں کو ہلاک کیا گیا۔ ان دہشتگردوں میں 83 ہائی ویلیو ٹارگٹ تھے۔ ان کا مقصد ہے پاکستان پر الزام لگائو اور الیکشن جیتو۔ پاکستانی عوام اپنی خود مختاری اور سالمیت کا ہر قیمت پر دفاع کریں گے۔ قوم متحد ہے۔ قومی سلامتی کونسل کا اعلامیہ آ چکا ہے۔ تمام جماعتوں کا عزم ہے کہ کسی بھی کارروائی کا بھر پور جواب دیں۔  ہم نے جوابی کارروائی کے تمام اقدامات مکمل  کر لئے ہیں۔ بھارتی بیانیئے کے مقابلے میں صورتحال اور حقیقت مختلف ہے۔ بھارت کی جانب سے مسلمانوں کیخلاف بیانہ مخصوص  مقاصد کیلئے بنایا گیا تھا۔ بھارت اپنے اندرونی مسائل کو بیرونی مسائل بنا رہا ہے۔  اب اگر بھارت نے جنگ کا راستہ چننا ہے تو یہ ان کی چوائس ہے۔ آگے یہ راستہ کہاں جائے گا یہ پھر ہماری چوائس ہو گی۔ بار بار بتا رہے ہم تیار ہیں آزمانا نہیں۔ پاکستان ایک ذمہ دار ریاست ہے۔ پاک افواج مشرقی اور مغربی سرحدوں پر چوکنا ہے۔ ڈی جی ایم اوز کی بات چیت  روٹین ہے۔ ڈی جی اوز کی بات چیت کو پبلک نہیں کیا جاتا۔ ڈی جی ایم اوز کے درمیان ہر منگل کو بات ہوتی ہے۔ بھارت مخصوص مقاصد کیلئے آج معاملے کو عوامی سطح پر لیکر آیا۔ فوج، فضائیہ اور نیوی ہر وقت تیاری میں مصروف ہے۔ نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے پاکستان نے عالمی برادری سے مل کر کام کیا ہے، دہشت گردی سے پاکستان نے جتنا نقصان اٹھایا اتنا کسی کا نہیں ہوا، پہلگام واقعے کے بعد بھارت کے غیر ذمہ دارانہ و جارحانہ رویے اور اقدامات سے  پورا خطہ عدم استحکام کا شکار ہوا، کسی بھی جارحانہ اقدام کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔ نائب وزیراعظم سینیٹر محمد اسحاق ڈار  گزشتہ روز  یہاں ڈائریکٹر جنرل انٹرسروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ بھارتی قیادت اپنی ناکامیوں سے توجہ ہٹانے کے لئے مختلف ہتھکنڈے استعمال کرتی ہے۔ پورا خطہ بھارت کے غیر ذمہ دارانہ اقدامات کی وجہ سے خطرے میں ہے۔ اقوام متحدہ کی قراردادوں میں کشمیر کو متنازعہ علاقہ تسلیم کیا گیا ہے۔  بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے عوام کے حقوق کو کچلنے کے لئے کالے قوانین کا سہارا لیا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی سے پاکستان نے بھاری جانی اور مالی نقصان اٹھایا ہے، پاکستانی قوم اور اداروں نے دہشت گردی کا جوانمردی سے مقابلہ کیا ہے۔  بھارت خطے میں جان بوجھ کر حالات کوکشیدہ کر رہا ہے، بھارتی اقدامات جارحیت پر مبنی ہیں، ہم بین الاقوامی برداری سے اس خطرے سے متعلق رابطے میں ہیں۔  پاکستان سمیت کئی ممالک میں دہشت گردی کے واقعات کے پیچھے بھارت کا ہاتھ ہے۔ پاکستان خود دہشت گردی کا شکار ہے، بھارت پاکستان سمیت دیگر ممالک میں دہشت گردی کا سپانسر ہے۔  بھارت مخصوص مقاصد کے لیے پاکستان پر الزام تراشی کررہا ہے۔  دہشت گردی کے ہر واقعہ پر الزام تراشی بھارت کا وطیرہ ہے۔ بھارتی حکومت کی طرف سے مذموم سیاسی مقاصد کے لئے ایسے واقعات کا استعمال ہوتا ہے۔ نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت میں ہونے والا کوئی بھی واقعہ بھارت کا اپنا ڈرامہ ہوتا ہے۔ بھارت کو دوسرے پر انگلی اٹھانے کی بجائے اپنے اندرونی مسائل پر توجہ دینی چاہیے۔ پہلگام واقعہ کے بعد بھارت نے غیر ذمہ دارانہ اور جارحانہ رویہ اختیار کیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے غیر قانونی اقدامات اور بیانات نے صورتحال کو پیچیدہ کر دیا ہے۔ نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کے وزیراعظم نے پہلگام واقعہ کی غیر جانبدارانہ اور شفاف تحقیقات کی پیشکش کی۔ بھارتی اقدام سے پورا خطہ عدم استحکام کا شکار ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے کسی بھی اقدام کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔  پہلگام واقعہ پر بھارت نے فوری طور پر پاکستان پر الزام لگا دیا، پاکستان کا پہلگام واقعہ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ بھارت ایسی صورتحال کیوں پیدا کر رہا ہے۔ بھارت پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات کا منصوبہ ساز، سرپرست اور سپانسر ہے۔  ہم واضح کرتے ہیں پاکستان بھارت کے ساتھ کشیدگی بڑھانے میں پہل نہیں کرے گا۔ اگر بھارت نے کوئی کارروائی کی تو اس کا بھرپور جواب دیں گے۔ ہماری افواج الرٹ ہیں اور ہم چوکس ہیں۔  بھارت میں مسلمانوں اور کشمیریوں کے خلاف مذموم مہم جاری ہے۔ بھارت خطے میں دہشت گردی اور انتہا پسندی کو ہوا دے رہا ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل احمد شریف نے کہا کہ بھارتی حملے کی صورت میں جوابی کارروائی کے تمام انتظامات مکمل کرلیے ہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے پہلگام حملے میں بھارت کے فالس فلیگ آپریشن کا پردہ چاک کرتے ہوئے تکنیکی نکات کی نشاندہی کی اور بتایا کہ واقعے کے بعد جتنی تیزی سے الزام لگا اور اقدامات ہوئے، اس سے سب عیاں ہے۔ پہلگام واقعے کے بعد ایسا کیسے ممکن ہے کہ کم از کم 30 منٹ کا راستہ دس منٹ میں طے ہو اور تھانے جاکر ایف آئی آر درج کی جائے اور پھر پولیس واپس وقوعہ پر آجائے۔ ایف آئی آر کا مطالعہ کریں تو اندازہ ہوگا کہ بھارت نے دس منٹ کے اندر ہی واقعے اور ملزمان کا تعلق پاکستان سے جوڑا جو اس بات کی عکاسی ہے کہ یہ سب کچھ منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا۔ اس واقعے کے ذریعے مذہبی انتشار پھیلانے کی کوشش کی گئی اور تاثر دینے کی کوشش کی گئی کہ مسلمانوں کو چھوڑ کر صرف ہندوؤں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ جعفر ایکسپریس اور پہلگام واقعہ میں ایک ہی سوشل میڈیا اکاؤنٹس استعمال ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ دوپہر تین بج کر 05 منٹ پر بھارت کی خفیہ ایجنسیز سے وابستہ اکائونٹس نے سوشل میڈیا پر پاکستان کے خلاف پراپیگنڈا شروع کیا اور پھر ساڑھے تین بجے بھارتی میڈیا نے بھی پہلگام واقعے کا الزام پاکستان پر لگایا۔  ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پھر چار بجے یہ پروپیگنڈا شروع ہوا کہ دہشت گرد مسلمان ہے جبکہ ہم سمجھتے ہیں کہ دہشت گردی کا تعلق کسی مذہب یا قوم سے نہیں ہے۔ اس موقع پر میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے کشمیریوں، بھارتی شہریوں اور سیاست دانوں سمیت صحافیوں کے بیانات بھی چلائے جس میں مودی حکومت، بھارتی فوج پر سوالات اٹھائے گئے ہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ یہی سوالات ہم، پوری دنیا کررہی ہے اور یہ پہلی بار نہیں ہوا بلکہ بھارت میں دہشت گردی کے واقعات کو سیاست بچانے کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔ پلوامہ حملے کو بھی سیاسی طور پر استعمال کر کے کشمیر کی خصوصی حیثیت کو تبدیل کیا گیا۔ ترجمان پاک فوج نے انکشاف کیا کہ پہلگام حملے کے بعد ایکٹیو ہونے والے سوشل میڈیا اکائونٹس جعفر ایکسپریس حملے کے بعد ایکٹیو ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت کو الزام تراشی کے علاوہ ان باتوں کا جواب دیا جائے گا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ سینکڑوں پاکستانی بھارتی جیلوں میں قید ہیں، جنہیں پہلگام حملے کے بعد جعلی مقابلوں میں مار کر دہشت گرد قرار دیا جائے گا۔ اس موقع پر انہوں نے کئی قیدیوں کی حراست کی تاریخ کے حوالے سے بھی آگاہ کیا۔ پریس کانفرنس میں بھارت میں قید پاکستانیوں جنہیں جعلی مقابلے میں دہشت گرد قرار دے کر شہید کیا گیا، ان کے اہل خانہ کے انٹرویوز بھی چلائے گئے۔ انہوں نے بتایا کہ 24 اپریل کو بھارتی فوج نے 54 سالہ فاروق کو جعلی مقابلے میں قتل کیا۔ اس کے بعد کپواڑہ میں 23 اپریل کو ہونے والے جعلی مقابلے اور کشمیری شہری کی شہادت کے بعد بھارتی فوجیوں کی جانب سے لاش کی بے حرمتی کی ویڈیو بھی چلائی گئی۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے بھارت کی سپانسرڈ دہشت گردی اور ملزموں کے اعترافی بیان کی ویڈیو بھی چلائی جس میں بیشتر بلوچ علیحدگی پسندوں نے بتایا کہ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کیلئے بھارت کی خفیہ ایجنسی اور بھارت متحرک ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جعفر ایکسپریس حملے میں دہشت گردوں کی بنائی گئی ویڈیو کو بھارتی چینلز نے نشر کیا۔ اس کے علاوہ اے آئی تصاویر بھی بھارتی چینلز نے نشر کیں۔ جبکہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ ہماری تحقیقات میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ فتنہ الخوارج کو بھی بھارت کی پشت پناہی حاصل ہے۔ جنوری سے اب تک دہشت گردی کے 3700 واقعات میں 3896 شہری جاں ہوئے۔ بحق ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ جنوری سے اب تک دہشت گردی کے 3 ہزار 700 واقعات ہوئے جن میں 3 ہزار 896 شہری جبکہ 1314 سیکیورٹی فورسز کے جوان شہید ہوئے، اس کے علاوہ 2582 زخمی ہوئے۔ انہوں نے بتایا کہ سکیورٹی فورسز نے 77 ہزار 816  آپریشنز کیے جن میں 1 ہزار 666 دہشت گرد مارے گئے، جس میں 83 ہائی ویلیو ٹارگٹ بھی ہیں۔ پہلگام واقعے کے بعد ہزاروں کشمیریوں کو حراست میں لیا گیا جبکہ درجنوں گھر بلڈوز کردیے گئے۔ انہوں نے بتایا کہ پہلگام واقعے کے بعد مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز اور انتظامیہ نے متعدد گھر مشتبہ قرار دے کر بلڈوز کردیے جبکہ ہزاروں کشمیریوں کو دہشت گردی کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا اور سینکڑوں کو روزانہ ہراساں کیا جارہا ہے۔ پاکستان جواب دینے کیلئے کن آپشنز کا انتخاب کرے گا؟۔ اس سوال کے جواب میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ہم صورت حال کو دیکھ رہے ہیں، ہمارا رسپانس اور ردعمل تیار ہے، نیشنل سکیورٹی کونسل میٹنگ کے مطابق ہمارے پاس آپشنز ہیں، ہم ہر صورت پاکستان کا دفاع کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ حملے کی صورت میں ہم بھارت کو فضا سے زمین تک ہر محاذ پر جواب دینے کے لیے تیار ہیں، حملہ کہاں ہوگا، یہ بھارت کا انتخاب ہے، آگے کہاں جانا ہے؟ یہ ہم بتائیں گے۔ بھارت کی حکمت عملی ہوسکتی ہے کہ ہمیں مشرقی سرحد پر مصروف رکھے، تاہم ہماری فوج ہر محاذ پر جواب دینے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔

ای پیپر دی نیشن