''روک لیتے ہیں جو بڑھتے ہوئے طوفانوں کو''


 مایہ ناز پاکستانی سائنسی شخصیات پر منفرد کتاب 
 سائنس دانوں کی زندگی ، جدوجہد اورکارناموں پرمبنی کتاب''میں سائنسدان کیوں بنا؟'' تاریخی سنگ میل ہے
میگزین رپورٹ

آج کی دنیا سائنس اور ٹیکنالوجی کی دنیا ہے۔ سائنس کے مختلف شعبہ جات میں تیز رفتار ترقی نے دنیا میں انقلاب برپا کردیا ہے۔ جدید ترین سائنسی ایجادات کی بدولت آج کی دنیاعالمی گاو¿ں (گلوبل ویلیج) میں تبدیل ہوچکی ہے۔ آج وہی قومیں ترقی یافتہ ہیں جنہوں نے سائنس اور ٹیکنالوجی میں ترقی کی۔ ان کی حیرت انگیز ترقی کا راز سائنس کی تعلیم وترویج میں پنہاں ہے۔پاکستان میںبھی سائنس وٹیکنالوجی کا میدان بڑی بڑی شخصیات سے سجاہواہے۔ تقسیم ہند کے فورا ًبعد ملک میں سائنسی تعلیم اور تحقیق پر کام شروع کردیا گیا تھا۔ سائنس دانوں کی ایک بڑی جماعت سامنے آئی جس نے مختلف علوم وفنون میں نمایاں کارنامے انجام دیئے۔انہی لوگوں کا دنیا اور بالخصوص پاکستانی نوجوانوںسے تعارف کروانے کے لیے نامور جوہری سائنس دان پروفیسر ڈاکٹراین ایم بٹ اور ماہرطبیعات خواجہ یلدرم نے 2009 میں ا نگریزی کتاب of Science The Excitement مرتب کی تھی جس کے لیے پاکستانی سائنسدانوں سے مضامین لکھوائے گئے۔ انگریزی میں اس کتاب کی اشاعت کے بعد ڈاکٹر این ایم بٹ کواردوترجمہ چھاپنے کا خیال آیا۔ ان کی رائے تھی کہ اردو میں اس کتاب کوزیا دہ سے زیادہ طلباوطالبات تک پہنچایا جاسکتا ہے۔ چونکہ اس کتاب میں ان سائنسدانوں نے اپنے بچپن کے بارے میں انتہائی دلچسپ باتیں لکھی ہیں اور بتایا ہے کہ وہ سائنس کی طرف کیسے مائل ہوئے،اس لئے یہ کتاب عام طلبہ اور بالخصوص اردو میڈیم سکولوں میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کے لئے بھی دلچسپی کا سبب ہوگی۔ ہوسکتا ہے کہ یہ طالب علم ان خیالات سے متاثر ہوکر مستقبل میں سائنس کو اپنائیں۔اس لئے اس کتاب کا اردو ترجمہ کیا گیا۔ اردوکتاب'' میں سائنس دان کیوں بنا؟''(پاکستانی سائنس دانوں کی کہانی، خود ان کی زبانی)کے عنوان سے شائع ہوگئی ہے۔اسے انگریزی سے اردو کے قالب میں ڈھالنے کا سہرا ناصرمغل اور کامران امین کے سرہے اس بات کا خیال رکھا گیا کہ آسان زبان میں رواں ترجمہ ہو۔ تا کہ بچوں کوسمجھنے میں مشکل نہ ہو۔ تر جمے کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ سکولوں اور کالجوں کے طلبہ کو نہ صرف پاکستان کے نامور سائنسدانوں کے کارناموں سے آگاہی حاصل ہو بلکہ وہ انہیں اپنے لئے مشعل راہ بھی بنا سکیں، اور سائنس میں آگے بڑھنے کا جوش، جذ بہ اورلگن پیدا ہو۔بنیادی طور پر یہ مجموعہ نوجوان طلبا  وطالبات کو سامنے رکھ کر ترتیب دیا گیا ہے۔پاکستان نے چندعظیم سائنسدان پیدا کئے ہیں۔ بد قسمتی سے ہمارے ہاں تعلیم اور بالخصوص سائنس کونظرانداز کئے جانے کے باعث طلبہ اور عام لوگوں میں ان کی خدمات کا اعتراف نہیں کیا جاسکا۔طلبہ اور عام لوگوں کو پاکستانی سائنس دانوں سے تعارف کرانے کیلئے ''سائنسدان بننے کی سو وجوہات'' شائع کرنے کا فیصلہ کیا گیالیکن اسے صرف پاکستانی سائنس دانوں تک محدود رکھا گیا ہے۔اس مقصد کے لیے تقریباً پچاس اعلیٰ مرتبہ سائنسدانوں کا انتخاب ہوا۔ شائع شدہ مقالات ملکی دفاع اورمعیشت کیلئے خدمات، غیرملکی سائنسی تنظیموں/ یونیورسٹیوں کی طرف سے اعتراف اور عالمی مقام رکھنے والی سائنس اکیڈمیوں کی رکنیت (Fellowships) وغیرہ کامعیار اختیار کیا گیا۔ پاکستان میں یا پاکستان سے باہر مقیم ان پاکستانی سائنس دانوں کو دعوت دی گئی کہ وہ سائنس کو بطور پیشہ اپنانے کیلئے جس چیز سے متاثرہوئے اس بارے میں جامع طور پر بیان کریں۔ ہم جن لوگوں سے اس ضمن میں قلمی تعاون چاہتے تھے انہیں کئی بار یاد دہانی پر مبنی درخواستیں بھیجنے کے بعد 23سائنسدانوں کی تحریریں موصول ہوئیں۔ ان میں مزید چار ایسے سائنس دانوں کا اضافہ کیا گیا جو وفات پا چکے ہیں لیکن پاکستان میں سائنس کی مضبوط بنیادیں قائم کرنے میں ان کی خدمات انتہائی اہم ہیں۔ یہ اعلیٰ پاکستانی سائنس دانوں کو طلبہ اور عوام سے بھر پور انداز میں متعارف کرانے کیلئے پاکستان سائنس فاونڈیشن، پاکستانی اکیڈمی آف سائنسز، اور پریسٹن یونیورسٹی کی ایک چھوٹی سی کوشش ہے۔ اس میں ہر سائنس دان اپنے منفردانداز میں اپنی تکالیف، مشکلات اور کامیابیوں کا تذکرہ کرتا ہے۔یہ کتاب اس دلچسپ سوال''میں سائنسدان کیوں بنا؟''کے مختلف دلچسپ اور فکر انگیز جوابات سے بھری ہوئی ہے۔توقع ہے کہ ہمارے نو جوان طلبہ اور طالبات کے لئے نئے جذ بے بیدار کرنے کا ذریعہ ثابت ہوگی۔ اس میں شبہ نہیں کہ ہر طبقے کے افراد اپنے اپنے انداز میں معاشرے کی فلاح و بہبود او ر ا قتصادی خوشحالی میں حسب توفیق حصہ لیتے ہیں لیکن ملکی دفاع اور زراعت کے شعبوں میں سائنسدانوں کا حصہ کسی بھی طرح کم نہیں۔چانسلر پریسٹن یونیورسٹی اسلام آبادڈاکٹر عبدالباسط کا اس حوالے سے کہناہے کہ اس کتاب میں پاکستان کے ان عظیم سائنسدانوں کے حالات زندگی اور تجربات زندگی شامل ہیں جنہوں نے اپنی محنت اور کوشش سے پاکستان کو دنیا کی ایک نا قابل تسخیر ایٹمی قوت بنایا۔ان کی زندگی ہماری نئی نسل کے لئے مشعل راہ ہے۔ کتاب کو منظرعام پر لانے کے منصوبے میں ڈاکٹراین ایم بٹ، خواجہ یلدرم، ڈاکٹرانورنسیم ،ڈاکٹر حامد سلیم ،عدنان اقبال،سید ندیم احسن،، مہرو رجمال،رمشہ کائنات،ڈاکٹر مریم ابرار، ،شازیہ پروین ، محمد ذیشان، پاکستان اکیڈمی آف سائنسز کے صدر ڈاکٹر اشفاق احمد، جنرل سیکرٹری ڈاکٹر قاسم جان اور خزانچی ڈاکٹر ایم ڈی شامی کا تعاون اور محنت شامل رہی۔ کتاب اس امید کے ساتھ پیش کی جارہی ہے کہ ان شااللہ آنے والی نسلوں میں ضرور ابن سینا جابر بن حیان، ڈاکٹر سلیم الزماں ، رفیع محمد چوہدری اور عبدالسلام پیدا ہوں گے، جو سائنس میں مغرب کی اجارہ داری کو نہ صرف ختم کریں گے بلکہ علمی تحقیق میں جو راستے ہم پر بند ہیں انہیں بھی کھولیں گے۔پاکستانی سائنس دانوں کی زندگیوں پر مبنی یہ کتاب ملکی تاریخ کا اہم واقعہ اور سنگ میل ہے۔ طلباوطالبات ہی نہیں بلکہ والدین کوبھی اسے پڑھناچاہیے۔

ای پیپر دی نیشن