پہلگام واقعہ سازش : بھارت ڈرائے نہیں ڈرے ، پانی روکا تو حملے میں پہل کرینگے : سینٹ میں حکومت اپوزیشن پھر ایک آواز

اسلام آباد (خبر نگار +اپنے سٹاف رپورٹر سے ) سینٹ اجلاس میں ارکان نے اپنے خطابات میں کہا کہ دنیا بھر میں کہیں بھی دہشت گردی ہو اس کی مذمت کرتے ہیں۔ پہلگام واقعہ بھارت کی سوچی سمجھی سازش ہے۔ سینٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ 2000 میں جب صدر بل کلنٹن بھارت پہنچے تھے تو 40 کے لگ بھگ سکھو ں کو مار دیا گیا اور الزام پاکستان پر دھر دیا گیا۔ اب امریکی نائب صدر کے دورے پر پھر 26 لوگوں کو مار کر الزام پاکستان پر لگادیا گیا ہے۔ بھارتی الزامات کو دنیا نے اہمیت نہیں دی۔ مودی کو گجرات کے قصاب کا خطاب دیا گیا جس پر انہوں نے فخر کیا، اور اسے اپنے لیے بڑا اعزاز سمجھا۔ انہوں نے اپنی سیاست کی حکمت عملی بنائی کہ کیسے مسلمانوں کا قتل عام کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کا کوئی مذہب جبر کی اور غیرانسانی رویوں کی تلقین نہیں کرتا، مگر مودی نے انہی رویوں کا پرچار اور انہی رویوں پر عمل بھی کیا۔ مودی کے رویے کے باعث دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کی قتل گاہ بن کر رہ گئی۔ کشمیر کے اندر مظالم کا سلسلہ بھی بڑا پرانا ہے، اور 90 ہزار کے قریب کشمیری باشندے شہید ہوچکے ہیں، 25 ہزار خواتین بیوہ ہوچکی ہیں، 12 ہزار دختران کشمیر کی آبرو ریزی کی گئی۔ مودی حکومت نے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی اور اس کے بعد دہشت گردی کا نیا سلسلہ شرو ع ہوا۔ مسلمانوں کو اقلیت میں بدلنے کے لیے باہر سے ہندوؤں کو لا کر بسایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اس قدر فوج کی موجودگی میں یہ کیسے ممکن ہے کہ اس قدر آرام کے ساتھ شناختی کارڈ چیک کرنے کے بعد لوگوں کو مار کر اسلحہ بردار بھاگ جائیں۔ پھر واقعہ کے صرف 10 منٹ کے بعد ہی واقعے کی ایف آئی آر درج ہو جاتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ابھی تک ایک ملزم نہیں پکڑا گیا، اور بھارت نے اب ایک ایجنسی کو اس واقعے کی تحقیقات کی ذمہ داری اب سونپی ہے، جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ پہلے سے اس واقعہ کی تیاری کرلی گئی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کہتا ہے کہ سندھ طاس معاہدہ معطل کردیا ہے مگر وہ ایسا نہیں کرسکتا، اس میں ورلڈ بینک ثالث ہے، یکطرفہ طور پر وہ یہ معاہدہ معطل نہیں کرسکتا، بھارت پاکستان کا پانی نہیں روک سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ہرگز یہ بھولنا نہیں چاہئے کہ ہمارا دشمن چالاک اور مکار ہے اور اس سے کسی خیر کی توقع نہیں ہے، وہ کوئی بھی حماقت کرسکتا ہے مگر اسے پتا ہونا چاہیے کہ اس حماقت کا نتیجہ وہی نکلے گا جو کہ ایک احمق کے لیے نکلنا چاہیے۔ سینیٹر علی ظفر نے سینٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی قوم ذمے دار، بہادر اور نڈر قوم ہے۔ دنیا کے کسی بھی خطے میں دہشت گردی کے خلاف ہیں، اور ہمارے ہزاروں شہری دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جانیں قربان کرچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پہلگام واقعے میں پاکستان کے ملوث ہونے کا بھارتی الزام جھوٹا ہے، دروغ گوئی بھارتی حکمرانوں کی عادت ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں پاکستانی عوام کی طرف سے مودی کو ایک پیغام دینا چاہتا ہوں کہ دنیا اور لوگ بے وقوف نہیں ہیں، وہ بھارتی ڈرامے کے سکرپٹ کو بخوبی جانتے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت سندھ طاس معاہدہ ختم کرنا چاہتا ہے، بھارت کی لالچی آنکھیں اب جہلم اور چناب کے پانی پر لگی ہوئی ہیں۔ پہلی بات تو یہ کہ بھارت یکطرفہ طور پر اس معاہدے میں ترمیم، اسے معطل یا ختم نہیں کرسکتا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت ہمارا پانی بند کرنا چاہتا ہے اور ہمیں بھوکا مارنا چاہتا ہے، کیا اس سے بڑی کوئی دہشت گردی ہوسکتی ہے۔ سندھ طاس معاہدہ معطل کرنا اعلان جنگ ہے‘ بھارت ہمیں ڈرائے نہیں ہم سے ڈرے۔ سینیٹر فیصل واڈا نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ بڑا اہم وقت ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف آل پارٹیز کانفرنس بلائیں اور پی ٹی آئی سمیت تمام جماعتوں کو بٹھائیں، جب ہمارے گھر کی طرف کوئی باہر والا دیکھے گا تو ہم سب ایک ہیں، یہ بالکل واضح ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان اور بھارت کی جنگ ہوتی ہے تو یہ دو ممالک تک محدود نہیں رہے گی۔ بھارت نے پانی روکا تو حملے میں پہل پاکستان کرے گا۔ سینیٹر فیصل واڈا نے کہا کہ میں بھارتی وزیراعظم کو بتانا چاہتا ہوں کہ تم نے مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلی ہے، لیکن اگر پانی بند کرنے کی دھمکی دی گئی تو پہلا حملہ پاکستان کرے گا، اور ہم بھارتی فوج کے خون سے ہولی کھیلیں گے۔ سینیٹر جان بلیدی نے سینٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کو چاہیے کہ وہ اپنے اندرونی معاملات اور کشمیریوں کے معاملات کو سنجیدگی سے لے۔ اور ہمیں بھی اس پر غور کرنا ہوگا کہ ہم کیا کر رہے ہیں۔ آیا ہم اپنے لوگوں کے ساتھ انصاف کررہے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن