مشعل ایسوسی ایشن: بچیوں کی تعلیم و تربیت کا کارواں

 محمد ریاض اختر
riazakhtar.nw@gmail.com
یاد کرتا ہے زمانہ ان انسانوں کو
روک لیتے ہیں  جو بڑھتے ہوئے طوفانوں کو
1988 کے اوائل میں لیفٹیننٹ جنرل اعجاز عظیم کی اہلیہ شاہدہ عظیم نے مستحق ' نادار اور کم آمدنی والے خاندانوں پر پڑے مالی بوجھ کم کرنے  کے لیے مستقل پلیٹ فارم سے تعمیری سرگرمیوں کا فیصلہ کیا۔ خیال اور ارادہ یہ تھا کہ وہ اور ان کے احباب  تعلیم اور علاج معالجہ کے شعبے میںفلاحی ادارے کے ذریعے سماجی خدمات کا حصہ بنیں، یوں مشعل ایسوسی ایشن  کا خواب ان کی تعبیر بنا۔ مری روڈ  سے کنونشن سنٹر اور بنی گالہ کی طرف جاتے ہوئے راولپنڈی/ اسلام آباد  کے سنگم فیض آباد کے قریب مارگلہ ٹاؤن میں مشعل ایوسی ایشن کا ''گوشہ مشعل'' موجود ہے۔ دیدہ زیب اور پرشکوہ عمارت میںطبی' تعلیمی اور ووکیشنل ایجوکیشن کے ساتھ شعبہ ہینڈی کرافٹس حیرت کے کئی در کھولنے کا سبب بنے گا۔گوشہ مشعل میں300 طالبات زیر تعلیم ہیں ارد گرد کے دیہی علاقوں سے لڑکیاں  ووکیشنل ایجوکیشن کے ساتھ دستکاری کا ہنر سیکھنے اس مرکز کا رخ کرتی ہیں۔طالبات کو مفت کتابیں  اور یونیفارم کے ساتھ بلامعاوضہ ٹرانسپورٹ کی سہولت  دستیاب ہے۔ کوئی برس یا ڈیڑھ برس قبل دسویں تک تعلیم دی جاتی تھی اب ماشاء  اللہ نرسری سے انٹر تک طالبات کو تعلیمی سہولیات میسر ہے۔ رواں ماہ 10 اپریل کی صبح مختلف کلاسز کی پوزیشن ہولڈز کو انعامات اور توصیفی اسناد سے نوازنے کے لیے گوشہ مشعل میں خصوصی تقریب کا انعقاد کیا گیا، مہمان خصوصی وفاقی سیکرٹری برائے تعلیم اینڈ پروفیشنل ٹریننگ محی الدین احمد وانی تھے۔ ایونٹ کی مناسبت سے ہال کو خوبصورتی سے سجایا گیا۔ مہمان خصوصی وقت مقررہ ( صبح گیارہ بجے) سے قبل تشریف لے آئے۔ پرتباک استقبال کے بعد ڈائریکٹر ایجوکیشن طلعت عظیم نے ادارے کا وزٹ کراتے ہوئے مہمان شخصیت کو ''مشعل'' کے وژن اور مشن سے آگاہی دی۔ تقریب کا باقاعدہ آغاز تلاوت ونعت رسول مقبولؐ سے ہوا۔ خطبہ استقبالیہ میں ادارے کی کارکردگی اور سالانہ سرگرمیوں کی بابت شرکاء  اور مہمانوں کو بریف کیا گیا۔ بتایا گیا کہ مختلف علاقوں سے طالبات کو لانے اور لے جانے کے لیے پرائیویٹ ٹرانسپورٹ کے اہتمام کے لیے ماہانہ بھاری اخراجات برداشت کرنا پڑتے ہیں وفاقی حکومت طالبات کے لیے ٹرانسپورٹ کا بندوبست کر دے تو ''مشعل'' کا بوجھ بڑی حد تک کم ہوسکتا ہے۔وفاقی سیکرٹری تعلیم محی الدین احمد وانی نے پروگرام اور انتظامات کی تعریف کی ان کا کہنا تھا کہ تعلیم وتربیت دینے کے ادارے سماج کا سافٹ امیج ہیں۔ قوم گوشہ مشعل جیسے اداروں پر رشک کرتی ہے اور ان شا ء اللہ کرتی رہے گی طالبات کو ٹرانسپورٹ کا مسئلہ درپیش ہے  یقین دلاتے ہیں کہ مسئلہ حل کرانے کی بھرپور کوشش کی جائے گی، پروگرام میں سابق چیف آف ائیر سٹاف ائیر چیف مارشل کی اہلیہ تزئین مجاہد نے بھی شرکت کی۔آخر میں مہمان خصوصی محی الدین احمد وانی نے پوزیشن ہولڈز طالبات میں انعامات' اعزازات اور تعریفی سرٹیفکیٹ تقسیم کئے۔
٭…''گوشہ مشعل'' کے عہدیداران سے گفتگو میں انہوں نے بتایا کہ
مشعل ایوسی ایشن کاخواب مثالی معاشرے کی تشکیل میں اپنے حصہ کی شع فروزاں رکھنا ہے، اس نیک مقصد کے لیے ادارہ مصروف عمل ہے۔ ڈائریکٹر کمیونیکشن بیگم عینی حالی کا کہنا تھا کہ ماہانہ بجٹ 8 لاکھ سے زیادہ ہے اتنی بڑی رقم کو گوشہ مشعل کے ممبران ، عہدیداراور احباب کے مدد سے پورا کیا جا رہا ہے۔ حکومت پاکستان' سرکاری ادارے' تارکین وطن اور انٹرنیشنل این جی اوز کی طرف سے مالی سپورٹ ملے تو خدمت' تعلیم اور طبی سرگرمیوں کا دائرہ مزید بڑھایا جا سکتا ہے۔ یہاں نرسری سے انٹرمیڈیٹ تک اعلی تعلیم دینے کا سلسلہ جاری ہے طالبات کے لیے دستکاری کلاسز خصوصی اہمیت رکھتی ہیں۔ ہم چاہتے ہیں لڑکیاں ہنر مند بن کر اپنے گھر کو سپورٹ کرنے کے لیے قابل بن جائیں، الحمداللہ گوشہ مشعل اس مقصد میں بڑی حد تک کامیاب بھی ہے۔ مزید کہاکہ ہینڈی کرافٹ شعبہ  ماشاء اللہ فعال ہے گزشتہ برس پاک چائنا سنٹر میں مینا بازار کی کامیابی سے نئی منزل کی راہ ہموار ہوئی۔ وزارت ثقافت اور لوک ورثہ جیسے ادارے اگر سرپرستی اور راہنمائی کریں تو ہینڈی کرافٹ شعبہ کم وسائل سے صوبائی' قومی اور عالمی سطح پر پاک سرزمین کا نام مزید روشن کرسکتا ہے۔ ڈائریکٹر ایجوکیشن طلعت عظیم نے بتایا مشعل ایسوسی ایشن کے بانی ان کے والدین ادارے سے خاص رغبت رکھتے تھے۔ امی ابو نے گوشہ مشعل کو اپنی اولاد کی طرح اہمیت دی اس غیر معمولی محبت اور عقیدت کی بنا پراس کا خیال رکھنا ہم پر فرض بھی ہے اور قرض بھی !! والد محترم لیفٹیننٹ جنرل اعجاز عظیم 1998  جبکہ والدہ بیگم شاہدہ طلعت عظیم2018 ء  میں جنت مکیں ہوئیں۔ مالیاتی امور کی انچارج مسز رخسانہ میر نے بتایا گوشہ مشعل کو قطعہ اراضی کا عطیہ اور ٹرانسپورٹ ایشو حل کرانے کی یقین دھانی ہو جائے تو ادارہ نئی برانچ فوری قائم کرسکتا ہے۔ وہ اور ان کے مرحوم شوہر ڈاکٹر سرفراز میر فروغ علم میں مصروف رہے، ان کے بعد بھی علمی کارواں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ پریذیڈنٹ فوزیہ عاصم اور ماہ  گل قریشی نے بھی گوشہ مشعل کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

ای پیپر دی نیشن