چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ مذاکرات کیلئے تیار ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ہمارے پانچ ہزار کارکن لاپتہ ہیں۔ ضلعی سطح پر لاپتہ کارکنوں کا ڈیٹا اکٹھا کر رہے ہیں۔
24 سے 26 نومبر کے احتجاج کے دوران جو کچھ ہوا اس پر حکومت اور پی ٹی آئی کا الگ الگ مو¿قف ہے۔اس سے قبل بھی حکومت اور اپوزیشن کے مابین اختلافات ذاتیات اور دشمنی تک پہنچے ہوئے نظر آتے تھے۔مذکورہ احتجاج کے بعد اس میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ 90 کی دہائی میں ایسے اختلافات نے جمہوریت کو شدید نقصان پہنچایا تھا۔ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کو عوام کی طرف سے دو دو مرتبہ منتخب کیا گیا لیکن ان کے اختلافات کی وجہ سے کوئی بھی پارٹی اپنی ایک بھی ٹرم مکمل نہیں کر سکی تھی۔بعد از خرابی بسیار مسلم لیگ ن پیلپز پارٹی میثاق جمہوریت پر متفق ہوئے۔90ءکی دہائی میں جو کچھ ہوا وہ ہر سیاستدان کے لیے ایک سبق ہے۔ آج حکومت اور اپوزیشن کے مابین جتنے بھی اختلافات ہیں ان کو کل ایک پیج پر آنا ہی پڑے گا۔بہتر ہے کہ آج ہی آ جائیں۔تحریک انصاف کی طرف سے احتجاج کے دوران 12 لوگوں کے مارے جانے کا دعویٰ کیا گیاہے۔اب کہا گیا ہے کہ پانچ ہزار لوگ لاپتہ ہیں۔چند روز قبل عمران خان کی طرف سے کہا گیا تھا کہ اس معاملے کو پارلیمنٹ میں اٹھایا جائے۔انہوں نے اپنی پارٹی کو صائب ہدایت کی ہے۔اب چیئرمین پی ٹی آئی کی بیرسٹر گوہر کی طرف سے سیاسی پارٹیوں کے ساتھ مذاکرات پر آمادگی ظاہر کی گئی ہے۔جنگ لڑنے والے ممالک کے مابین بھی معاملات بالآخر مذاکرات کی میز پر طے ہوتے ہیں۔ آج فریقین کے مابین اختلافات جتنے بھی ہیں۔ سیاستدانوں میں بات چیت ہوگی تو کوئی نہ کوئی راستہ نکل آئے گا۔ایسے معاملات کے لیے پارلیمنٹ ہی مناسب اور بہتر فورم ہے۔ملک میں سیاسی استحکام ہر فرد اور پارٹی کی ضرورت ہے۔سب سے بڑھ کر حکومت کو سیاسی استحکام کی ضرورت ہوتی ہے۔ امید کی جاسکتی ہے کہ حکومت تحریک انصاف کے تحفظات دور کرنے کی کوشش کرے گی۔