200 پاکستانیوں کے کھربوں کے اثاثوں پر دگنا ٹیکس دینے کا انکشاف
اسلام آباد(یواین پی)ایمنسٹی اسکیم کے تحت 200 پاکستانیوں کی جانب سے کھربوں روپے کاغیر ملکی کالا دھن سفید کرانے کیلیے ڈبل ٹیکس جمع کرانے جبکہ501 افراد کی جانب سے ٹیکس کی رقم جمع کرانے کے باوجود ڈکلئیریشن جمع نہ کرانیکا انکشاف ہوا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق غیر ملکی اثاثوں کو قانونی حیثیت دلوانے کیلئے میکنزم کے تحت سوئفٹ کوڈ جاری کیا گیا تھا اورنیویارک میں قائم نیشنل بینک کی برانچ کو سینٹرل پوائنٹ قرار دیکر واجب الادا رعایتی ٹیکس کی رقم سوئفٹ کوڈکے ذریعے وہاں جمع کروانا تھا جہاں سے یہ رقم اسٹیٹ بینک کومنتقل ہونا تھی اوراسٹیٹ بینک نے ہی کمپیوٹرائزڈ پیمنٹ رسید جاری کرنا تھی۔ تقریبا200 پاکستانیوں نے کھربوں روپے کے غیر ملکی اثاثہ جات کیلئے پاکستانی کرنسی میں رقوم جمع کرواکر ڈکلیئریشن جمع کرانیکی کوشش کی تو انھیں بتایا گیا غیر ملکی اثاثہ جات کیلئے پاکستانی کرنسی میں ٹیکس ادائیگی نہیں ہوسکتی اور پاکستان میں اپنے فارن کرنسی اکاونٹ کے ذریعے جمع کرایا گیا۔ رعایتی ٹیکس قابل قبول نہیں ہوگا۔اس وضاحت پر پاکستان سے فارن کرنسی اکاونٹس کے ذریعے ٹیکس کی رقم جمع کروانے والے 200 افراد نے ایمنسٹی سکیم کی معیاد ختم ہونے کیلئے مقررکردہ ڈیڈ لائن سے پہلے دوبارہ ڈالرزکی صورت نیشنل بینک کی نیویارک برانچ میں رقم جمع کرائی ۔ یہ رقم اسٹیٹ بینک کو منتقل کی گئی اورکمپیوٹرائزڈ پیمنٹ رسید کے اجرا کے بعد ان لوگوں کی جانب سے ڈکلیریشن جمع کروائے گئے۔ اب ان دوسو پاکستانیوں نے جمع کروائی جانیوالی اربوں روپے اضافی رقم واپس مانگی ہے تاہم ریونیو شارٹ فال کے باعث ایف بی آر نے رقم ریفنڈ کرنیکی بجائے تاخیری حربے استعمال کرنا شروع کردیئے ہیں۔ 31 جولائی تک ٹیکس جمع کرانے والے701 افراد میں سے مذکورہ 200 کے علاقہ501 لوگ ایسے تھے جنہوں نے ڈیڈ لائن سے پہلے ٹیکس کی رقم تو جمع کرائی مگر ڈکلیئریشن جمع نہ کرا سکے۔