کیا پنجاب واقعی بدل رہا ہے؟

پچھلے کچھ عرصے سے پنجاب بھر میں بظاہر بہت سی تبدیلیاں دیکھنے میں آرہی ہیں۔اب سمجھنے کی بات یہ ہے کہ یہ تبدیلیاں واقعی شہر یوں کے لیے راحت کا پیغام لائیں گی یا پریشان حال لوگوں کی مشکلا ت میں اضافہ ہوگا۔ چلیں ہم گوجرانوالہ کی بات کرتے ہیں۔ گوجرانوالہ، پاکستان کا پانچواں بڑا شہر ہے۔ جو اپنی صنعت، کھانے اور محنتی لوگوں کی وجہ سے جانا جاتا ہے، وزیر اعلی پنجاب مریم نواز شریف کے عہد میں اب ایک نئے دور میں داخل ہو رہا ہے۔ ضلعی انتظامیہ کی طرف سے شہر کی ترقی کے لیے مختلف منصوبے شروع کیے جا چکے ہیں، جن میں سگنل فری روڈ، تجاوزات کا خاتمہ اور فلائی اوورز کی مرمت جیسے اقدامات شامل ہیں۔ساٹھ لاکھ کی آبادی والے ڈویڑنل ہیڈکواٹر اور ملک کا اہم صنعتی و تجارتی شہر ہونے کی وجہ سے گوجرانوالہ میں ہر روز ہزاروں کی تعدا د میں لوڈر گاڑیاں مال بردار ٹرالے اور سواریوں والی بسیں،ویگنیں آتی ہیں۔جس سے ٹریفک کی روانی ہمیشہ لوگوں کو پریشان کرتی ہے۔اب سگنل فری روڈ سے شہر میں ٹریفک کی روانی میں بہتری آنے کی امید ہے۔شہر میں ٹریفک کا دباؤ کم کرنے کے لیے سگنل فری روڈ کا قیام ایک انقلابی قدم ہے۔ اس منصوبے کے تحت مختلف چوراہوں پر سگنل ختم کر کے متبادل راستے اور انڈر پاسز بنائے جا رہے ہیں، جس سے شہریوں کو سفر میں سہولت ملے گی اور وقت کی بچت ہوگی۔میرے ملک کے لوگوں کا مزاج بن چکا ہے کہ لوگ اپنی دکان سے باہر مال رکھ کے فروخت کرنے کے عادی ہیں۔یہیں پہ بس نہیں ہوتا،لوگ دکان کے باہر اپنی موٹر سائیکل کھڑی کرتے ہیں اور اس سے آگے منتھلی طے کر کے کسی ریڑھی والے کو کھڑا کرلیتے ہیں۔پھرفٹ پاتھ پہ اپنی کرسی سجا کے گاہک تلاش کرتے ہیں۔ساتھی دکانداروں سے گپیں لگاتے ہیں۔پیدل چلنے والوں کی پریشانی کا احساس نہیں کرتے۔اب پنجاب حکومت بلڈوزرچلا کے،شہر شہر،قصبہ قصبہ،گاوں گاوں اور گلی گلی لوگوں کی سہولیات کو بہتر بنانے کے لیے تجاوزات کے خلاف کارروائی کر رہی ہے۔ سڑکوں، فٹ پاتھوں اور بازاروں سے غیر قانونی تعمیرات اور قبضے ہٹا کر عوام کے لیے راستے کھولے جا رہے ہیں۔ اس اقدام سے نہ صرف ٹریفک کی روانی بہتر ہوگی بلکہ شہر کی خوبصورتی میں بھی اضافہ ہوگا۔گوجرانوالہ میں ایک مدت بعد انتظامیہ کو فلائی اوورز کی مرمت کا خیال آنا بھی نیک شگون ہے۔ سڑکوں کی مرمت اور نئے پلوں کی تعمیر سے حادثات میں کمی آئے گی اور سفری وقت کم ہوگا۔بے شک یہ ترقیاتی منصوبے گوجرانوالہ کو جدید اور ترقی یافتہ شہر بنانے میں مددگار ثابت ہوں گے۔ بہتر سڑکیں، منظم بازار اور جدید انفراسٹرکچر نہ صرف مقامی شہریوں کے لیے فائدہ مند ہیں بلکہ سرمایہ کاری اور کاروباری مواقع بھی بڑھائیں گے۔ اگر یہ منصوبے کامیابی سے مکمل ہو جاتے ہیں، تو گوجرانوالہ ایک نئے اور روشن مستقبل کی طرف گامزن ہوگا۔
لیکن اس سب کے باوجود شہری بہت سی بنیادی سہولتوں کے لیے پریشان ہیں۔گوجرانوالہ، کی بڑھتی ہوئی آبادی اور شہری مسائل کے پیش نظر، جن بنیادی سہولیات کی شدید کمی محسوس کی جا رہی ہے۔ ان میں سب سے زیادہ اہم ضرورت صاف پانی ہے۔ گوجرانوالہ کے شہریوں کو صحت مند زندگی گزارنے کے لیے صاف پانی کی فراہمی ضروری ہے۔ آلودہ پانی مختلف بیماریوں کا سبب بن رہاہے اور صحت کے مسائل میں اضافہ کررہاہے۔ حکومت کو جدید واٹر فلٹریشن پلانٹس لگانے، پرانی پائپ لائنوں کو تبدیل کرنے اور پانی کی ذخیرہ گاہوں کی صفائی کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔اس کے بعد بڑھتی ہوئی آبادی کے پیش نظر، شہر میں سول ہسپتال جیسے پانچ سات مزید جدید سہولیات سے آراستہ ہسپتالوں کی اشد ضرورت ہے۔ موجودہ بیشتر سرکاری ہسپتالوں میں سہولیات ناکافی ہیں، جبکہ نجی ہسپتال عام شہریوں کی پہنچ سے باہر ہیں۔اس لیے جدید مشینری، ماہر ڈاکٹروں اور بہتر ایمرجنسی سروسز کے ساتھ نئے سرکاری ہسپتال بنانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔صنعتی شہر ہونے کے ناطے، گوجرانوالہ میں تکنیکی اور پیشہ ورانہ تعلیم کے فروغ پر خصوصی توجہ دی جانی چاہیے۔ جدید دور میں ہنر مند افرادی قوت کی طلب دنیا بھر میں بڑھ رہی ہے، لیکن یہاں کے نوجوانوں کو معیاری تکنیکی تعلیم اور عملی تربیت کے مواقع کم دستیاب ہیں۔ حکومت اور نجی شعبے کو مل کر جدید ٹیکنیکل انسٹیٹیوٹس قائم کرنے چاہئیں تاکہ نوجوان خود کفیل بن سکیں۔بدقسمتی ہے کہ آج کے ترقی یافتہ دور میں بھی لوگوں کو بہتر تعلیم،علاج اور ہنر سیکھنے کے لیے دوسرے شہر وں کا جانا پڑتا ہے۔یورپ جاتے کشتی اْلٹنے کی خبریں روز دیکھتے رہیں ہیں۔ان بد نصیب مسافروں میں اکثریت گوجرانوالہ ڈویڑن کے پڑھے لکھے مگر غیر ہنر مند نوجوانوں کی ہے۔اس لیے کیا ہی اچھا ہو کہ سرکار ’ہنر‘ سکھانے کے لیے چھوٹے بڑے ادارے قائم کرے۔ادب اور ثقافت کسی بھی شہر کی پہچان ہوتے ہیں، لیکن گوجرانوالہ میں ایسے مراکز کی کمی ہے جہاں علمی و ادبی سرگرمیاں فروغ پا سکیں۔ لائبریریوں، آرٹ گیلریوں، تھیٹرز اور ثقافتی مراکز کے قیام سے نہ صرف نوجوانوں کو مثبت سرگرمیاں ملیں گی بلکہ یہ شہر کی شناخت کو بھی مزید نکھارنے میں مددگار ثابت ہوں گے۔گوجرانوالہ نے پاکستان کو کئی نامور کھلاڑی دیے ہیں، مگر یہاں کھیلوں کی سہولیات محدود ہیں۔ موجودہ میدانوں کی دیکھ بھال نہ ہونے کے برابر ہے اور نئے کھیل کے میدان بنانا انتہائی ضروری ہو چکا ہے۔ کرکٹ، ہاکی، فٹبال،کبڈی،رسہ کشی،والی بال اور دیگر کھیلوں کے لیے جدید سہولیات فراہم کر کے نوجوانوں کو صحت مند تفریح اور عالمی سطح پر ملک کا نام روشن کرنے کے مواقع دیے جا سکتے ہیں۔اگر ہماری انتظامیہ واقعی گوجرانوالہ کو ترقی یافتہ اور مثالی شہر بنانا چاہتی ہے تو ان بنیادی سہولیات کی فراہمی ناگزیر ہے۔ حکومت، نجی ادارے اور شہریوں کو مل کر ان مسائل کے حل کے لیے کام کرنا ہوگا تاکہ یہ شہر نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں اپنی پہچان بنا سکے۔آخری بات!باقی سب تو ٹھیک ہے لیکن دکانوں کے باہر یونیفار م بورڈ لگانے کا خیال پتہ نہیں کس سیانے نے پیش کیا ہے۔دیکھا جارہا ہے یونیفارم بورڈ نہ لگانے کی وجہ سے ہماری انتظامیہ لوگوں کی دکانیں بند کررہی ہے۔ایسا دنیا کے کسی ملک میں نہیں ہوتا۔وزیر اعلی پنجاب مریم نواز شریف صاحبہ،لوگوں کو طاقت کے ساتھ ہر کام کرنے پہ مجبور کرنا اچھی روایت نہیں ہے۔

ای پیپر دی نیشن

جان کر جیو۔

پس آئینہ/خالدہ نازش۔ بچپن میں بہن بھائیوں کا کھیل کے دوران اگر کسی بات پر جھگڑا ہو جاتا ہے تو عام طور پر جو قصوروار ہوتا ہے ...