پاکستان_____مملکت خداداد
گزشتہ سے پیوستہ
”پنجاب کا شہر لاہور اور ملک کشمیر اور گنگا و جمنا شہر بجنور پر مسلمانوں کا قبضہ ہوگا“
فتح باید شاہ غربستان بزور ِ تیر و تیغ
قوم کافر را شکست بگماں پیدا شود
” غربستا ن یعنی پاک و ہند میں غربی ملک پاکستان کا بادشاہ ہتھیاروں اور اسلحہ کے زور پر فتح حاصل کرے گا اور کافر قوم کو ایسی شکست ظاہر ہوگی جو وہم و گمان سے باہر ہوگی ۔
آخر میں اپنے بارے کہتے ہیں ۔
ز علم ِ نجوم ایں سخن نمے گویم
بلکہ از کردگار مے بینم
”میں یہ بات علم ِ نجوم کے ذریعے نہیں کر رہا ہوں بلکہ ذات ِ باری تعالیٰ کی طرف دیکھ کر کررہاہوں“
دوسری طرف سے ہمارے قائدین تحریک پاکستان کو آخر کیا الہام ہوا تھا کہ قائد اعظم دوٹوک الفاظ میں کہہ دیتے کہ ” ہندووستان کے مسئلہ کا واحد حل یہی ہے کہ اسے دو حصوں میں تقسیم کر دیا جائے “اسی طر ح حضرت علامہ اقبال ؒ پاکستان کے قیام سے 17سال قبل یعنی 1930ءکو بتا رہے ہوتے ہیںکہ ہندوستان کا فلاں علاقہ اور فلاں حصہ مل کر پاکستان بنے گا۔جبکہ چوہدری رحمت علی ؒ تیسری گول میز کانفرنس میں NOW OR NEVER عنوان پہ پمفلٹ لے کر آتے ہیں جس میں مسلمانوں کیلئے الگ ریاست کا مطالبہ کرتے ہیں اور اس الگ ریاست کا نام” پاکستان “تجویز کرتے ہیں۔
اگردرج بالا براہین و دلائل کی رو سے اسلامی تاریخ اور پاکستان کی تاریخ کا موازنہ کیا جائے تو بھی عقل تسلیمات کے ساتھ عاجز ہوتی چلی جاتی ہے کہ گویا پاکستان کسی معجزہ سے کم نہیں۔
تاریخ اسلامی کے مطابق پہلی اسلامی نظریاتی ریاست مدینہ طیبہ میں قائم ہوئی جہاں مسلمانوں کو بت پرست کافروں اور منافق یہودیوں سے خطرہ درپیش تھا بعد ازاں ان سے جنگیں بھی ہوئیں جو کہ جنگ ِ خندق ، جنگ بدر جنگ ِاحد اور پھر عظیم فتح والی جنگ جو فتح مکہ کے نام سے معروف ہے یہ چاروں غزوات ہیںاس میں چوتھی جنگ میں عظیم فتح نصیب ہوئی۔
مدینہ طیبہ کا مطلب پاک لوگوں کی جگہ اور پاکستان کا مطلب بھی پاک لوگوں کے رہنے کی جگہ اور پاکستان کوبھی ایسے ہی دو دشمنوں بت پرست ہندو اور منافق یہودیوں (اسرائیل وامریکہ )سے خطرہ ہے،پھر پاک و ہند کے مابین تین جنگیں ہو چکی ہیں ،اب چوتھی جنگ فیصلہ کن جنگ ہوگی ۔ملکی و بین الاقوامی جن حالات کے متقاضی ہیںاور جو ہونے جارہا ہے وہ اس نظریہ کی توثیق ہے کیونکہ مسلمانان ِ عالم اور بالخصوص ایشیائی مسلمان ممالک پر غور فرمائیں تو کوئی بھی ملک ان خصوصیات کا حامل نہیںہے نہ ہی درج بالا شرائط پوری کرتا نظرآتا ہے بلکہ یہ طے شدہ بات ہے کہ ہنودو یہود کی موت لکھی جاچکی ہے ۔اگر موجودہ جغرافیائی اور سیاسی منظرنامہ پہ غور کریں تو بھی مطلع صاف نظر آنے لگتا ہے جیسے ابھرتی ہوئی سپر پاور چین اور پاکستان کا تعاون ،سی پیک منصوبہ، امریکہ مخالف روس اور ایران کی پاکستان کیساتھ دلچسپی یہ سب ایک نیا بلاک بناکر ہنود و یہود کو ناکوں چنے چبوا سکتے ہیں۔
تب ہم برملا کہتے ہیں پا کستان مملکت ِ خداداد ہے اور مدینہ طیبہ کی طرح اس کی اسا س بھی کلمہ طیب ہے اور اس کے جغرافیائی اور نظریاتی تکمیل و تحفظ کا بھی وہی ضامن ہے جس کے محبوب کی روحانی معیت (غزوہ ¿ ِ ہند ) میںپاکستان کو عظیم فتح نصیب ہوگی ۔
تمہاری تہذیب اپنے خنجر سے آپ ہی خود کشی کرے گی
جو شاخ ِ نازک پہ آشیانہ بنے گا ناپائیدار ہوگا
سفینہ¿ ِ برگ ِ گل بنا لے گا قافلہ مورِ ناتواں کا
ہزار موجوں کی ہو کشمکش مگر یہ دریا سے پار ہوگا
اللہ پاک ہمارا حامی و ناصر ہو۔