نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار نے سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان السعود سے ملاقات کی۔ ملاقات گیمبیا کے شہر بنجول میں پندرھویں اسلامی سربراہی کانفرنس کے موقع پر ہوئی۔ ملاقات کے دوران اسحاق ڈار نے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دیرینہ تزویراتی اور اقتصادی تعلقات کی اہمیت کا ذکر کیا۔ اسحاق ڈار اور سعودی وزیر خارجہ نے پاکستان میں اقتصادی تعاون اور سعودی سرمایہ کاری کو مزید بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا، دونوں رہنماؤں نے مشرق وسطیٰ میں حالیہ پیش رفت پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ پاکستان اور سعودی عرب کے مابین بڑھتے تعلقات نہ صرف دونوں ملکوںکی ترقی بلکہ خطے کی امن و سلامتی کے لیے بھی اہم پیشرفت ہیں۔ پاکستان اس وقت جن سنگین اقتصادی مسائل سے گزر رہا ہے ان پر قابو پانے کے لیے یہ ضروری ہے کہ پاکستان دوست ممالک اور ایسے بین الاقوامی اداروں کا تعاون حاصل کرے جو واقعی پاکستان کو ترقی کی راہ پر گامزن اور معیشت کے حوالے سے اپنے پائوں پر کھڑا دیکھنا چاہتے ہیں۔ اس حوالے سے سعودی عرب نے مختلف مواقع پر یہ ثابت کیا ہے کہ وہ پاکستان کا ایسا دوست ہے جس پر مشکل حالات میں انحصار کیا جاسکتا ہے۔ گزشتہ ماہ وزیراعظم شہبازشریف کے دورۂ سعودی عرب کے دوران سعودی عرب نے پاکستان میں پانچ ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا معاہدہ کیا گیا جبکہ گزشتہ روز سعودی عرب کے نائب وزیر خزانہ برائے امور خارجہ ریاض بن محمد الخریف کی قیادت میں 30 کمپنیوں کے سرمایہ کاروں کا وفد پاکستان پہنچ چکا ہے جس میں آئی ٹی، میرین، مائننگ، تیل و گیس کی تلاش،ادویہ سازی، ایوی ایشن جیسی بڑی کمپنیوں کے 30 سے زائد سربراہان شامل ہیں۔ اس کے علاوہ، زراعت، فنانس، ٹیلی کمیونی کیشن، تعمیرات، لاجسٹک سروسز، پراپرٹی ڈویلپرز اور دیگر کمپنیوں کے سربراہان بھی وفد کے ساتھ پاکستان آئے ہیں۔ اس تناظر میں وزارت داخلہ کو اپنا ہوم ورک مکمل رکھنا چاہیے کہ کن کن چیزوں کو لے کر آگے چلنا ہے۔ سعودی عرب پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے جس گہری دلچسپی کا مظاہرہ کر رہا ہے، اگر یہ سلسلہ اسی طرح جاری رہا اور پاکستان اس کے سرمایہ کاروں کو سازگار ماحول فراہم کرنے میں کامیاب رہا تو امید کی جاسکتی ہے کہ پاکستانی معیشت جلد اپنے پائوں پر کھڑی ہوجائے گی اور پاکستان آئی ایم ایف جیسے مالیاتی اداروں سے چھٹکارا بھی پالے گا۔ اس سرمایہ کاری سے خلیجی ممالک کے بھارت کی جانب بڑھتے رجحان کو ختم کرنے میں مدد ملے گی۔ خطے میں امریکی سرپرستی نے بھارت کے ہاتھوں طاقت کا توازن بگاڑ دیا ہے،صرف پاکستان ہی نہیں، خطے کے دوسرے ممالک کو بھی اقتصادی طور پر خود کو طاقتور بنانے کی ضرورت ہے تاکہ بھارت جیسے شاطر ملک کا مقابلہ کیا جا سکے۔
عدلیہ اور پارلیمنٹ میں بڑھتی تلخیاں۔
May 17, 2024