سُست رفتاری پر لاپتہ افراد کمشن کو وارننگ‘ شہریوں کو بچانے کیلئے ہر ممکن اقدام کرینگے: سپریم کورٹ

اسلام آباد(نمائندہ نوائے وقت)سپریم کورٹ میں لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے دائردرخواستوں کی سماعت کے دوران جبری لاپتہ کی بازیابی کیلئے قائم لاپتہ افراد کمیشن کی رپورٹ جمع کرادی گئی جبکہ وزارت دفاع نے بھی دو لاپتہ افراد مسعود جنجوعہ، فیصل فراز بارے حساس اداروں کی خفیہ سربمہررپورٹ عدالت میں پیش کر دی ہے عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کو ہدایت کی ہے کہ مسعود جنجوعہ و دیگرکے بارے رپورٹ آمنہ مسعود جنجوعہ کو فراہم کریں جس پر وہ اپنا موقف عدالت میں پیش کریںگی۔جسٹس اعجاز افضل خان نے کہاکہ حراستی مراکز میں قید ایسے افرادجن کیخلاف مقدمات نہیں انہیں حراست میں نہیں رہنے دینگے،اپنی ذمہ داریوں سے پیچھے نہیں ہٹ سکتے۔ ان مقدمات میں تمام حقائق کو دیکھ کر فیصلہ کریں گے ، سوات اور مالاکنڈ ایجنسی میںبہت سے لوگ انتہا پسندی کے باعث افغانستان منتقل ہوئے، کئی مقامی افراد بھی شدت پسندوں کے آلہ کار بنے، سال 2004ء سے لوگ افغانستان لڑنے جا رہے ہیں، بعض اوقات ایسے حالات میں عدالت اور کمشن مناسب حکم دینے کی پوزیشن میں نہیں ہوتے کیا کر سکتے ہیں، جسٹس اعجاز افضل خان نے کہا کہ اپنے ملک کے شہریوں کو بچانے کیلئے ہر ممکن اقدام کیاجائے گا تاہم اپنے اختیارات سے تجاوز نہیں کرسکتے۔ اس دوران ایک درخواست گزارکرنل (ر) انعام رحیم نے کہا سپریم کورٹ نے 2014ء میں حکم دیا تھا کہ 35افراد کو پیش کیاجائے اس حکم پر ابھی تک عمل نہیں ہوسکا اور نہ ہی یہ بتایا گیا ہے کہ حراستی مراکز میں کل کتنے افراد ہیں ۔ جس پر عدالت نے کہاکہ ان افراد کی فہرست پیش کرنے کا حکم دیدیتے ہیں۔ جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ بعض اوقات لواحقین کے پاس لاپتہ افراد کے حوالے سے بھی ٹھوس معلومات نہیں ہوتیں ۔ رپورٹ کے بین السطور میں جو بات بتانے کی کوشش کی گئی ہے اس کو سمجھنے کی ضرورت ہے عدالت نے اس رپورٹ پرآمنہ مسعود جنجوعہ کو اپنا تحریری موقف پیش کرنے کی اجازت دیدی۔لاپتہ افرادکمیشن نے عدالت کو بتایا کہ کئی مقدمات میں لاپتہ افراد کے پروڈکشن آرڈر جاری کر چکے ہیں۔دریں اثنالاپتہ افراد کمشن کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملک بھر سے جبری لاپتہ ہونیوالے افراد کی بازیابی کیلئے قائم کمشن نے دسمبر2017میں مجموعی طور پر 58لاپتہ افرادٹریس کئے ہیںجن میں سے کچھ حراستی مراکزمیں ہیں کچھ اپنے گھروں میںواپس پہنچ چکے ہیں جبکہ کچھ پولیس مقابلوں مارے جاچکے ہیں ۔ کمشن کے پاس 1532افراد کے مقدمات تاحال زیر التوا ہیں۔2017میں مجموعی طور پر868درخواستیں دائر ہوئیں جن میں سے 555لاپتہ افراد کی درخواستیں نمٹائی ہیں۔سپریم کورٹ نے لاپتہ افراد کے کمشن کی جانب سے مقدمات کے حوالے سے سست رفتاری پر تنبیہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ تاخیر کی صورت میں اس حوالے سے نوٹس لیا جائے گا۔ عدالت نے کمشن کو وارننگ جاری کردی۔ بنچ کے سربراہ جسٹس اعجاز افضل نے حکم دیا کہ لاپتہ افراد سے متعلق کمشن تمام مقدمات کا جائزہ لے۔ کمیشن کی جانب سے بہتر نتائج نہ آنے پر عدالت نوٹس لے گی۔ عدالت لاپتہ افراد کے معاملے پر دروازہ کھلا رکھے گی۔