تیز تر ترقی کیلئے سیاسی استحکام اور پالیسیوں کا تسلسل ضروری ہے: احسن اقبال

اسلام آباد (اے پی پی) وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات اور داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہدری کے طویل المدتی منصوبے کے تحت 2030ء تک سی پیک کے لئے لائحہ عمل تیار کرنے اور ملک میں صنعتوں کے فروغ کے لئے حکمت عملی مرتب کرنے میں مدد ملے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ’’بیجنگ ریویو‘‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ احسن اقبال نے کہاکہ وفاقی حکومت نے سی پیک کے طویل المدتی منصوبوں کے لئے صوبوں، وفاقی وزارتوں اور متعلقہ ٹیکنیکل گروپوں سے مشاورت کی ہے۔ یہ منصوبہ پاکستان وژن 2025ء کے سات ستونوں کے تناظر میں ہے۔ حکومت توانائی بحران کے خاتمے کے لئے ایک مربوط منصوبہ بندی کی ہے جس سے قومی گرڈ سٹیشن میں 10ہزار میگاواٹ بجلی شامل ہوچکی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ملک میں تیز تر ترقی اورخوشحالی کے لئے سیاسی استحکام اور پالیسیوں کا تسلسل ضروری ہے، سی پیک نے پاکستان کو دنیا کا پسندیدہ ملک بنا دیا، وژن 2025ء کے ذریعے پاکستان دنیا کی بہترین 25 ویں اور وژن 2047ء کے ذریعے دنیا کی بہترین10 بڑی معیشتوں میں شامل ہوجائے گا، چین پاکستان اقتصادی راہداری کے طویل المعیاد منصوبے کا باضابطہ آغاز کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سٹاک ایکسچینج کو ایشیا کی بہترین سٹاک ایکسچینج قرار دیا جا رہا ہے، ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں تین گنا اضافہ ہوا ہے۔ انہوںنے کہاکہ سی پیک منصوبہ دنیا میں جاری سب سے بڑا ترقیاتی منصوبہ ہے، سی پیک کے قلیل المدتی منصوبے 2017-18ء جبکہ طویل المدتی منصوبے 2020ء تا 2030ء تک مکمل ہو جائیں گے۔ چین صنعتی تعاون پاکستان کو خطے میں پیداواری مرکز بنا دے گا، صنعتی زونز کے قیام سے مقامی صنعتکاروں کے لئے سرمایہ کاری کے بے شمار مواقع پیدا ہونگے۔