پاکستانی علاقائی زبانیں روبہ زوال، بعض خاتمے کے قریب پہنچ گئیں
پشاور (اے ایف پی) پاکستان میں علاقائی زبانوں کی وسعت کم ہو رہی ہے۔ پشاور میں 100 کے قریب ہندکو بولنے والی خواتین اپنی زبان کو ترویج دینے کے حوالے سے کانفرنس میں شریک تھیں۔ 2014ء کی ایک پارلیمانی دستاویز کے مطابق پاکستان میں اردو اور انگلش سمیت 72 صوبائی اور علاقائی زبانیں بولی جاتی ہیں۔ ان میں سے 10زبانیں ختم ہونے کے قریب پہنچ چکی ہیں۔ سکالرز کے مطابق ہندکو کا زوال 1947ء میں ہندو اور سکھ تاجروں کے یہاں سے جانے کے بعد شروع ہوا۔ اب پورے ملک میں ہندکو بولنے والوں کی تعداد 20 لاکھ رہ گئی ہے۔ پشتو بولنے والے افراد کی تعداد 2 کروڑ 60 لاکھ ہے۔ ہندکو بولنے والے اب اپنے مرکزی شہر میں بھی اقلیت میں تبدیل ہو چکے ہیں۔ گندھارا ہندکو بورڈ کے چیف ایگزیکٹو صلاح الدین نے کہا عرصہ سے افغانستان اور پاکستان کے شمال مغرب میں جاری سیاسی کشیدگی نے ہماری زبان پر منفی اثر مرتب کیا ہے۔ گزشتہ 35 سال میں 30 لاکھ پختون پاکستان آئے۔ ڈومکی زبان کے بولنے والے ملک میں چند سو باقی رہ گئے ہیں۔ صحافی عباس زیدی نے لکھا پنجابی بولنے والے افراد کی تعداد 6 کروڑ سے زائد ہے۔ تاہم پنجاب میں ایک بھی اخبار یا جریدہ پنجابی میں شائع نہیں ہوتا۔