الطاف نے قیادت چھوڑنے کا فیصلہ پھر واپس لے لیا، رابطہ کمیٹی کی سرزنش کئی ارکان معطل کرنے کی ہدایت
کراچی + لندن (ایجنسیاں) قائد الطاف حسین نے پارٹی قیادت سے دستبردار ہونے کا فیصلہ چند ہی گھنٹوں کے بعد واپس لے لیا۔ الطاف حسین کی ایم کیو ایم سے علیحدگی سے متعلق 2 گھنٹے تک ان کیمرہ اجلاس ہوا ہے جس پر ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے ارکان‘ صوبائی و قومی اسمبلی اور سینٹ کے ارکان نے شرکت کی۔ الطاف حسین نے ٹیلیفونک خطاب میں رابطہ کمیٹی کے ارکان پر تحفظات کا اظہار کیا اور ان کی سرزنش بھی کی ہے اور متعد ارکان کو معطل کرنے کا حکم بھی دیا ہے ارکان نے قائد الطاف حسین سے پارٹی سے علیحدگی کا فیصلہ واپس لینے کی درخواست کی اور ان کی قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔ جس پر الطاف نے تحفظات دور ہونے پر قیادت سے علیحدگی کا فیصلہ واپس لے لیا اور ارکان کو آخری وارننگ دی کہ احکامات پر عملدرآمد نہ ہوا تو وہ ایک بار پھر سے پارٹی قیادت اور تحریک سے علیحدگی کا فیصلہ کر لیں گے۔ قبل ازیں لندن سے کارکنوں سے براہ راست خطاب کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے ایک بار پھر متحدہ کی قیادت سے دستبردار ہونے کا اعلان کیا اور کہا کہ کسی دوسرے رہنما کو اپنا قائد چن لیں۔ الطاف حسین کا کہنا تھا کہ اردو بولنے والے طلبہ کے لیے اندرون سندھ تعلیم حاصل کرنا مشکل ہوگیا تھا لہذا مجبوری کے تحت اپنی طلبا تنظیم بنانا پڑی لیکن اے پی ایم ایس او کے قیام کے بعد اخبارات میں تنقید کی گئی اور اس پر ملک دشمنی کا الزام لگایا گیا۔ 40 سال سے گالیاں سن رہا ہوں لیکن اب نہیں سنوں گا کیونکہ میں تحریک کی قیادت چھوڑ رہا ہوں، کارکنان مجھ سے کنارہ کشی اختیار کرتے ہوئے ایک جگہ جمع ہوں اور جس کو چاہیں اپنا قائد منتخب کرلیں، قیادت چھوڑنے کا فیصلہ بہت سوچ سمجھ کر کیا، اب پارٹی قیادت کا مزید بوجھ نہیں اٹھا سکتا، اللہ نے زندگی دی تو اپنے چاہنے والوں سے مسلسل رابطے میں رہوں گا۔ عامرخان کے لیے کہا گیا کہ یہ ہمارے مہمان ہیں لیکن اگلے دن ان کومنہ پرکپڑا ڈال کر عدالت لےجایا گیا، کیا مہمانوں کےساتھ ایساسلوک کیا جاتا ہے اور کیا اداراوں کو مجرم صرف ایم کیو ایم میں ہی نظر آتے ہیں۔ ٹاک شوز میں میرے خلاف باتیں کی جائیں اورکوئی کچھ نہ بولے، کارکنان نے کبھی خود سے نو ٹس نہیں لیا، یہ میرے لیے شرم کی بات ہے، کیا ہر معاملے کو میں ہی دیکھوں، میں اب اتنا بوجھ نہیں اٹھاسکتا، اس لئے کارکن مجھے میرے حال پر چھوڑ دیں، کارکنان اور عہدیدار ایم کیو ایم کو ختم کریں اور تحریک کو ترک کرکے انسانیت کی خدمت کریں اور اپنی توانائیاں فلاحی کاموں پر صرف کریں۔ الطاف نے عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ میں قوم سے کتنا پیار کرتا ہوں یہ سب کو معلوم ہے، کارکنان کی خاطر25 سال سے جلاوطنی کاٹ رہا ہوں لیکن عمران خان مجھے کہتے ہیں کہ بزدل رہنما ڈر کر لندن بیٹھا ہے، عمران خان نے دھرنے میں کہا تھا کہ تبدیلی آنے تک گھر نہیں جاو¿ں گا لیکن شادی کے بعد ان کا انقلاب اور کنٹینر دونوں غائب ہوگئے، عمران خان کو میرے 2 گھنٹے برے لگتے ہیں لیکن وہ بتائیں کہ میڈیا نے دھرنوں کی اتنی زیادہ کوریج کیوں کی، مجھ پر عمران فاروق اور عظیم طارق کے قتل کا الزام لگایا گیا، میں عمران فاروق کے قتل پر رویا تو انہوں نے اس پر بھی مذاق اڑایا۔ دوسری جانب متحدہ کے کارکنان نے اعلامیہ کے جواب میں کہا کہ ہم پارٹی نہیں چلا سکتے ہیں، آپ نہیں تو تحریک بھی نہیں، قیادت الطاف حسین ہی سنبھالیں گے۔ الطاف حسین کے پارٹی قیادت چھوڑنے کے اعلان کے بعد نائن زیرو پر موجود ایم کیو ایم کے ارکان قومی و صوبائی اسمبلی نے بھی اپنے استعفے رابطہ کمیٹی کو جمع کرا دیئے ہیں۔ سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی نے بھی کام نہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا کام الطاف حسین سے مشروط ہے اگر وہ نہیں تو ہم بھی نہیں۔ الطاف حسین نے رابطہ کمیٹی کے کارکن فیصل سبزواری کی پارٹی رکنیت معطل کرتے ہوئے سندھ اسمبلی کی سیٹ سے بھی مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔ دوسری جانب فیصل سبزواری نے نائن زیرو پر رابطہ کمیٹی لندن اور کراچی کے مشترکہ اجلاس میں عدم شرکت پر الطاف حسین سے معافی مانگ لی ہے۔ الطاف حسین کی جانب سے اگر حکم جاری کیا گیا تو پارٹی سمیت اسمبلی رکنیت سے استعفیٰ دے دوں گا۔
الطاف