پاکستان ہمسایوں کے لئے خطرہ بننے والے دہشتگرد گروپوں کیخلاف برابری کے اقدامات نہیں کررہا: امریکہ
امریکہ نے کہا ہے کہ پاکستان دہشت گرد گروپوں کے خلاف ٹھوس اور مشکل اقدامات کر رہا ہے ۔طالبان کو افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات منسوخ کرنے کے نتائج بھگتنا ہوں گے ۔غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق افغانستان اور پاکستان کے لئے خصوصی امریکی نمائندہ رچرڈ اولسن نے سینٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی کو بتایا کہ بدقسمتی سے طالبان نے مذاکرات کی میز پر آنے سے انکار کر دیا اور یہ ہمارا موقف ہے کہ طالبان کو اپنے اس فیصلے کے نتائج بھگتنے ہوں گے ۔ انہوں نے کہا پاکستان کے ساتھ بھی طویل عرصے سے ان دہشتگردوں بارے خدشات کا اظہار کر رہے ہیں جو نہ صرف ملک کے اپنے بلکہ اس کے ہمسایہ ممالک کے لئے بھی خطرے کا باعث ہیں اور یہی وجہ ہے پاکستان امن عمل میں بہت ہی معاون رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہم افغان امن کے لئے خطرے کا باعث بننے والے طالبان گروپوں بارے اٹھنے والے سوالات کا زیادہ گہرائی سے جائزہ لیں ۔انہوں نے کہا کہ امریکہ پاکستان پر بھی یہ واضح کر چکا ہے کہ وہ اچھے برے دہشتگروں میں فرق کرنا چھوڑ دے ۔انہوں نے کہا کہ امریکہ تمام جنوبی ایشیائی خطے میں طالبان کے محفوظ ٹھکانوں بارے زیروٹالر نس کا خواہاں ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ پاکستانی حکومت ملکی سلامتی کے لئے خطرے کا باعث بننے والے دہشتگردی گروپوں کے خلاف ٹھوس اور مشکل اقدامات اٹھا رہی ہے تاہم انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان ایسے دہشتگرد گروپوں کے خلاف برابری کے اقدامات نہیں اٹھا رہا جو اس کے ہمسایوں کے لئے خطرے کا باعث ہےں انہوں نے کہا کہ پاکستان کے لئے ہمارے اہم اقدامات جن میں اقتصادی ترقی کا فروغ دہشتگردی سے نمٹنے میں معاونت علاقائی استحکام اور جمہوری اداروں کو مضبوط کرنا شامل ہیں مستقبل بھی جاری رہیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان پر یہ بھی واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ حقانی نیب ورک کے خلاف وسیع پیمانے پر کارروائی اس کے انسداد دہشت گردی اقدامات میں شامل رہنی چاہئے ۔