سرکاری ہسپتالوں میں وسائل‘ ڈاکٹر‘ عملہ‘ ادویات موجود‘ درد دل کی کمی ہے: شہباز شریف
لاہور (خصوصی رپورٹر) وزیراعلیٰ شہباز شریف نے رجب طیب اردگان گورنمنٹ آف پنجاب ہسپتال مظفرگڑھ کی توسیع کے منصوبے کا سنگ بنیاد رکھا اور ہسپتال میں فیملی میڈیسن کلینک کا افتتاح کیا۔ توسیع کے بعد ہسپتال میں مجموعی طور پر 400 بستروں کا اضافہ ہوگا جس سے ہسپتال 500 بستروں پر مشتمل ہو جائے گا اور اس منصوبے پر 9 ارب روپے سے زائد لاگت آئے گی، ہسپتال کی توسیع کیلئے 113 ایکڑ اراضی حاصل کی گئی ہے۔ توسیعی منصوبہ رواں برس کے آخر تک مکمل کر لیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ نے ہسپتال کا دورہ بھی کیا اور طبی سہولتوں کا جائزہ لیا۔ مریضوں سے ملاقات کر کے ان کی خیریت دریافت کی اور طبی سہولتوں کی فراہمی کے بارے پوچھا- وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہسپتال میں مریضوں کو علاج معالجے کی جدید سہولتیں فراہم کی جا رہی ہیں اور یہاں جدید مشینری کے ذریعے علاج معالجہ دیکھ کر دل خوش ہو گیا ہے۔ صوبے کے ہر ہسپتال میں ایسی ہی جدید مشینری مہیا کرنے کا عزم کر رکھا ہے۔ ڈاکٹر درد دل سے کام لیں تو مریض کا آدھا درد دور ہو جاتا ہے۔ ترک صدر سے جب بھی ملا انہوں نے پاکستان اور پنجاب کے عوام کیلئے بے پناہ محبت کا اظہار کیا ہے اور اس ہسپتال کی تعمیر کیلئے بھی ان کا تعاون لائق تحسین ہے۔ عوام سے وعدہ ہے کہ انہیں صحت کے مسائل سے نجات دلا کر دم لوں گا۔ شعبہ صحت میں تبدیلیوں کیلئے اصلاحات مکمل کئے بغیر چین سے نہیں بیٹھوں گا اور اس بات کو یقینی بنایا جائے گا۔ ہم پنجاب کے تمام سرکاری ہسپتالوں کو درست کریں گے اور وہاں پر بھی طبی سہولتوں کو بہتر بنائیں گے۔ وطن عزیز کو قائد اور اقبال کا پاکستان بنانے کیلئے ضروری ہے کہ ہر فرد کو محنت اور دیانت سے کام کرنا ہو گا - دکھی انسانیت کیلئے اپنے من میں درد پیدا کرنا ہو گا - انہوں نے کہا کہ رجب طیب اردگان گورنمنٹ آف پنجاب ہسپتال مظفرگڑھ کی خوبی یہ ہے کہ اسے غیر سرکاری تنظیم چلا رہی ہے۔ صحت کے شعبے میں انقلاب لائیں گے جس کا خواب دکھی انسانیت کی آنکھوں میں موجود ہے- رجب طیب اردگان ہسپتال مظفرگڑھ کی طرح پنجاب کے دیگر سرکاری ہسپتالوں میں ڈاکٹرز بھی موجود ہیں، عملہ بھی ہے، ادویات بھی ہیں اور انہیں فنڈز بھی ملتے ہیں لیکن کیا وجہ ہے کہ ان ہسپتالوں میں عوام کو طبی سہولتوں کی بجائے دھکے کھانے پڑتے ہیں۔ یہاں ہر چیز خودکار نظام کے تحت چل رہی ہے جبکہ دوسری طرف سرکاری ہسپتالوں میں ادویات کا رجسٹر میں اندراج تک نہیں ہوتا۔ ہسپتالوں کے میڈیکل سٹور تو کھلے ہوتے ہیں لیکن وہاں عملہ موجود نہیں ہوتا اور اگر عملہ ہوتا ہے تو اسے ادویات کے بارے میں علم نہیں ہوتا۔ اگر اس ہسپتال کو بھی محکمہ صحت کے حوالے کر دیا جاتا تو اس ہسپتال کا بھی وہی حال ہوتا جو سرکاری ہسپتالوں کا ہے- سیاسی قیادت اور بیوروکریسی نے اگر آنے والی نسلوں کو سنوارنا ہے اور اللہ کو جواب دینا ہے تو اسے اپنے دل میں غریب کیلئے درد پیدا کرنا ہو گا اور ہسپتالوں کی حالت کو سدھارنا ہو گا- کس قدر افسوس کی بات ہے کہ قصور کی ایک خاتون کو اپنے علاج معالجے کیلئے چار ہسپتالوں کے دھکے کھانے پڑے۔ ایک ہسپتال سے دوسرے ہسپتال جانے کیلئے اسے ایمبولینس نہ ملی اور بالآخر یہ جناح ہسپتال کے فرش پر دم توڑ گئی۔ اس کا قصور صرف یہ تھا کہ یہ غریب کی والدہ تھیں- اگر یہ کسی وزیراعلیٰ، وزیر، سیاستدان یا افسر کی والدہ ہوتیں تو ان کا نہ صرف علاج ہوتا بلکہ پروٹوکول بھی ملتا- یہ وہ افسوسناک صورتحال ہے جسے بدلنا ہے۔ ہسپتالوں کے پاس وسائل بھی ہیں، ڈاکٹر بھی، عملہ بھی اور ادویات بھی لیکن کمی ہے تو صرف درد دل رکھنے کی- اگر یہ خاتون علاج کیلئے ہسپتال آئی تھی تو ہسپتال کے ایم ایس کو اپنے کمرے میں بٹھانا چاہئے تھا اور کہتا کہ میں تمہارے لئے بیڈ تلاش کرتا ہوں- جنا ح ہسپتال میں جاں بحق ہونے والی قصور کی رہائشی خاتون کے گھر جانے پر تنقید کرنے والوں کے سینے درد دل سے خالی ہیں- میں ارکان اسمبلی سے بھی سوالی بن کر پوچھتا ہوں کہ اگر مظفر گڑھ میں ایسا شاندار ہسپتال بن سکتا ہے تو پنجاب کے دیگر شہروں میںکیوں نہیں۔ شہباز شریف اور صدر مملکت ممنون حسین کے درمیان ملاقات ہوئی جس میں باہمی دلچسپی کے امور اور فلاح عامہ کے منصوبوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ شہباز شریف نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے ساڑھے تین برس کے دران عوام کی خدمت کے ریکارڈ قائم کئے ہیں اور عوام کو معیاری سہولتوں کی فراہمی کیلئے اربوں روپے کی لاگت سے ترقیاتی منصوبوں پر تیزی سے کام جاری ہے۔ پاکستان میں ترقی اور خوشحالی کی سیاست کی جگہ ہے۔ یہ وقت اتحاد اور اتفاق کا ہے۔ انتشار یا احتجاج کی سیاست کی کوئی گنجائش نہیں۔ شہباز شریف نے لیہ میں صوبائی وزیر برائے ڈیزاسٹر مینجمنٹ مہر اعجاز احمد چلانہ کی رہائش گاہ پر انکی ہمشیرہ، کوٹ ادو کے گائوں دائرہ دین پناہ میں صوبائی وزیر برائے جیل خانہ جات ملک احمد یار ہنجرا کے گھر ان کے والد سابق پارلیمنٹرین ملک اجمل یار ہنجرا کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔