جنوبی ایشیا کے دوپڑوسی ایٹمی ملک پاکستان اور بھارت کے مابین جب سے نئی دہلی کے اقتدار کی باگ آر ایس ایس کے جنونی کارسیوک اور ’’چنڈال‘‘ پارٹی کے سیاسی
گروہوں کے گورو نریندرامودی جیسوں کے ہاتھوں آئی ہے مجال ہے آج تک بھارت نے پاکستان کے ساتھ اپنے گزشتہ ستر برسوں سے چلے آرہے مسئلہ َکشمیر جیسے دیگر سنگین سرحدی تنازعات کو پُرامن طور پر بات چیت کے ذیعے سے حل کرنے کی طرف خودسے کوئی قدم بڑھایا ہو؟ بھارت کے لئے مقام ِافسوس ہے پاکستان نے کئی بار بھارت کو اِن سنگین مسائل پر باضابطہ بات چیت کی پیشکش کی مگر نئی دہلی کے روائتی رویوں میں کوئی لچک دکھائی نہیں دی ،بعض افراد کی رائے ہے’ پاکستان نے بھی تو کوئی لچک نہیں دکھائی‘ اُن کی تسلی کے لئے اتنا کچھ کیا کافی نہیں ہے کہ پاکستان نے بھارت کی ایک انچ زمین پر قبضہ نہیں کیا ہوا ہے بھارت کشمیر میں جارح ہے لہذاء بھارت کو ہی پہلا قدم بڑھانا ہوگا ،ہاں! بھارت نے قدم آگے ضرور بڑھائے مگر ہر بار اُس نے اپنے من گھڑت ‘بے سروپا اور گھڑی گئی کہانتوں کی پوٹلیوں میں سے کوئی نہ کوئی زہریلا الزام پاکستان کے سرضرور منڈھا ہے اب یہ کوئی بھولنے والی بات ہے کہ ممبئی دھماکوں سے جب اُسے تسکین نہیں ہوئی تو 2014 دسمبر کی30 اور31 تاریخ کی درمیانی شب کو بھارتی پانیوں میں بھارتی ہاربر کے بالکل بغل میں اپنی ہی ’انسپانسرڈ کشتی‘ کو دھماکے سے اُڑا کر دنیا کو یوں دھوکہ دینے کی کوشش کی گئی تھی کہ ’پاکستان نے ایکرف مرتبہ پھر ممبئی حملوں کی طرح بھارت پردہشت گردی کا کوئی حملہ کردیا ہو جسے بھارتی نیوی نے ناکام بنادیا ؟‘یہ کالم صرف یاددہانی کی غرض سے لکھا جارہا ہے تاکہ دنیا پر بھارت کا وہ بدنما چہرہ اور واضح ہوجاے جو اُس نے پاکستان پر ’بلیم گیم‘ کے نام پر شروع کررکھا ہے بس اتنی سی بات ہے بقول نریندرامودی اور اُس کی کچن کیبنٹ ممبران کے ’(خدانخواستہ) بلکہ (اُن کے منہ میں خاک) جوہمادم یہ کہتے پھرتے ہیں کہ’بہت ہوگیا اب صرف عملی صورت دینا باقی رہ گیا ہے، افسوس صدہا افسوس اُن کی بہکی ہوئی نشہ آور سوچوں پر’پاکستان تو ہمارے لئے اب چٹکیوں کا گیم ہے ؟‘ بھارتی کم فہمی ‘لاعلمی اور پرلے درجہ کی انتہائی بے بصیرتی کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم سمجھیں آر ایس ایس کے سیاسی ونگ بی جے پی کے غیر ذمہ دار لوگ پاکستان کو کوئی ۔کھلونا سمجھے ہوئے ہیں ؟ ستر سا ل کم نہیں ہوتے‘ بھارت نے پاکستان پر تین جنگوں کا بوجھ بھی لادھ کر پاکستان کو آزمالیا نتیجہ کیا برآمد ہو ؟الحمد اللہ آج کا پاکستان بھارت سے بہتر اورجدید ترین فعال ایٹمی ڈیٹرنس سے لیس اور نظریاتی جذبات و احساسات سے سرشار ایک ایسے ملک کے سانچے میں ڈھل چکا ہے جسے دنیا کی کوئی طاقت اب چیلنج نہیں کرنے کی پوزیشن میں نہیں رہی نئی دہلی کے ایوانوں میں بیٹھے ہوئے جنونی حکمرانوں نے پاکستا ن کے ساتھ ہمیشہ سیاسی مخاصمت رکھنے کے نام پر ووٹ حاصل کیئے کروڑوں اَن پڑھ جنونی ہندوؤں کو ۔اکھنڈ بھارت کا خواب دکھلایا گیا پھر وہ واقعی کس منہ سے پاکستان سے بامقصد امن کی بات چیت کا سلسلہ جاری کرسکتے ہیں اُنہوں نے تو پاکستان کو مزید مشکلات کی کھائیوں میں دھکیلنا ہے جو وہ کررہے ہیں 31 دسمبر کو ہم اِسی لئے بھولنا نہیں چاہتے ممبئی دھماکوں کے ڈرامہ کے بعد اِسی تاریخ کی شب کو جب بھارتی پانیوں میں ممبئی سے آتی ہوئی ایک مشکوک کشتی زوردار دھماکہ سے جب تباہ ہوئی تو بھارتی نیوی خود یکدم چونک سی گئی‘ یاد رہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘بعض اوقات ضرورت سے زیادہ ’اسمارت‘ بننے کے گن چکر کے گھیراؤمیں پھنس جاتی ہے وہ اپنے طور پر پاکستان کے خلاف تخریبی منصوبے بناتی ضرورہے لیکن اُن منصوبوں کا ’فالواَپ‘ بنانا وہ اپنی نااہلیت کی وجہ سے خود بھول بیٹھتی ہے جب وہ مشکوک کشتی یکدم بھارتی نیوی کے جہازوں کے پہنچنے سے قبل ایک خوفناک دھماکے تباہ ہوگئی بھارتی نیوی کے افسران ہاتھ ملتے رہ گئے اب وہ اِسی سوچ میں تھے کہ یہاں تک ’ماہی گیر‘ کشتی باآسانی کیسے پہنچ گئی اُس وقت بھارت بھر کے میڈیا پر بھارتی کوسٹ گارڈ کے ایک سینئر ممبر کے انٹرویو کی ویڈیو ٹیلی کاسٹ ہورہی تھی جس میں اُنہیں دنیا نے یہ دعویٰ کرتے دیکھا اور سنا کہ 31 دسمبر2014 کی رات مبینہ طور پر پاکستان کی طرف سے بھارتی سمندری حدود میں داخل ہونے والی کشتی کو ’اڑانے کا حکم‘ خود انھوں نے دیا تھا‘اُن کا کشتی کو تباہ کرنے والا حکم صاف ظاہر کرتا ہے کہ یہ مشکوک کشتی بھارتی ڈرامہ تھی اگر بھارتی نیوی کے افسران اُس کشتی تک پہنچ جاتے اُسے گھیرلیتے تو اُس میں بھارتی ماہی گیروں کے بھیس میں کوئی پاکستانی تو ملتا ہی نہیں‘ بھارتی نیوی کے افسر اور ملاح اُس کشتی کو اور اُس میں سوار عملہ کو بمعہ آتش گیر مواد کے ساتھ گرفتار کرسکتے تھے اُس وقت کی بھارتی وزارت ِدفاع نے اِس اہم خبر کے ’اُن ائیر‘ ہوتے ہی پاکستان پر الزام لگاتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ اِس ’کشتی‘ پر ’پاکستانی دہشت گرد‘ سوار تھے؟ اُس وقت کے وزیر دفاع کوسٹ گارڈ کے اُس سینئر افسر کے اِس دعویٰ کو اُن کی غلط بیانی قرار دینے پر اتر آئے تھے انڈین ایکسپریس کے صحافی پروین سوامی نے حکومت کے موقف پر سوال اٹھاتے ہوئے دو جنوری کو ہی یہ خبر دیدی تھی کہ اس کشتی میں ہوسکتا ہے معمولی سمگلرز ہوں مگر ‘ پاکستان نے بھارتی دعوؤں کو یکسر مسترد کردیا تھا کہ یہ کشتی پاکستان کے کسی ساحل سے روانہ ہوئی تھی‘کوسٹ گارڈ کے سینئر افسر کے بیان پر نئی دہلی حکومت اتنی زیادہ سیخ پا ہوئی بلا کسی تفتیش کے اُس سینئر افسر کو فی الفور سروسنز سے برطرف کردیا گیا بھارتی معاشرے کی یہی تو وہ مشکل ہے کہ وہ اپنے عوام کو بے شعور‘کم عقل اور بے سمجھ سمجھتی ہے، بھارتی عوام نے جو شعور رکھتے ہیں، عقل وفہم کی دولت سے بہرور ہیں ہاں اُن تعداد کم ضرور ہے، لیکن بھارتی سماج میں اُن کا ’فکری دباؤ‘ آئے روز بڑھتا جارہا ہے بھارت میں سوالات بہت اُٹھنے لگے ہیں اب وہاں کی اعلیٰ تعلیم یافتہ طبقات میں عام مکالمہ بہت تیزی سے ابھر رہا ہے کہ بھارت کو اپنی ’ جنونیت کی وبائی امراض‘ کا جتنا جلد ہوسکے، علاج کرالینا چاہیئے ،چند روز بعد بھارتی میڈیا میں نشر کی جانے والی اِسی سلسلے کی رپورٹس کے ٹیلی کاسٹ ہونے والے مواد میں یکدم تبدیلی آگئی کم ازکم وہ اتنامان گئے کہ بھارتی پانیوں میں تباہ ہونے والی اُس کشتی میں دہشت گرد نہیں تھے بلکہ کسی ملک کے چند سمگلرز ممنوع سامان کے ساتھ سوار تھے ۔