ہم عرض گزار ہیں
مکرمی ! اقبال بین الاقوامی ادارہ برائے تحقیق و مکالمہ کا ادارہ لاہور میں قائم ہوا اور کچھ عرصہ بعد بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی سے منسلک کر دیا گیا۔ عالمی شہرت کے حامل ڈاکٹر ممتاز احمد کو اس ادارے کا سربراہ بنایا گیا۔ گزشتہ سال کے اوسائل میں ان کی وفات کے بعد یونیورسٹی سے وابستہ نوجوان محقق ڈاکٹر حسن الامین کو ادارے کی سربراہی سونپی گئی۔ ادارہ فکر اقبال کی روشنی میں معاشرے میں یگانگت اور بھائی چارے کے فروغ کے لئے کوشاں ہے۔ معاشرہ مختلف طبقات کے باہم ملنے سے وجود میں آتا ہے اور حسن معاشرت کیلئے لازم ہے کہ تمام طبقات باہم مربوط اور ہم آہنگ ہوں۔ اقبالؒ نے ”محبت‘ فاتح عالم“ کا جو آفاقی تصور پیش کیا تھا اس کے تحت معاشرے صرف باہم محبت سے ہی مربوط رہ سکتے ہیں۔ پاکستان کے تناظر میں اقبال بین ادارہ برائے تحقیق و مکالمہ نے اب تک متعدد پروگرام منعقد کئے ہیں۔ ان میں استقبال رمضان ومحرم الحرام ‘ مسلکی و مذہبی ہم آہنگی اور اسی طرح کے کئی پروگرام شامل ہیں۔ فکر اقبال اور امت مسلمہ کی وحدت بھی ادارے کے پروگراموں میں سرفہرست رہے ہیں۔ مغربی تہذیب کی چکاچوند اقبالؒ نے امت کی بقاءکا راز ”سرمہ ہے میری آنکھ کا خاک و مدینہ و نجف“ میں مضمر بتایا تھا۔ ڈاکٹرحسن الامین کا کہنا ہے کہ دلوں کے دروازوں کو کھولنا لازم ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ دیگر ادارے بھی اقبال بین الاقوامی ادارہ برائے تحقیق و مکالمہ کی راہ اپنائیں‘ نفرتیں کم کریں اور محبتیں عام کریں۔ (سید مزمل حسین‘ اسلام آباد)