مکرمی! رواں ماہ لندن جانے کا اتفاق ہوا۔ سوچا کہ پاکستان ائر لائن کے ذریعے باکمال لوگ اور لاجواب سروس کو انجوائے کرتا ہوں لیکن ماجرہ اسکے برعکس ہی دیکھنے میں آیا کیا دیکھتا ہوں کہ روانگی کے کچھ دیر بعد ہی کھانا پینا شروع ہوگیا مگر اس سے پہلے جہاز کے اندرونی ماحول کی جانب نظر دوڑائی تو تقریباً50 فیصد ٹی وی ہی خراب‘ کمبل کا کہا تو لندن آگیا مگر کمبل نہ مل سکا۔ جہاز کاعملہ سروس سے زیادہ میک اپ میں مصروف‘ ایک شخص نے چائے مانگی تو بالکل ٹھنڈی مگر اس نے تین بار گرم چائے منگوائی مگر وہی چائے دوبارہ لائی گئی‘ گرم تو نہیں مگر کپ تبدیل ضرور کردیا گیا۔ بریانی میں چاول سے زیادہ چکن اور لسی سے پتلی دہی۔ پھر ہونا کیاتھاکہ عملہ اور مسافروں میں بحث و تکرار شروع‘ بہر حال معاملہ کچھ دیر بعد رفع دفع ہوگیا اور اسی سوچ میں آنکھ لگ گئی کہ کیا بہ کمال لوگ اورلاجواب سروس ہے۔ جب لندن ہیتھرو ائرپورٹ آنے سے کچھ دیر قبل اعلان ہوا تو نیند سے بیدار ہوا تو کیا دیکھتا ہوں کہ لوگ جہاز کے اندر ہی کپڑے تبدیل کرنے میں مصروف ہیں۔ میںحیران ہوگیا ۔ میری ارباب اختیار اور پی آئی اے حکام سے التماس ہے کہ خدارا دنیا میں گرین پاسپورٹ کی عزت کروائیں (محمد ارشاد،جوہر ٹاؤن لاہور)
علی امین گنڈا پور کی ’’سیاسی پہچان‘‘ اور اٹھتے سوالات
Apr 25, 2024