بڑی اسامیوں پر تعیناتی کے لئے وفاقی، صوبائی افسروں میں پھر شدید اختلافات
لاہور( معین اظہر سے) پنجاب میں بیورو کریسی کے دو گروپوں پی سی ایس اور پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس( ڈی ایم جی) کے درمیان پوسٹوں کی تقسیم ترقیاں نہ ہونے اور ڈی ایم جی کے گریڈ 17، 18 اور گریڈ 19 کے افسروں کو فوقیت دے کر بڑے گریڈ کی اسامیوں پر تعینات کرنے پر لگانے پر اختلافات ایک مرتبہ پھر شدت اختیار کر گئے ہیں۔ پی سی ایس افسروں کے مطابق ان کو جس کوٹے کے تحت اسامیاں تقسیم کی جارہی ہیں ایک تو وہ کوٹہ غیر قانونی ہے جبکہ غیر آئینی طریقہ سے پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس کے افسر پنجاب پر قابض ہیں جس سے ان کو ترقیوں، پوسٹنگ سے محروم رکھا جارہا ہے کیونکہ ڈی سی او کی اسامیوں پر اس وقت 12 پی سی ایس، جبکہ 24 ڈی ایم جی افسر تعینات ہیں محکموں کے سربراہوں کی 43 اسامیوں پر 39 ڈی ایم جی اور 2 پی سی ایس افسر تعینات ہیںجبکہ ڈی ایم جی کے افسروں نے کہا ہے کہ کوٹہ کے مطابق ان کے افسر پنجاب میں انتہائی کم ہیں گریڈ 21 کے 10 افسر کم ہیں۔ گریڈ 20 کے 11، گریڈ 19 کے 64 اور گریڈ 18 کے 83 افسر کم ہیں جبکہ کوٹہ افسروں کی تعداد سے زیادہ ہے پوسٹنگ کا اختیار چیف ایگزیکٹو کے پاس ہے۔ تفصیلات کے مطابق معین قریشی کے نگران دور میں صوبوں میں وفاقی افسروں کی تعیناتی کا ایک فارمولہ طے کیا گیا تھا جس کے تحت گریڈ 19 کی اسامیوں پر پی سی ایس اور وفاقی افسروں کا کوٹہ 50، 50 فیصد رکھا گیا تھا گریڈ 20 کی اسامیوں پر وفاقی افسروں کا کوٹہ 60 فیصد، جبکہ صوبائی سروس کا 40 فیصد رکھا گیا تھا۔ گریڈ 21 کی اسامیوں پر وفاقی سروس کے افسروں کا کوٹہ 65 فیصد جبکہ صوبائی سروس کے افسروں کا 35 فیصد رکھا گیا تھا۔ تاہم گریڈ 22 کی ساری اسامیوں وفاقی سروس کے افسروں کے لئے رکھی گئی تھیں اس پر صوبائی سروس کے افسر کے گزشتہ 20 سالوں سے اعتراضات پر 12 سے زیادہ بنائی گئی کمیٹیاں اور متعدد کمشن بھی حل نہیں کر سکے ہیں۔ پی سی ایس افسروں کے مطابق چاروں صوبوں میں تقریبا 5 ہزار پی سی ایس افسر ہیں جبکہ ڈی ایم جی افسروں کی تعداد 750 ہے۔ صوبائی پبلک سروس کمشن میرٹ پر بھرتیاں کرتے ہیں جبکہ وفاقی افسروں کی بھرتیاں کوٹہ کی بنیاد پر ہوتی ہیں ڈی ایم جی میں اس وقت 92.5 فیصد افسر کوٹہ کے تحت ہیں جبکہ 7.5 فیصد افسر میرٹ پر ہیں۔ پی سی ایس افسروں کے مطابق پنجاب میں اس وقت ڈی ایم جی کی اجارہ داری ہے ان کے گریڈ 17 کے افسرکو دو سال بعد گریڈ 18 کی اسامی کا چارج قانونی طور پر دیا جاسکتا ہے۔ تاہم صوبے کا چیف ایگزیکٹو ان افسروں کے خلاف کارروائی نہیں کر سکتاجبکہ معین قریشی کے دور کا فارمولہ جو غیر قانونی ہے اس کی بھی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں۔ ڈی ایم جی کے افسروں نے ایسے قانون بنائے ہیں جس سے صوبائی سروس کے افسروں کو دبایا جارہا ہے۔ پنجاب کے ایڈمنسٹریٹو سٹرکچر میں ایسٹ انڈیا کمپنی اب بھی موجودہ ہے۔ اس حوالے سے ڈی ایم جی افسروں نے کہا کہ پنجاب میں وفاقی سروس کے افسر پہلے ہی کوٹہ سے کم ہیں۔