متنازعہ بیانات کے باوجود افغان صدر کے ساتھ کام کرنے کو تیار ہوں : اعلی سیکورٹی اہلکار
اسلام آباد (سلمان مسعود/ دی نیشن رپورٹ) افغانستان کے صدر اشرف غنی کے حالیہ متنازعہ بیانات کے باوجود پاکستانی حکام نے کہا ہے کہ وہ ابھی تک افغان صدر کے ساتھ مل کر کام کرنے کیلئے تیار ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ افغان صدر کامیاب ہوں۔ ایک اعلیٰ پاکستانی سکیورٹی اہلکار نے دی نیشن سے خصوصی انٹرویو میں کہا کہ افغانستان کی زمینی صورتحال ہمارے یا افغان صدر کے موافق نہیں اسی لئے وہ مایوسی کا اظہار کر رہے ہیں۔ واضح رہے اشرف غنی نے اس ہفتے کہا تھا کہ پاکستان نے گذشتہ 14 سال سے افغانستان کے خلاف غیراعلانیہ جنگ شروع کر رکھی ہے۔ انہوں نے ایک خط میں پاکستان سے کہا تھا کہ وہ پاکستان میں موجود طالبان کے خلاف کارروائی کرے۔ ان کے بیانات ان کے سابقہ مفاہمانہ رویہ کے برعکس ہیں۔ پاکستان نے اشرف غنی کے اقتدار سنبھالنے کا خیرمقدم کیا تھا کیونکہ اس نے حامد کرزئی کی نسبت اشرف غنی کو بہتر تصور کیا تھا۔ پاکستانی اہلکار کے مطابق داعش کے لوگوں کو خوب مالی مدد دی جا رہی ہے۔ ایک سپاہی کو ماہانہ 1000 ڈالر ادا کئے جاتے ہیں۔ اہلکار کے مطابق بعض انٹیلی جنس رپورٹس کے مطابق بھارت افغانسان کے اندر دولت اسلامیہ کو مالی امداد دے رہا ہے۔ وہ اس گروپ کو بدامنی پھیلانے کیلئے استعمال کر رہا ہے۔ پاکستان چین اقتصادی راہداری منصوبہ کے خلاف اس گروپ کو استعمال کرنا چاہتا ہے مگر چینی حکام بہت پرعزم ہیں۔
سکیورٹی اہلکار