احتساب عدالت پیشی، نوازشریف ، مریم نے استثنیٰ کی تاریخیں بدلنے کے لئے درخواست دیدی
اسلام آباد (نامہ نگار) احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نواز شریف‘ مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کے خلاف نیب ریفرنسز میں استغاثہ کے مزید تین گواہوں نے اپنے بیانات ریکارڈ کرا دئیے ہیں جبکہ چوتھے گواہ کی جرح مکمل کرنے کیلئے اسے 27نومبر کو طلب کیا گیا۔ عدالت نے نواز شریف اور مریم نواز کی طرف سے حاضری سے استثنیٰ کی مدت میں تبدیلی کی درخواستوں پر نیب سے جواب طلب کرتے ہوئے نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن ر صفدر کو 28نومبر کو طلب کر لیا۔ نواز شریف اور مریم نواز حاضری سے استثنیٰ کے باجود عدالت میں پیش ہوئے۔ دوران سماعت نواز شریف کے وکیل اور نیب پراسیکیوٹر میں گرما گرمی ہوئی اور تلخی اس قدر بڑھ گئی کہ عدالت کے جج محمد بشیر کو یہ کہنا پڑگیا کہ کیا وہ سماعت ادھوری چھوڑ کر چلے جائیں۔ 3 ریفرنسز کی سماعت اسلام آباد احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔ نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث وقت پر نہ پہنچ سکے۔ اس پر جج محمد بشیر نے ریمارکس دیئے کہ دعا کریں خواجہ حارث جلدی آجائیں۔ 15منٹ انتظار کے بعد خواجہ حارث کے کمرہ عدالت پہنچنے پر سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو نیب کے گواہ محمد رشید کا بیان ریکارڈ کیا گیا۔ نواز شریف اور مریم نواز نے حاضری سے استثنیٰ کی مدت میں تبدیلی کی درخواست جمع کی۔ درخواست میں مریم نواز نے موقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حاضری سے استثنیٰ کی مدت 5 دسمبر سے 5 جنوری کی جائے جبکہ نوازشریف کی درخواست میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف کو 5 دسمبر سے 12 دسمبر تک استثنیٰ دیا جائے۔ استغاثہ کے گواہان میں ملک طیب، شہباز، مظہر بنگش اور رشید عدالت میں موجود تھے۔ دوران سماعت نواز شریف کے وکیل اور نیب پراسیکیوٹر میں گرما گرمی ہوئی۔ نیب کے گواہ محمد رشید پر جرح کے دوران نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ان کے گواہ کو کنفیوز کیا جا رہا ہے۔ خواجہ حارث نے کہا کہ نیب پراسیکیوٹر بے جا مداخلت کرتے ہیں اس پر مجھے اعتراض ہے، جب تک گواہ نہ بولے یہ اسے کیوں لقمہ دیتے ہیں۔اس پر نیب پراسیکیوٹر افضل قریشی نے ترکی بہ ترکی جواب دیا کہ وہ لقمہ دینے کے لئے ہی کھڑے ہیں۔ یہ نہیں ہو سکتا کہ خواجہ صاحب کچھ بھی پوچھتے رہیں اور ہم خاموش رہیں؟ اس پر خواجہ حارث نے کہا کہ میں نے سادہ سوال کیا ہے کہ فوٹو کاپیوں پر کیا ہونا ہے؟ نیب پراسیکیوٹر بے جا مداخلت کرتے ہیں اس پر ہمیں اعتراض ہے۔ جج محمد بشیر نے مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے لڑنا ہے تو پھر میں چلا جاتا ہوں اور یہ تو سادہ سا گواہ ہے۔ استغاثہ کے گواہ محمد رشید نے بتایا کہ نیب لاہور نے پانچ ستمبر کو خط بھیجا، دستاویزات لیکر نیب لاہور کے سامنے پیش ہوا، تفتیشی افسر عمران ڈوگر کو تمام دستاویزات فراہم کیں، تفتیشی افسر نے مجھ سے تمام دستاویزات لے لیں، گواہ پر جرح کرتے ہوئے خواجہ حارث نے سوال کیا کہ کیا پہلے کبھی نیب نے ان کی کمپنی کو کوئی خط لکھا تھا۔ محمد رشید نے بتایا کہ انھیں 5ستمبر سے پہلے کوئی خط نہیں لکھا گیا۔ اس پر جج محمد بشیر نے گواہ کو تنبیہ کی کہ سیدھا جواب دیں، اگر جھوٹ بولیں گے تو 10سوال اور ہوں گے۔ گواہ نے بتایا کہ وہ 6ستمبر 2017سے قبل کبھی بھی نیب کے سامنے پیش نہیں ہوا، پیش کردہ دستاویز سے ذاتی کوئی تعلق نہیں۔ جب میں نے لفافہ بند دستاویزات دیں میرا کوئی بیان نہیں ہوا ۔ دوسرے گواہ مظہر رضا بنگش سے بھی جرح کی گئی بتایا کہ التوفیق کیس کے فیصلے میں نواز شریف ملزم نہیں، تفتیشی افسر کے مطابق مذکورہ کمپنی نے نواز شریف کو کوئی سروس نہیں دی۔ دوسرے گواہ پر خواجہ حارث کی جرح مکمل ہونے کے بعد جج محمد بشیر نے سابق وزیراعظم نوازشریف اور مریم نواز کو عدالت سے جانے کی اجازت دے دی۔ ااس پر نوازشریف اور مریم نواز سماعت چھوڑ کر احتساب عدالت سے چلے گئے جس کے بعد عدالت نے سماعت میں 2بجے تک وقفہ کر دیا۔وقفے کے بعد نیب کے تیسرے گواہ چوہدری شوگر ملز کے چیف فنانشل شہباز حیدر تھے جنہوں نے بیان ریکارڈ کرادیا جن پر نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے جرح مکمل کرلی۔ چوتھے گواہ لاہور کے نجی بنک کے برانچ منیجر ملک طیب معظم نے اپنا بیان ریکارڈ کراتے ہوئے نواز شریف کے بنک اکائونٹس کی تفصیلات نیب کو فراہم کیں ، گواہ نے تصدیق کی کہ نواز شریف کے اکائونٹس کی تفصیلات میں نے خود مرتب کی ہیں۔ عدالت نے جرح مکمل کرنے کے لیے چوتھے گواہ کو 27نوید کو دوبارہ طلب کر لیاہے جبکہ عدالت نے نواز شریف اور مریم نواز کی طرف سے حاضری سے استثنیٰ کی مدت میں تبدیلی کی درخواستوں پر نیب سے جواب طلب کرتے ہوئے نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کو 28نومبر کو طلب کر لیا ہے۔ عدالت نے کہا ہے کہ آئندہ سماعت پر استثنیٰ کا فیصلہ کریں گے نیب کا جواب آجائے گا تو ان درخواستوں پر فیصلہ کریں گے۔