کراچی سمیت مختلف شہروں میں متحدہ کے دفاتر سیل کر دیے گئے۔ پاکستانی ہائی کمشن کی طرف سے برطانیہ سے لندن میں متحدہ کا دفتر بند کرنے کا مطالبہ ۔
الطاف حسین کی پاکستان کیخلاف 22 اگست کی تضحیک آمیز تقریر کو کارکنوں کی گرفتاریوں اور لیڈروں کی بھوک ہڑتال کی وجہ سے مشکلات پر فرسٹریشن اور ذہنی خلجان کا شاخسانہ قرار دیا گیا۔ انہوں نے اپنی خرافات پر چند گھنٹے بعد معافی بھی مانگ لی مگر اگلے روز انکے یو ایس اے میں ٹیلی فونک خطاب میں پاکستان کیخلاف زیادہ ہرزہ سرائی شامل تھی۔ اس خطاب میں کہا کہ انہوں نے معافی صرف کارکنوں کو مشکلات سے بچانے کیلئے مانگی تھی۔ پاکستان کی فاروق ستار کی قیادت میں رابطہ کمیٹی نے الطاف حسین کی اس تقریر سے بھی لاتعلقی ظاہر کی ہے۔ الطاف کی اس تقریر کے دوران کچھ چمچہ قسم کے مرد و خواتین پاکستان کو گالیاں بکتے رہے۔ خاکم بدہن پرچم کو نذرآتش کرنے، پاکستان توڑنے کے نعرے لگاتے رہے۔ الطاف اور جلسے کے شرکاء کے منہ سے نکلنے والا ایک ایک لفظ پاکستان دشمنی کا مظہر ہے۔ اسکے باوجود بھی پاکستان میں موجود لوگ انکی حمایت پر کمربستہ ہیں تو انکی حب الوطنی مشکوک ہے۔ پاکستان میں ایسی پارٹی کے دفتر سیل ہوئے ہیں تو یہ حکومت کا درست اقدام ہے جس کی لیڈر شپ الطاف سے وابستگی ختم کرنے پر تیار نہیں۔ متحدہ کے اندر سے محب وطن قیادت کا آگے آنا وقت کی ضرورت ہے۔ ایسے لوگوں کو بلا خوف آگے آنا چاہیے۔ انہی سے توقع ہے کہ وہ متحدہ کے اندر ٹارگٹ کلرز کی نشاندہی کریں ،جو خود ان کی زندگی کیلئے بھی خطرہ ہیں۔ لندن میں متحدہ کا سازشی دفتر ضرور سیل ہونا چاہیے۔ حکومت الطاف کو قائدبانیٔ تحریک ماننے والوں کا کڑا احتساب کرے۔
علی امین گنڈا پور کی ’’سیاسی پہچان‘‘ اور اٹھتے سوالات
Apr 25, 2024