قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ گذشتہ 5 سال کے دوران فارن کرنسی اکائونٹس کے ذریعے 8کھرب 38ارب روپے (8ارب ڈالر) بیرونی ممالک میں بھیجے گئے ہیں ان سے دبئی اور لندن سمیت کئی ممالک میں فلیٹس اور پلازے خریدے گئے۔
پاکستان سے بیرون ملک جانیوالے افراد اپنے ساتھ زیادہ سے زیادہ 10 ہزار ڈالر لے جا سکتے ہیں۔ فارن کرنسی اکائونٹس کے ذریعے باہر لے جانے والی کرنسی کی کوئی حد نہیں ہے۔ 1992ء میں بنائے گئے قوانین کے تحت فارن کرنسی اکائونٹس ہولڈرز کو بے پناہ مراعات دی گئیں۔ بھارت میں کسی بھی شہری کو غیر ملکی اکائونٹ رکھنے کی اجازت نہیں ہے۔ اکائونٹس کے ذریعے بھجوائی گئی رقم ریکارڈ کا باقاعدہ حصہ بن جاتی۔ جس کی وجہ سے کالے دھن کی منتقلی سے فارن اکائونٹ ہولڈر گریز کرتے ہیں۔ کالا دھن ہنڈی کے ذریعے دوسرے ممالک میں منتقل ہوتا ہے۔ کئی با اثر اور مقتدر لوگ لانچوں اور جہازوں کے ذریعے بھی سرمایہ باہر منتقل کرتے رہے ہیں۔ 8 ارب ڈالرز کا پاکستان سے دیگر ممالک منتقل ہو جانا محب وطن پاکستانیوں کیلئے تشویش کا باعث ہے اور پھر اس کی پاکستان کیلئے کوئی افادیت بھی نہیں ہے پلازے اور جائیدادیں خرید لی گئی ہیں۔ یہ ناپسندیدہ پریکٹس فارن اکائونٹس کے ذریعے رقم کی بے جا منتقلی پر پابندی لگا کر روکی جا سکتی ہے۔
علی امین گنڈا پور کی ’’سیاسی پہچان‘‘ اور اٹھتے سوالات
Apr 25, 2024