جعفریہ الائنس کی کل جماعتی کانفرنس میں شرکا نے کہا ہے کہ جمہوریت اور عسکریت پسندی ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے، بعض عناصر کراچی میں فرقہ وارانہ فسادات کرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ شہر کراچی کو اسلحہ سے پاک کرنے کیلئے ضرب عضب جیسے آپریشن کی ضرورت ہے۔ اے پی سی میں ایم کیو ایم، پی پی ،جے یو پی ،مجلس وحدت المسلمین سمیت سیاسی و مذہبی جماعتوں نے شرکت کی۔
ستمبر 2013 میں وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت کراچی میں رینجرز کی قیادت میں آپریشن کا فیصلہ کیا گیا۔ اس اجلاس میں کل کی اے پی سی میں شامل جماعتوں سمیت تمام پارٹیاں موجود تھیں۔ ایک سال آپریشن جاری رہا لیکن کراچی کا امن بحال نہ ہو سکا جس کی سب سے بڑی وجہ سیاسی مصلحتیں ہیں۔ پی پی پی اپنے کارکنوں کا تحفظ چاہتی ہے تو متحدہ کے کارکنوں کی گرفتاریوں پر کراچی بند ہو جاتا ہے۔ دو روز قبل متحدہ کے قائد نے فوج کے بارے میں سخت زبان استعمال کی ۔ بلاشبہ کراچی کا امن پولیس بھی بحال کر سکتی ہے بشرطیکہ اس پر سیاسی دبائو نہ ہو۔ ضرب عضب آپریشن سے کراچی کا امن تو بحال ہو سکتا ہے لیکن اس سے شرپسند عناصر فوج کو متنازعہ بنا دینگے اس لئے بہتر ہے کہ کراچی کی روشنیاں واپس لانے کیلئے جاری آپریشن کو مصلحتوں سے بالاتر رکھا جائے اور تمام پارٹیاں قانون نافذ کرنیوالے اداروں سے تعاون کریں۔
علی امین گنڈا پور کی ’’سیاسی پہچان‘‘ اور اٹھتے سوالات
Apr 25, 2024