امریکہ کے شمالی علاقے میںیورپین قوم کی پہلی کھیپ آکر آباد ہوئی تو انہوں نے اپنی زندگی کا آغاز کھیتی باڑی سے کیا ۔ اپنی پہلی فصل کی کٹائی کی خوشی کوامریکی باشندوںنے’’ ریڈ انڈین‘‘ کے ساتھ مل کر ایک جشن کی صورت میں منایا اور اس موقع پر پالتوپرندے ’’ٹرکی‘‘ کا پکوان تیار کیا جاتا ہے،اس تہوار کو’’ یوم تشکر‘‘ المعروف Thanksgiving کہا جاتا ہے ۔اس تہوار کو منانے کا آغاز1621 میں ہوا اوراس وقت سے اس رسم کو بھر پور طریقے سے منایا جارہاہے۔امریکہ میں یہ قومی تہوار ہر سال نومبر کے آخری جمعرات کو منایا جاتا ہے۔لانگ ویک اینڈ ہونے کی وجہ سے خاندان کو ملنے کے لئے لوگ دور دراز شہروں سے سفر طے کرتے ہیں۔امریکہ کی سر زمین پر پہلا قدم رکھنے والے غریب کاشتکاروں کی پہلی فصل کی کٹائی پر خدا کا شکر بجا لانے والی قوم آج بھی ’’یوم تشکر‘‘ مناتی ہے،ملک کی سلامتی کی دعائیں مانگتی ہے۔یہ قوم اپنے ملک سے بے پناہ محبت کرتی ہے۔اس قوم کی نئی نسل اپنی تاریخ سے محبت کرتی ہے۔ محبت تو پاکستانیوں کو بھی اپنے وطن سے بہت ہے مگر ذہنی غلامی سے نجات نہیں پا سکی،اس کی وجہ سے احساس کمتری کے عارضہ میں مبتلا ہو گئی۔ نبی کریم ﷺ نے پیشگوئی فرما ئی تھی کہ آپ ﷺ کو ہند سے ٹھنڈی ہوا کے جھونکے آرہے ہیں۔ ہندوستان میں اللہ کے اولیاء نے اسلام پھیلایا اور وہ دن بھی آیا جب ہند کے مسلمانوں نے ایک آزاد ریاست کا مطالبہ کر دیا۔ ہند کے مسلمانوں کے شعور اور جدوجہد مسلسل سے پاکستان معرض وجود میں آیا۔مگر پاکستان کے مسلمانوں نے اس ملک کی قدر کو محسوس نہ کیا۔بقول اقبال ؒ
ہر کوئی مستِ مئے ذوق تن آسانی ہے
تم مسلماں ہو؟ یہ انداز مسلمانی ہے
حیدری فقر ہے ،نے دولت ِ عثمانی ہے
تم کو اسلاف سے کیا نسبت ِ روحانی ہے
وہ زمانے میں معزز تھے مسلماں ہو کر
اور تم خوار ہوئے تارکِ قرآں ہو کر
دنیاکے نقشے پر جودو ممالک نظریہ کی بنیاد پر معرض وجود میں آئے تھے وہ اسرائیل اور پاکستان ہیں۔اسرائیل اور پاکستان کی آ زادی کی کہانیوں میں مماثلت پائی جاتی ہے۔ بنی اسرائیل ایک طویل عرصے سے فرعون کی غلامی میں زندگی گزار رہے تھے ۔ارشاد باری تعالیٰ ہے ’’ اے بنی اسرائیل ! یاد کرو وہ وقت جب ہم نے تم کو فرعونیوںکی غلامی سے نجات بخشی۔ذرا خیال کرو میری اس نعمت کا جو میں نے تمہیں عطا کی تھی۔میرے ساتھ تمہارا جو عہد تھا اسے پورا کرو تو میرا جو عہد تمہارے ساتھ تھا اسے میں پورا کرونگا‘‘۔ہند کے مسلمانوں نے پاکستان ’’ لا الہ الا اللہ‘‘ کی بنیاد پر مانگا تھا لیکن وعدہ پورا نہ کر سکے اور وعدہ خلافی کی صورت میں قدرتی و زمینی آزمائشوں کا شکار ہوئے ۔بنی اسرائیل نے فرعون سے آزادی ملنے کے بعد سونے کے بچھڑے کی پوجا شروع کر دی تھی اور رب کی بندگی کو فراموش کر دیا تھا۔ہند کے مسلمانوں نے آزادی کی نعمت ملنے کے بعداس کی قدر نہیں کی اور اللہ تعالیٰ کی نافرمانیاں اور من مانیاں شروع کر دیں۔ اللہ تعالیٰ نے وعدہ کی یاد ہانی کراتے ہوئے فرمایا ’’ذرا یاد کرو،ہم نے تم سے مضبوط عہد لیا تھا کہ آپس میں ایکدوسرے کا خون نہیں بہانا اور نہ ایکدوسرے کو گھر سے بے گھر کرنا ۔تم نے اسکا اقرار کیا تھا ۔تم خود اس پر گواہ ہو۔مگر آج وہی تم ہو کہ اپنے بھائی بندوںکو قتل کرتے ہو ‘‘۔پاکستان کی موجودہ صورتحال پر اللہ تعالیٰ غضبناک ہے۔پاکستان قدرتی آفات کا شکا ر ہے،کبھی زلزلے اور کبھی طوفان ہیں، اور کہیںخشک سالی ،بیماریاں اور دہشت گردی ہے ۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ ’’ وہی جانتا ہے کہ مائوں کے پیٹوں میں کیا پرورش پا رہا ہے( بچے کے مقدر میں کیالکھا ہے جو کہ دنیا کی کوئی مشین ثابت نہیں کر سکتی)۔کوئی متنفس نہیں جانتا کہ کل وہ کیا کمائی کرنے والا ہے اور نہ کسی شخص کو یہ خبر ہے کس سر زمین میں اس کی موت آنی ہے۔اللہ ہی سب کچھ جاننے والا اور باخبر ہے‘‘( لقمٰن)۔ بندے کو دنیا و آخرت کے وبال سے دو ہی چیزیں بچا سکتی ہیں،اول صبر اور دوم شکر۔اللہ تعالیٰ اپنے حبیب ﷺ کی امت پر عذاب نہیں بھیج سکتامگر اللہ تعالیٰ اپنے حبیب ﷺ کی امت کو آفات اور آزمائشوں میں مبتلا کر سکتا ہے ۔محمد ؐ کا امتی جب اللہ سے رخ موڑ لیتا ہے تو اللہ اس سے برکت چھین لیتا ہے۔ جب یہ کہا جاتاہے کہ وقت اوررزق میں برکت اٹھ گئی ہے تو اس سے مراد یہ ہے کہ ہر طرح کی بھلائی اور خیر اٹھ گئی ہے۔پاکستان میں جب تک بھلائی اور خیر ہے ،پاکستان قائم ہے ۔اللہ کو وہ آنسو بہت عزیز ہیں جو جذبہ شکر میں بہائے جائیں ۔ایک آزاد اسلامی ریاست حاصل کرنے والوں نے سرحد عبور کرتے پاکستان کی زمین پر سجدہ شکر ادا کیا،اس مٹی کو چوما ،آنکھوں سے لگایا ۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں جو اپنے محسن کا شکر گزار نہیں وہ میرا شکر گزار نہیں ۔ پاکستان کے لئے قربانیاں دینے والوں کا ہر دعا میں شکریہ ادا کریں۔ آج امریکہ بھر میں یوم تشکر منایا جا رہاہے ۔پاکستان کا یوم تشکر اس روز ہو گا جس روز وہ امریکہ سے نجات پائے گا۔
ایرانی صدر کا دورہ، واشنگٹن کے لیے دو ٹوک پیغام؟
Apr 24, 2024