پاکستان کرکٹ ٹیم میرے تبصرے کے عین مطابق نیوزی لینڈ میں 5-0 سے ون ڈے سیریز ہار گئی۔ جب پاکستانی ٹیم نیوزی لینڈ گئی تھی تو پاکستانی ٹیم کے نام پڑھ کر میرا پہلا فقرہ تھا کہ پاکستان 5-0 سے ہارے گا اور ویسا ہی ہوا۔ مجھے کوئی الہام نہیں ہوا تھا کئی دوست کہتے ہیں کالے منہ والے کی زبان سے جو نکلا وہ سچ ہو گیا۔ میرا منہ نہیں کالا ہوا بلکہ ٹیم سلیکشن والوں کا منہ کالا ہو گا جن کو ٹیمیں بناتے وقت ملک کی عزت کا خیال نہیں آتا۔ ہر ایک کی خواہش ہوتی ہے کہ عہدہ میرے ہاتھ آیا ہے تو جانے نہ پائے۔ پانچ میچوں میں صرف آخری میچ میں فائٹ دیکھنے کو ملی۔ نیوزی لینڈ کی وکٹیں دنیا کی مشکل ترین وکٹیں کہلائی جاتی ہیں اور پاکستانی ٹیم کی سلیکشن پاکستان، شارجہ، دوبئی، بھارت، سری لنکا، بنگلہ دیش وغیرہ وغیرہ جیسی وکٹوں کے مطابق کی گئی۔ اسی پاکستانی ٹیم کو پانچ میچوں کی ایک اور سیریز نیوزی لینڈ کی وکٹوں پر کھلائی جائے تو نتیجہ صفر ہی نکلے گا پھر نتیجہ پانچ صفر میں ہو گا۔ پاکستانی ٹیم سلیکشن میں وہاں کے موسمی حالات کو نہیں دیکھا گیا کہ وہاں کے حالات میں یہ بیٹسمین نہیں چل سکتے وہاں تو وکٹ پر ٹھہرنے والے بیٹسمینوں کی ضرورت تھی وہاں گتکا برادر چلے گئے۔ ان وکٹوں پر فاسٹ با¶لروں کی ضرورت تھی وہاں چنگو منگو سپنر بھیج دئیے گئے۔ صرف حارث سہیل وکٹ پر ٹھہرنے والا کھلاڑی تھا جو آخری 2 میچوں میں کھیلا اور پاکستانی بیٹنگ کو کافی سہارا دیا۔ اگر مجھے پتہ چل سکتا ہے کہ یہ ٹیم نیوزی لینڈ کے موسمی حالات اور وکٹوں کیلئے موزوں نہیں تو اتنی اتنی تنخواہیں لینے والے بے بہرہ کیوں نکلے؟ پاکستانی ٹیم کی نیوزی لینڈ دورے کے لئے کوئی تیاری نہ تھی۔ دنیا کی مشکل ترین وکٹوں کیلئے چند دن کا کیمپ لگایا گیا اور کوچ صاحب نے چند دن پہلے ٹیم کو جوائن کیا حالانکہ نیوزی لینڈ جیسی وکٹیں پاکستان میں بنا کر پریکٹس کرنی چاہئے تھی۔ ہمارا مقصد ٹیم کو نیوزی لینڈ بھیجنا تھا ہارجیت کا کوئی کانسیپٹ نہ تھا۔ پوری قومی کو نیوزی لینڈ میں شکستوں پر کافی مایوسی ہوئی ہے اور پوری سیریز یکطرفہ رہی ہے۔ اب نیوزی لینڈ میں ٹی 20 سیریز کھیلی جانی ہے اس کا نتیجہ بھی ون ڈے سیریز جیسا ہی ہو گا کیونکہ نیوزی لینڈ کی ٹیم ٹی 20 میں بھی خاص کر اپنی ہوم گرا¶نڈ، ہوم کرا¶ڈ پر کافی مضبوط ہے۔ میری سمجھ میں ایک بات نہیں آ رہی ہے کہ جن جن کھلاڑیوں کے کھیلتے وقت کمزور پہلو ہیں وہ کسی کوچ نے ٹھیک نہیں کئے کیونکہ بڑی بڑی تنخواہوں پر زیادہ نظر رہتی ہے۔ پوری قوم پاکستانی ٹیم کی مایوس کن کارکردگی پر افسردہ ہے۔ کھلاڑیوں کی کمزوریوں پر توجہ دے کر اس ٹیم کو بہتر کیا جا سکتا ہے۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024