عمران خان انتخاب جیتنا چاہتے ہیں تو میاں شہباز شریف کا نام بدلنے جیسی بیکار باتوں میں انرجی ضائع کرنے کی بجائے انتخابات کو سنجیدگی سے لیں۔جلسوں اور پرانے گھسے پٹے خطابات میں وقت اور پیسہ برباد کرنے کی بجائے عملی کام کریں۔ اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دلوانے پر توجہ دیں۔ اگر اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق مل گیا تو عمران خان کو وزارت عظمیٰ سے کوئی نہیں روک سکتا۔ اوورسیز ووٹ بینک عمران خان کا ہے اسی لئے اوورسیز ووٹر کے لئے رکاوٹیں حائل کی جاتی رہی ہیں۔ دہری شہریت کے حامل افراد کو انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دینے کے سوال پر تو ایک سے زیادہ آرا موجود ہیں مگر بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے پر قومی اتفاق رائے پایا جاتا ہے۔ سب ہی یہ محسوس کرتے ہیں کہ جن پاکستانی شہریوں کی بھیجی گئی رقوم ہماری اس وقت کی سب سے بڑی ضرورت پوری کرنے اور ملکی معیشت چلانے کا ذریعہ ہیں، انہیں الیکشن میں ووٹ دینے کا حق ملنا چاہئے۔ حکومت کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے طریق کار میں بعض مسائل درپیش ہیں۔ 20سے 25 ملکوں نے اپنے اوورسیز شہریوں کے لئے پوسٹل بیلٹ کا طریقہ اپنا رکھا ہے۔ ہم بھی اس طریقے سے فائدہ اٹھا کر بیرون ملک مقیم اپنے 80لاکھ شہریوں کو ووٹنگ میں حصہ لینے کا موقع فراہم کرسکتے ہیں۔ انتخابی شیڈول جاری ہونے میں ابھی اتنا وقت موجود ہے کہ حکومت اور الیکشن کمیشن ضروری انتظامات کرکے انہیں انتخابات میں اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹ دینے کا بندوبست کرسکتے ہیں۔ انہیں اس بندوبست پر بلاتاخیر توجہ دینی چاہئے۔ عمران خان کے لئے دوسرا اہم کام کرنے کا یہ ہے کہ سندھ میں اپنا ووٹ بینک بڑھانے کے لئے فاطمہ بھٹو خاندان کے ساتھ اتحاد کی کوششیں بڑھائیں۔ ذرائع کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کی مرکزی قیادت نے سندھ میں جماعت کی بنیادیں مضبوط کرنے کے لئے پارٹی رہنماؤں کو غنویٰ بھٹو ،سندھ نیشنل فرنٹ کے چیئرمین ممتاز بھٹو اور دیگر سیاسی شخصیات سے رابطے کرنے کی ہدایت کی ہے۔
اس ضمن میں پی ٹی آئی کے ایک مرکزی رہنما اور حال ہی میں پارٹی میں شمولیت اختیار کرنے والے سندھ کے سابق وزیراعلیٰ اہم کردار ادا کررہے ہیں۔اس حوالے سے آئندہ چند روز میں اہم ملاقاتوں کا امکان ہے۔پی ٹی آئی کی قیادت کا مرکز نگاہ اس وقت صوبہ سندھ ہے جہاں سے پچھلے انتخابات میں پارٹی کو خاطر خواہ کامیابی نہیں ہوسکی تھی۔تحریک انصاف کی قیادت کی کوشش ہے کہ صوبے میں پاکستان پیپلزپارٹی کا مقابلہ کرنے کے لئے بھٹو خاندان کی اہم شخصیات کو پارٹی میں شامل کیا جائے۔ اگر یہ کوششیں کامیاب نہیں ہوتی ہیں تو پیپلزپارٹی (شہید بھٹو)گروپ کے ساتھ انتخابی اتحاد کیلئے بات چیت کی جاسکتی ہے۔اس ہی طرح سابق وزیراعلیٰ سندھ ممتاز علی بھٹو اور ان کے صاحبزادے امیر بخش بھٹو کی تحریک انصاف میں شمولیت کے حوالے سے بات چیت آگے بڑھ رہی ہے۔اس ضمن میں آئندہ چند روز میں اہم پیش رفت سامنے آسکتی ہے۔ذرائع کے مطابق سندھ کے سابق وزیراعلیٰ لیاقت علی جتوئی صوبے کی دیگر اہم شخصیات کی بھی تحریک انصاف میں شمولیت کیلئے سرگرم ہیں اور ان کے سابق وزیراعلیٰ سندھ ارباب غلام رحیم اور دیگر سے رابطے ہوئے ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کے آئندہ دورہ سندھ کے دوران بہت سی اہم شخصیات تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان کرسکتی ہیں۔سندھ میں تحریک انصاف کو ابھی بہت کام کرنے کی ضرورت ہے۔ اوور سیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دلوانے میں بھی سنجیدگی سے محنت نہیں کی گئی۔2018الیکشن میں کم وقت رہ گیا ہے۔ یاد رہے کہ 2013میں الیکشن کمیشن نے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن کے پاس عام انتخابات کے لئے وقت انتہائی محدود رہ گیا ہے اس لئے صدارتی آرڈیننس آنے کے باوجود موجودہ انتخابات میں ووٹروں کو یہ حق دینا ممکن نہیں۔
الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ دنیا کے مختلف ممالک میں بسنے والے 45 لاکھ تارکین وطن ووٹروں کیلئے محض دو روز میں ووٹ ڈالنے کے انتظامات کرنا ناممکن ہے۔.2015 میں بھی انتخابی اصلاحات کمیٹی کا کہنا تھا کہ اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینا ممکن نہیں جبکہ تحریک انصاف کے اوورسیز رکن اس بات پر بضد تھے کہ اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹنگ کا حصہ بنایا جا سکتا ہے۔ اس حوالے سے وفاقی وزیر زاہد حامد کا کہنا تھا کہ اوورسیز پاکستانیوں کا ووٹ کاحق دینا فی الحال ممکن نہیں ہے۔ آئندہ عام انتخابات میں بائیو میٹرک سسٹم کا استعمال ممکن نہیں ہوگا آن لائن ووٹنگ کے لئے نادرا کا ڈیٹا چوری ہونے کا امکان ہے۔نادرا ایکٹ کے تحت ریکارڈ بنانے کے لئے قانونی رکاوٹیں بھی درپیش ہیں،۔حیلوں بہانوں میں 2017ا بھی ختم ہو جائے گا۔حکومت جانتی ہے کہ اوورسیز ووٹر الیکشن کا رخ تبدیل کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ عمران خان نے اس جانب سنجیدگی سے توجہ نہیں دی بس جلسہ جلسہ ہی کھیل رہے ہیں۔ الیکشن جیتنے کے لئے انتخابی حلقوں میں بھی خاص کام نہیں کیا گیا۔مزید برآں پارٹی الیکشن نے تحریک انصاف کو نقصان پہنچایا اور پارٹی دھڑوں میں تقسیم ہو گئی آئندہ یہ غلطی دہرائی گئی تو مزید نقصان ہو گا۔ کچھ فیصلے پار ٹی کے اندر باہمی رضامندی اور مشاورت سے طے پا جاتے ہیں تا کہ نقصان سے بچا جا سکے۔
انہوں نے بتایا 70 لاکھ بیرون پاکستانیوں میں سب تو پڑھے لکھے نہیں وہ ای میل پر کیسے پول کر سکیں گے۔انہوں نے بتایا کہ حکومت نے بھی عام انتخابات کے لیے نگران حکومت کے قیام کی نئی سفارشات پر بیشتر کام کر لیا ہے الیکشن کمیشن اس معاملے پر بھی آئندہ اجلاس میں حتمی رپورٹ مانگی گئی ہے آئندہ اجلاس 10 دسمبر کو ہوگا۔یہ زرمبادلہ بھیجتے ہیں تو اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق بھی ملنا چاہیے، ووٹ ڈالنا اور مخلص وایماندار قیادت کا چناؤ ہر پاکستانی کا فریضہ ہی نہیں حق بھی ہے اور یہ حق انہیں ملنا چاہیے اور بیرون ملک پاکستانی سفارتخانوں میں پولنگ سٹیشن ہونے چاہیے۔ ان خیالات کا اظہار لاہور کے شہریوں نے ایک عوامی سروے میں کیا جب وہ زرمبادلہ پاکستان میں بھیجتے ہیں تو ان کو ووٹ کا بھی حق ہونا چاہیے جبکہ چند لوگوں کا کہنا تھا کہ باہر بیٹھے لوگوں کو اندرونی حقیقتوں کا علم نہیں تو ووٹ کا حق بھی نہیں دینا چاہیے۔
علی امین گنڈا پور کی ’’سیاسی پہچان‘‘ اور اٹھتے سوالات
Apr 25, 2024