جماعت اسلامی وکٹ کے دونوں طرف نہ کھیلے‘ کس کیساتھ ہے واضح کرے: عمران

جماعت اسلامی وکٹ کے دونوں طرف نہ کھیلے‘ کس کیساتھ ہے واضح کرے: عمران

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ نیوز ایجنسیاں) عمران خان نے کہا ہے کہ امیر جماعت اسلامی سراج الحق وکٹ کے دونوں طرف کھیلنا بند کر دیں، سراج الحق کی جانب سے تحریک انصاف کو مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی صف میں شامل کرنے کی کوشش قابل مذمت ہے۔ سراج الحق اپنے بیان پر عوام کے سامنے اپنی پوزیشن واضح کریں۔ سراج الحق بتائیں کہ وہ ملک میں تبدیلی چاہتے ہیں یا سٹیٹس کو؟ سراج الحق ملک میں اسلامی نظام کا نفاذ چاہتے ہیں تو کرپٹ ٹولے کیخلاف اٹھ کھڑے ہوں۔ واضح رہے کہ عمران خان کا یہ بیان متوقع طور پر امیر جماعت اسلامی سراج الحق کے اس بیان کے ردعمل میں سامنے آیا ہے جس میں ان کا کہنا تھا ملک کو ایک جانب سمندری طوفان کا سامنا ہے تو دوسری طرف سیاسی گہماگہمی نے بھی ’’نیلوفر‘‘ کی شکل اختیار کر لی ہے۔کوئٹہ میں ان کا کہنا تھا کہ ’’سیاسی نیلوفر ملک کیلئے بڑا خطرہ ہے‘‘۔ نوازشریف اور عمران بات چیت سے مسائل کا حل نکالیں۔ شام کو دھرنے سے خطاب میں بھی عمران خان کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی کی طرح ہم بھی اسلامی فلاحی ریاست بنانا چاہتے ہیں، سراج الحق نے کہا مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں، یہ بیان قابل مذمت ہے، سراج الحق بتائیں کہ کیا آپ حق اور سچ کے ساتھ کھڑے ہونگے۔ عمران خان نے کہا کہ میاں صاحب! 30 نومبر کو بڑا طوفان آنے والا ہے، ٹیپو سلطان نے غلامی نہیں موت قبول کی۔کئی لوگ دین کے نام پر سیاست کر رہے ہیں۔ حکمران باریاں لینے کیلئے اپنے بچوں کو تیار کر رہے ہیں۔ برطانوی وزیراعظم 5 منٹ کی فلائٹ لیٹ نہیں کرا سکتا، وی آئی پی موومنٹ کی وجہ سے روزانہ فلائٹس لیٹ ہوتی ہیں۔ او جی ڈی سی ایل کے ملازمین پر بھی تشدد کیا گیا جس طرح آصف زرداری سندھ میں عیاشی کر رہے ہیں اس طرح میں بھی خیبر پی کے میں کر سکتا ہوں۔ سندھ حکومت نے ڈھائی کروڑ روپے خرچ کر کے آصف زرداری کو چین بھیجا۔ فضل الرحمن، جماعت اسلامی اور زرداری کہہ رہے ہیں دھاندلی ہوئی ہے، جماعت اسلامی بھی دھاندلی کا کہہ رہی ہے لیکن دوبارہ انتخابات کا مطالبہ نہیں کر تی۔ جماعت اسلامی فیصلہ کرے وہ کہاں کھڑی ہے۔ نوازشریف سے کوئی ذاتی لڑائی نہیں۔ نوازشریف کے ساتھ مذاکرات کا فائدہ نہیں۔ جماعت اسلامی فیصلہ کرے کہ مسلم لیگ ن کے ساتھ ہے یا تحریک انصاف کے۔ اس طرح تاثر دیا جا رہا ہے کہ ہمارے حکومت سے اختلافات ہیں اور ہمیں ملایا جا رہا ہے۔ سانحہ ماڈل ٹائون کی آزادانہ تحقیقات ہونی چاہئیں۔ جماعت اسلامی وکٹ کے دونوں طرف نہ کھیلے، جرگے کا وقت ضائع نہ کریں، ہمیں نواز شریف کا استعفیٰ چاہئے۔ علاوہ ازیں آزاد کشمیر کے ایک وفد سے ملاقات میں عمران خان نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر پاکستان اور بھارت میں بہتر لیڈر شپ نہ ہونے باعث آج تک حل نہیں ہو سکا، پاکستان اور بھارت کو خطے میں امن کے قیام اور غربت کے خاتمے کیلئے کوششیں کریں، ایل او سی  اور ورکنگ بائونڈری پر فائرنگ کے ذریعہ اگر بھارت یہ سمجھتا ہے کہ پاکستان خوفزدہ ہو جائیگا تو یہ اس کی خوش فہمی ہے۔ شازیہ کیانی نے چیئرمین پی ٹی آئی سے آزادکشمیر میں پارٹی کی تنظیم سازی کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔