پنجاب اسمبلی: صوبے میں 4 ہزار سے زائد گھوسٹ مدارس ہیں, وزیر داخلہ: ارکان کی تنخواہوں میں اضافے کیلئے کمیٹی قائم

 پنجاب اسمبلی: صوبے میں 4 ہزار سے زائد گھوسٹ مدارس ہیں, وزیر داخلہ: ارکان کی تنخواہوں میں اضافے کیلئے کمیٹی قائم

لاہور (نیوز رپورٹر+ خصوصی رپورٹر+ سپیشل رپورٹر+ کامرس رپورٹر+ سپورٹس رپورٹر) پنجاب اسمبلی میں حکومتی ارکان اسمبلی نے چوتھے روز بھی اپنی تنخواہوں میں دیگر صوبوں کے برابر اضافے کا مطالبہ کیا جس پر قائم مقام سپیکر نے تنخواہوں میں اضافے کیلئے صوبائی وزیر قانون کی سربراہی میں 12رکنی کمیٹی قائم کر دی اور کمیٹی کو ایک ہفتے میں سفارشات تیار کرکے ایوان میں پیش کرنے کی ہدایت کر دی‘ سفارشات کی روشنی میں تنخواہوں میں اضافے کیلئے وزیراعلیٰ پنجاب کو سفارش کی جائے گی۔ گذشتہ روز پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں مسلم لیگ (ن) کے رکن اسمبلی عبد الحلیم شاہ نے نقطہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے کہاکہ ارکان پنجاب اسمبلی کی تنخواہ دیگر صوبوں کے ارکان اسمبلی کے مقابلے میں انتہائی کم ہے۔ اس لئے ہمارا مطالبہ ہے کہ ہماری تنخواہوں اور الائونسز میں دیگر صوبوںکے برابر اضافہ کیا جائے جس پر حکومتی اور اپوزیشن اراکین نے ڈیسک بجا کر مذکورہ رکن اسمبلی کے موقف کی تائید کی جبکہ قائم مقام سپیکر نے ایوان کو بتایا کہ صوبائی وزیر قانون کی سربراہی میں 12رکنی کمیٹی قائم کر دی گئی ہے جو ایک ہفتہ میں سفارشات مرتب کرے گی کمیٹی میں خلیل طاہر سندھو سمیت دیگر وزراء اور ارکان بھی شامل ہیں۔ علاوہ ازیں پنجاب اسمبلی نے نصاب تعلیم، ٹیکسٹ بک بورڈ پنجاب 2015ء اور نور انٹر نیشنل یونیورسٹی 2015ء کے مسودہ قانون کی منظوری دیدی۔ اپوزیشن 2 بار کورم کی نشاندہی کے باوجود حکومت کو بل منظور کروانے سے روکنے میں ناکام رہی اور اپوزیشن کی ترامیم کو مسترد کر دیا گیا۔ اجلاس میں صوبائی وزیر قانون میاں مجتبٰی شجاع الرحمٰن نے دونوں مسودہ قانون منظوری کیلئے ایوان میں پیش کئے تو اپوزیشن کی جانب سے دونوں مسودہ قانون میں ترامیم بھی پیش کی گئیں۔ لیکن وزیر قانون کی جانب سے ان ترامیم کی مخالفت کی گئی جس کے بعد ایوان کی اکثریت نے بھی ان ترامیم کو مسترد کر دیا۔ صوبائی وزیر داخلہ کرنل (ر)شجاع خانزادہ نے پنجاب میں 4ہزار سے زائد ’’گھوسٹ‘‘ دینی مدارس کی موجودگی کا انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب بھر میں 16ہزار دینی مدارس رجسٹرڈ ہیں لیکن 4ہزار مدارس کا زمین میں کوئی وجود ہی نہیں اوران کے نام پر بیرون ملک امداد ’’ہڑپ‘‘ کی جا رہی ہے‘ پولیس لائن قلعہ گجر سنگھ میں خود کش دھماکہ کرنے والا اپنے ٹارگٹ پر نہ پہنچ سکا غلطی سے بٹن دبانے سے خود کش جیکٹ پھٹ گئی۔ قلعہ گجر سنگھ میں ہونے والے خودکش دھماکہ مین گیٹ سے 20 گز کے فاصلے پر ہوا۔ سی سی ٹی وی فوٹیج کے مطابق ایک موٹرسائیکل سوار 3 بار پولیس لائن کا چکر لگاتا رہا اور پھر تیسری بار خودکش حملہ آور کو چھوڑ کر چلا گیا جس کے تھوڑی دیر بعد بجلی کے کھمبے کے قریب دھماکہ ہوا۔ دہشت گرد کے ہاتھ پاؤں اور سر بھی مل گیا۔ جسے فرانزک لیبارٹری بھیج دیا گیا ہے جو ایک ہفتے میں اپنی رپورٹ مکمل کرے گی۔ مزید براں اپوزیشن کی طرف سے قانون میں ترمیم جو تجویز کی گئی تھیں پر بات کر تے ہوئے اپوزیشن کے رکن اسمبلی ڈاکٹر وسیم اختر نے کہا کہ نظریہ پاکستان کو دفن کرکے ملک کو سیکولر سٹیٹ بنانے کی کوشیش کی جارہی ہیں نئی نسل کو یہ نہیں بتایا جارہا ہے کہ کس آگ اور خون کے سمندر سے گزر کر یہ ملک بناہے نئی نسل کو امن کی آشا جیسی چیزوں کے پیچھے لگایا جارہا ہے الٹی سیدھی پٹیاں پڑھائی جارہی ہیں۔ رکن اسمبلی خدیجہ عمر نے ترامیم پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ملک ون مین شو کی وجہ سے تباہ ہورہا ہے ون میں شو کے نتائج صوبے میں بھی بھگت رہے ہیں ۔ رکن اسمبلی احسن ریاض فتیانہ نے کہا کہ ٹیکس کا پیسہ خرچ ہوگا قانون بنا دیں کہ جو خورد برد کرے گا اس سے پیسہ واپس لیا جائے گا بے پنا اختیارات دئیے جارہے ہیں۔ جس پر وزیر قانون نے ان ترامیم کی مخالفت کی جس پر مسودہ قانون منظور کر لیا گیا ہے۔ اسی طرح نور انٹرنیشنل یورنیورسٹی کا بل پیش ہوا تو اپوزیشن کے احسن ریاض فتیانہ نے کورم کی نشاندہی کر دی جس پر کورم پورا ہوا تو اپوزیشن کی طرف سے اس بل پر ترمیم پیش کی گئی کہ اس بل کو سلیکٹ کمیٹی کے سپرد کر دیا جائے احسن ریاض فتیانہ نے بات کرتے ہوئے کہا کہ پرائیوٹ سیکٹر کی وجہ سے سوشل کلاسز ملک میں پیدا کر رہے ہیں اتنی پرائیویٹ یورنیورسٹیاں ہیں جب بھی بات ہوتی ہے کہا جاتا ہے کہ پرائیویٹ ادارہ ہے ان کی فیسوں یا معاملات میں دخل اندازی نہیں کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پرائیویٹ یورنیوسٹی نہیں بنا رہے فیکٹری بنا رہے ہیں۔ علاوہ ازیں جسٹس ریٹائرڈ بھگوان داس کے انتقال پر ارکان اسمبلی نے ایک منٹ کی خاموش اور ایوان میں کھڑے ہو کر انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔ اقلیتی رکن کانجی رام کی درخواست پر قائم مقام سپیکر شیر علی گورچانی کی ہدایت پر تمام ارکان اسمبلی نے ایک منٹ کیلئے کھڑے ہو کر رانا بھگوان داس کو خراج عقیدت پیش کیا۔ علاوہ ازیں حکومتی رکن فیضان خالد ورک کی تحریک استحقاق کمیٹی کے سپرد کر دی گئی جبکہ فیضان خالد ورک اپنی تحریک استحقاق کے دوران الفاظ کی بھی درست ادائیگی میں ناکام رہے اور اراکین اسمبلی قہقہے لگاتے رہے۔ قبل ازیں قبل ازیں اجلاس میں پارلیمانی سیکرٹری جوئس روفن جولیس نے محکمہ سکولز ایجوکیشن سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے تاہم محکمے کی طرف سے تسلی بخش جوابات نہ دئیے جانے پر ارکان اسمبلی نے احتجاج کیا جس کا نوٹس لیتے ہوئے قائم مقام سپیکر پنجاب اسمبلی سردار شیر علی گورچانی نے کہا ہے کہ محکمہ سکولز ایجوکیشن آئندہ ا چھی طرح تیاری کر کے جواب دے۔ آزاد رکن اسمبلی احسن ریاض فتیانہ نے کہا کہ میں چیلنج کرتا ہوں کہ میرے سوال کا جواب درست نہیں اور روایات کے مطابق جھوٹ ہی بولا گیا ہے جس پر سپیکر نے کہا کہ آپ ایسا نہ کہیں۔ جس پر رکن اسمبلی نے کہا کہ پھر مجھے سچا جواب لے کر دیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ میں نے جن سکولوں کی بات کی ہے وہاں پر سہولیات موجود نہیں اور میں یہ ثابت کر سکتا ہوں اور سپیکر اس پر ایکشن لیں جس پر قائمقام سپیکر نے کہا کہ رولز کے مطابق جو ایکشن ہوا وہ میں لوں گا تاہم اس سوال کو موخر کر دیا گیا۔ راحیلہ خادم حسین وٹو کے سوال کا بھی تسلی بخش جواب نہ آنے پر قائمقام سپیکر نے کہا کہ یہ کوئی طریقہ نہیں ہے کہ ہائوس میں اس طرح کے جوابات دئیے جائیں جبکہ اس سوال کو بھی موخر کر دیا گیا۔ ڈاکٹر وسیم اختر نے ایوان میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ایوان میں صوبائی وزراء کو موجود ہونا چاہیے اس سے ایوان کا وقار بڑھے گا۔ انہوںنے کہا کہ اساتذہ جو قوم کے مستقبل کو بناتے ہیں انہیں جی او آر میں رہائشگاہیں نہیں مل سکتیں جبکہ سارا بیورو کریسی کا قبضہ ہے بتایا جائے کس قانون کے تحت اساتذہ کو رہائشگاہ الاٹ نہیں ہو سکتیں۔ جس پر پارلیمانی سیکرٹری نے کہا کہ یہ ایس اینڈ جی اے ڈی سے متعلقہ سوال ہے۔ قائمقام سپیکر نے ایک مرتبہ پھر مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ آپ پہلی مرتبہ ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے جوابات دے رہی ہیں آپ اچھی طرح تیاری کیا کریں۔ حکومتی رکن لیفٹیننٹ کرنل (ر) سردار محمد ایوب خان نے کہا کہ بہت سے پرائمری سکول ایسے ہیں جہاں پر ایک استاد پڑھا رہا ہے جبکہ بعض ایسے ہیں جہاں پر سرے سے استاد دستیاب نہیں۔ جو ایجوکیٹرز بھرتی کئے جارہے ہیں وہ پرائمری سکولوں کی بجائے ہائی سکولوں میں تعیناتیاں کراتے ہیں حالانکہ حکومت کو بنیادپر توجہ دینی چاہیے۔ حکومتی رکن اسمبلی رائو کاشف رحیم نے کہا کہ محکمہ تعلیم کے جوابات گورکھ دھندہ ہیں ۔ ریشلائزیشن کے نام پر ہزاروں کی تعداد میں آسامیاں ختم کر دی گئی ہیں اگر طلبہ کی تعداد کم ہے تو دیہاتوں میں پرائیویٹ سکول کیوں کھل رہے ہیں۔ میاں طارق محمود نے کہا کہ جس ای ایس ٹی ٹیچر (انچارج ہیڈ ماسٹر) کے خلاف 7 الزامات ثابت ہوئے ہیں اسے صرف یہ سزا دی گئی ہیں کہ اسکی آنے والی تین ترقیاں روک کر اسے ساتھ والے سکول میں تعینات کر دیا گیا ہے یہ کیسا نظام ہے جس پر قائمقام سپیکر نے پارلیمانی سیکرٹری کو اس معاملے کی دوبارہ انکوائری کرانے کے احکامات جاری کر دئیے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ پنجاب میں 4 ہزار سے زائد گھوسٹ مدارس ہیں۔ علاوہ ازیں نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کرنل (ر) شجاع خانزادہ نے کہا ہے کہ بھارت زیرو لائن پر خودکش حملہ کرانا چاہتا تھا پنجاب میں ہونے والی 90 فیصد دہشت گردی میں را کا ہاتھ ہے۔ پاکستان میں دہشت گردی کی تمام کارروائیوں کا منصوبہ ساز بھارت ہے واہگہ بارڈر پر خودکش حملے کا منصوبہ بھارت نے بنایا۔