پاکستان میں پولو کے ٹیلنٹ کی کمی نہیں
سپورٹس رپورٹر
پولو کا شمار مہنگے ترین کھیلوں میں ہوتا ہے۔ پاکستان نے اس کھیل کے عالمی مقابلوں میں بھی شرکت کر رکھی ہے۔ اس کھیل میں بھی ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہ کھیل بہت مقبول ہو رہا ہے۔ اس کھیل میں جہاں کھلاڑیوں کی محنت شامل ہے وہیں پر کارپوریٹ سیکٹر کے کردار کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ہے۔ کارپوریٹ سیکٹر سے تعلق رکھنے والے تیمور ملک کسی تعارف کے محتاج نہیں ہیں۔ گارڈ گروپ سے تعلق رکھنے والے تیمور ملک سے خصوصی ملاقات ہوئی جس میں انہوں نے بتایا کہ ان کا ادارہ پولو کے کھیل کی ترقی میں کردار ادا کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میں کھیل کے ساتھ ساتھ اپنے ادارہ کی بھی نمائندگی کرتا ہوں۔ مجھے کھیل کا شوق ہے جس کی بنا پر ہماری ٹیم قومی سطح کے ہونے والے مقابلوں میں ریگولر شرکت کرتی ہے اور کئی ایک مقابلوں میں میری ٹائٹل جیت چکی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ یہ بات سچ ہے کہ پولو ایک مہنگا کھیل ہے۔ اس میں وہی کامیاب ہو سکتا ہے جسے اس کھیل کا شوق ہوتا ہے۔ پاکستان میں اس کھیل میں ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں ہے۔ کارپوریٹ سیکٹر کی مدد سے ہی نیا ٹیلنٹ سامنے آ رہا ہے۔ تیمور ملک کا کہنا تھا کہ ایک کارپوریٹ سیکٹر سے تعلق ہونے کی بنا پر مجھ پر بھی ذمہ داری ہے کہ اس کھیل کی پرموشن میں اپنا کردار ادا کروں۔ الحمد و اللہ میرا ادارہ پولو سمیت مختلف کھیلوں کی ترقی میں اپنا کردار ادا کر رہا ہے اور مستقبل میں بھی کرتا رہے گا۔ تیمور ملک قومی سطح کے ہونے والے مقابلوں میں اپنی گارڈ گروپ ٹیم کی قیادت کرتا ہوں۔ پاکستان ٹیم میں شامل نہیں ہوں لیکن ہمارا کارپوریٹ ادارہ اس کھیل کی ترقی کے لیے کام کر رہا ہے جس کی میں نمائندگی بھی کرتا ہوں۔ تیمور ملک کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک محفوظ ملک ہے، غیر ملکی کھلاڑیوں کے پاکستان میں آ کر ٹورنامنٹس میں شرکت سے ہمارے کھلاڑیوں کے کھیل میں بھی بہتری آتی ہے اس کے ساتھ ساتھ دنیا کو ایک اچھا پیغام یہ جاتا ہے کہ پاکستان کھیلوں کے حوالے سے ایک محفوظ ملک ہے جہاں غیر ملکی کھلاڑی اور آفیشلز آزادی کے ساتھ کھیل سکتے ہیں۔ اس سال بھی پولو ٹورنامنٹس میں شرکت کے لیے بڑی تعداد میں غیر ملکی اور آفیشلز آئے ہیں جو انتہائی خوش آئند ہے۔ پاکستان کا شمار بھی ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں سے پولو کا آغاز ہوا تھا۔ ہمارے لیے ضروری بھی ہے کہ ہم اس کھیل میں زیادہ سے زیادہ ترقی کریں، لاہور پولو ایسوسی ایشن کے ساتھ ساتھ پاکستان پولو ایسوسی ایشن بھی اس کھیل کی ترقی کے لیے کوشاں ہے۔ پبلک سیکٹر پر بھی اس بات کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ کھیلوں کی ترقی میں بھی اپنا حصہ ڈالے، اسی سلسلہ میں ہمارا ادارہ گارڈ گروپ بھی کھیلوں کو سپانسر کر رہا ہے۔ پاکستان میں ہائی گول ٹورنامنٹس میں ہماری ٹیم شرکت کرتی ہے جس کا میں کپتان بھی ہوں۔ تیمور ملک کا کہنا تھا کہ یہ کھیل بڑا خطرناک ہے اس میں کھلاڑی کو چوٹ بھی آ سکتی ہے۔ ا? تعالٰی ہر کھلاڑی کو اپنے حفظ و امان میں رکھے، ویسے کھیل کے دوران دو امپائرز بھی ہوتے ہیں جو فاول کھیلنے والے کھلاڑیوں پر نظر رکھتے ہیں۔ ویسے کھیل میں ہر کھلاڑی کی کوشش ہوتی ہے کہ اس سے کسی کو نقصان نہ پہنچے۔ پاکستان میں پولو کا مستقبل روشن ہے کیونکہ اس میں ایسے باصلاحیت کھلاڑی موجود ہیں جو پاکستان کی بین الاقوامی سطح پر نمائندگی کر سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا پاکستانی کھلاڑی دنیا کے مختلف ممالک میں جا کر لیگ میں حصہ لیتے ہیں۔ پاکستان میں حالات تیزی سے بہتر ہو رہے ہیں امید ہے کہ غیر ملکی ٹیمیں پاکستان آنا شروع ہو جائیں گی جس سے ہمارے کھلاڑیوں کو اپنے ہوم گراونڈ پر بین الاقوامی میچز میسر آ سکیں گے۔