لاہور (شعیب الدین سے) جنرل پرویز مشرف کا بنایا بلدیاتی نظام آج تکنیکی طور پر ختم ہونے کے باوجود عملی طور پر موجود رہے گا‘ پنجاب حکومت نے ناظمین کی رخصتی کا تو فیصلہ کر لیا ہے مگر ورلڈ بنک‘ اقوام متحدہ‘ ایشیائی ترقیاتی بنک‘ امریکہ‘ کینیڈا کے تعاون اور فنڈز سے بنائے جانیوالے نظام کو دل کی گہرائیوں سے ناپسندیدہ قرار دینے کے باوجود جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے اور ابتدائی طور پر 31جنوری تک موجودہ نظام کو برقرار رکھنے کی نوید سنائی گئی ہے۔ پنجاب حکومت یکم جنوری سے ناظمین کی جگہ ڈی سی اوز‘ ڈی ڈی او‘ ٹی ایم او کو لگانے کی تیاری کر رہی ہے مگر باخبر ذرائع کے مطابق پنجاب حکومت کی مجسٹریسی نظام کی بحالی کی راہ میں ابھی رکاوٹیں موجود ہیں۔ ذرائع کے مطابق 1996ء میں سپریم کورٹ نے جوڈیشل اور ایگزیکٹو مجسٹریسی الگ کر دی تھی۔ جس کے بعد 2001ء میں حکومت نے ”سی آر پی سی“ میں ترمیم کرکے ایگزیکٹو مجسٹریسی کا خاتمہ کر دیا۔ ذرائع کے مطابق ایگزیکٹو مجسٹریسی کی بحالی اب قومی اسمبلی سے ”سی آر پی سی“ میں ترمیم کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ آج ختم ہونیوالا بلدیاتی نظام پاکستان کا چوتھا بلدیاتی نظام ہو گا۔ فوجی آمر جنرل پرویز مشرف نے اکیسویں صدی کے تقاضے اور جمہوری روایات کے عین مطابق اقتدار عوام کو نچلی سطح تک منتقلی کے نعرے کے تحت ضلعی حکومتیں بنا ڈالیں‘ ابتداء میں کہا گیا کہ پرویز مشرف اسی نظام کو اپنی حکومت کی بنیاد بنائیں گے مگر پھر انہوں نے 2002ء میں عام انتخابات کروالئے اور اراکین اسمبلی اور ضلعی و تحصیل ناظمین کے درمیان ”ترقیاتی فنڈز“ کے استعمال کی جنگ شروع ہوئی۔ جس کی بنیاد 10اور 15فیصد کمیشن بنایا گیا ہی جنگ جنرل پرویز مشرف کے تمام دور میں جاری رہیں۔ اسی دوران ”قانون سازوں“ نے اس نظام کو کمزور کرنیوالی بنیادی ترامیم کر ڈالیں۔ 2008ء میں مسلم لیگ (ن) کی پنجاب میں فتح کے ساتھ ہی اسی نظام کے بُرے دن آ گئے۔ ناظمین کو بے اختیار اور بے دست و پا کرکے ڈی سی اوز کو طاقتور بنا دیا گیا جنہوں نے 2سال سے مکمل من مانی جاری رکھی ہے۔ کل ناظمین کی جگہ لینے کے بعد تمام اختیارات ڈی سی اوز کی ذات میں اکٹھے ہو جائیں گے مگر موجود ہ نظام کے ساتھ مسلم لیگ (ن) کی حکومت کیا سلوک کرتی ہے اور یہ نظام کسی نئی شکل میں سامنے لایا جاتا ہے۔ یہ ابھی غور طلب ہے‘ پنجاب حکومت اس نظام کو ”بے اختیار نظام“ بنانا چاہ رہی ہے۔ اسی طرح عوامی نمائندوں کو بیورو کریسی کے چنگل سے نکال کر بااختیار کرنے کی سابق حکومت کی کاوشیں دم توڑ جائیں گی مگر آج مسلم لیگ (ن) کو سابق حکومت کے ناظمین سے نجات مل جائے گی۔
بلدیاتی نظام
بلدیاتی نظام