تھپڑ مارنے والے وکیل نے معافی مانگ لی ۔۔ ہڑتال ختم ۔۔ جج‘ وکلا آج عدالتی امور سرانجام دیں گے
فیصل آباد + لاہور (وقائع نگار خصوصی + اپنے نامہ نگار سے) تھپڑ مارنے والے وکیل نے جج سے معافی مانگ لی جس پر ججوں نے آج عدالتی امور سرانجام دینے اور وکلا نے ہڑتال ختم کرنے کا اعلان کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز صدر ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن فیصل آباد کی قیادت میں سیکرٹری بار، نائب صدر بار، جوائنٹ سیکرٹری، ایگزیکٹو ممبران نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سہیل ناصر سے ملاقات کی۔ اس رسمی کارروائی میں جو ڈسٹرکٹ جج کے کانفرنس ہال میں منعقد ہوئی۔ ضلع فیصل آباد کے تمام جج صاحبان اور جوڈیشل مجسٹریٹ صاحبان نے بھی شرکت کی۔ اس میٹنگ میں صدر بار نے مقامی وکیل اور فاضل مقامی جج کے مابین ہونے والے ناخوشگوار واقعہ پر افسوس کا اظہار کیا اور متذکرہ ایڈووکیٹ کی جانب سے ڈسٹرکٹ جج سے معذرت کا اظہار کیا۔ سابق صدر ڈسٹرکٹ بار محمد امین شاد ایڈووکیٹ نے بھی اس موقع پر حاضر جج صاحبان سے اس افسوس ناک واقعہ پر معذرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بار اور بنچ نظام عدل کے دو ایسے بنیادی رکن ہیں جن میں یگانگت اور قابل کار تعلقات کی موجودگی انصاف کی فراہمی کے لئے بے حد ضروری ہے۔ عدالتیں وکلاءکے لئے قابل احترام ہیں اور ان کا احترام ہر صورت میں قائم رہنا چاہیے۔ وکلاءکو اپنی حد میں رہنا چاہیے اور اپنے خلاف ہونے والے فیصلوں کو برداشت کرنے کا حوصلہ پیدا کرنا چاہیے۔ سابق جج انسداد دہشت گردی و سابق صدر بار چوہدری محمد اکرام ایڈووکیٹ نے بھی اس موقع پر مجلس کو بتایا کہ انہوں نے اس حالیہ بحران پر چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ خواجہ محمد شریف سے ذاتی طور پر ملاقات کر کے اس واقعہ پر افسوس کا اظہار کیا اور انہوں نے بھی اس موقع پر متعلقہ جج صاحب سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے اس واقعہ کو بھول جانے کی استدعا کی۔ اس موقع پر میاں لیاقت جاوید ایڈووکیٹ نے بھی غیرمشروط طور پر متعلقہ جج سے معذرت کا اظہار کیا۔ اس موقع پر ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج فیصل آباد سہیل ناصر نے خطاب کرتے ہوئے بار کے نمائندگان کی آمد کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ انہوں نے خود اور ان کے جملہ جج صاحبان نے بار کے نمائندگان کی طرف سے ظاہر کئے گئے جذبات کی قدر کرتے ہوئے اس ناخوشگوار واقعہ کو فراموش کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اور ان کے جج صاحبان آج ہی اپنے معمول کا عدالتی کارروائی شروع کر دیں گے اور وہ اس ناخوشگوار واقعہ کو انصاف کی فراہمی میں ہرگز رکاوٹ نہ بننیں دیں گے۔ آخر میں صدر اور سیکرٹری بار نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کو یقین دلایا کہ وہ اس قسم کے ناخوشگوار واقعہ کو روکنے کی ہرممکن کوشش کریں گے۔ بار کے نمائندہ وفد نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کو دعوت دی کہ وہ وقتاً فوقتاً اپنی عدالتی مصروفیات میں سے وقت نکال کر بار روم میں وکلاءسے ملاقات کریں تاکہ بار اور بنچ میں بہتر تعلقات اور باہمی اعتماد کی فضا قائم ہو۔ اس موقع پر ڈسٹرکٹ بار نے پنجاب بھر کے بارہائے کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے اس معاملے میں ہمارا بھرپور ساتھ دیا۔ جبکہ گذشتہ روز بھی لاہور کی ماتحت عدالتوں میں کئی سول ججوں اور جوڈیشل مےجسٹریٹس نے بطور احتجاج اپنے بازوﺅں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر عدالتی امور نمٹائے۔ تاہم ججوں کی اکثریت نے 10 بجے کے بعد سیاہ پٹیوں کے بغیر اپنا کام جاری رکھا۔ معاملہ حل ہونے کے بعد ججوں اور جوڈیشل مجسٹریٹس نے کمرہ عدالت میں مقدمات کی سماعت کی۔ سائلین نے ججوں کی طرف سے احتجاج ختم کرنے کے فیصلے کو خوش آئند قرار دیا اور کہا کہ اس وقت زیر التواءمقدمات کےلئے حوالے سے عوام بہت پریشان ہیں لہٰذا ان حالات میںاحتجاج ختم کرنے کا فیصلہ ہی درست ہے۔ جبکہ نمائندگندہ کے مطابق سرگودھا میں ججز کی بدستور ہڑتال جاری رہی اور بعض ججز چھٹیوں پر روانہ ہو گئے ججز کی ہڑتال کے باعث عدالتی کام مکمل طور پر ٹھپ رہا‘ انصاف کے لئے آنے والے سائلین اور ڈسٹرکٹ جیل سرگودھا سے لائے گئے قیدیوں کو سخت اذیت کا سامنا کرنا پڑا۔ بہاولنگر میں بھی ججوں نے ہڑتال جاری رکھی۔