میاں نواز شریف کی صدارت میں ہونیوالے مشاورتی اجلاس میں شہباز شریف کو پارٹی سربراہ بنانے اور وزیراعلیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دے کر قومی اسمبلی کی نشست حلقہ این اے 120 سے ضمنی الیکشن لڑانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق اس فیصلے کا باضابطہ اعلان پارلیمانی پارٹی سے توثیق کرانے کے بعد کیا جائے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ وزیراعلیٰ پنجاب کے لئے متعدد نام بھی زیر غور رہے جن میں صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ‘ راجہ اشفاق سرور اور حمزہ شہباز شامل ہیں۔ پاکستان مسلم لیگ ن اس وقت جن مسائل سے دوچار ہے ان حالات میں پارٹی قیادت کو دوررس فیصلے کرنے ہونگے تاکہ پارٹی متحد رہے۔ ایسی صورت میں دیکھا جائے تو رانا ثناء اللہ میاں شہباز شریف کا بہتر متبادل ہو سکتے ہیں کیونکہ ان میں انتظامی امور پر دسترس ہونے کے علاوہ حکومتی اتھارٹی تسلیم کرانے کی صلاحیت بھی حاصل ہے۔ وزیراعظم کیلئے شہباز شریف کے فیصلے کے بعد اگر شریف خاندان میں سے ہی کسی کو بالخصوص حمزہ شہباز کو وزارت اعلیٰ کے لئے نامزد کیا گیا تو ممکن ہے پارٹی میں سوالات اٹھنا شروع ہو جائیں اس لئے مناسب یہی ہو گا کہ پارٹی کے اندر سے دوسرے قابل اعتماد ساتھیوں میں سے کسی ایک کو وزارت اعلیٰ کا منصب سونپا جائے۔ اس کیلئے رانا ثناء اللہ اور راجہ اشفاق سرور جیسی شخصیات ہی نہایت موزوں ثابت ہو سکتی ہیں۔ مذکورہ بالا شخصیات میں سے کسی ایک کو آگے لانے سے پارٹی کا مورال بلند ہو جائیگا۔ اس سے پارٹی کی سیاست میں نیک نامی بھی ہو گی اور پارٹی کے اندر پائی جانیوالی سازشیں بھی دم توڑ جائیں گی۔
علی امین گنڈا پور کی ’’سیاسی پہچان‘‘ اور اٹھتے سوالات
Apr 25, 2024