فلسطینی سفیرکیخلاف کارروائی سے روکنے کے حکم میںتوسیع
اسلام آ باد (وقائع نگار )اسلام آباد ہائی کورٹ نے فلسطینی سفیر کے خلاف کارروائی سے روکنے کے حکم توسیع کرتے ہوئے کسٹم کلیکٹر کو وزارت خارجہ کی ایڈوائس کے مطابق کیس دیکھنے کا حکم دے دیا ۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے عدالتیں خارجہ امور میں اس لیے نہیں پڑتیں کیونکہ اس کے بہت اثرات ہوتے ہیں۔قانون میں ایک پرنسپل ہیکہ اختیار اتنا استعمال کریں جتنی اس کی ضرورت ہو، جب اختیار ضرورت سے زیادہ استعمال کریں گے تو اس کے بھی اثرات ہوں گیچیف جسٹس اطہر من اللہ نے فلسطینی سفیر کی گاڑی ضبطگی کے خلاف کیس کی سماعت کے دوران دفتر خارجہ کے افسر کو مخاطب کر کے کہا آپ جیسے کسٹم کلیکٹر کو ایڈوائس کریں گے یہ اسی طرح اس کو آگے چلائیں گے۔ کسٹم حکام کے لیے بہتر طریقہ یہ تھا کہ وہ دفتر خارجہ سے پہلے رجوع کرتے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کیا یہ کیس کسی ینگ افیسر نے بنایا؟ یوتھ میں انرجی زیادہ ہوتی ہے لیکن بہت سی چیزیں دیکھنا پڑتی ہیں۔ کیا آپ کے ڈیپارٹمنٹ کو پتہ ہے کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کیا ہے؟مفاد عامہ میں یہ درست نہیں کہ آپ ان معاملات کو اس طرح ڈیل کریں۔