مکرمی! آج کل ہر بندہ بچوں کی شکایات کرتا نظر آتا ہے ٹیچر ذہین تو بچوں کو دیکھ کے شیطان کی پناہ مانگتے ہیں اور والدین ہیں تو بچوں سے نالاں لیکن کوئی اس بات کی تہہ تک نہیں پہنچتا کہ بچے بداخلاقی اور بدتمیزی کا مظاہرہ کیوں کر رہے۔ سب ڈش کیبل اور موبائل کو اس کا ذمہ دار ٹھہراتے ہیں اور اپنی غلطیوں کو صرف نظر کر دیتے ہیں ماں کی گود بچے کی اولین درسگاہ ہے اور باپ سائبان ہوتا ہے دونوں ایک چھت اور چار دیواری کی طرح بچے کےلئے ایک مضبوط قلعہ ہوتے ہیں بغیر چھت کے چار دیواری کی اہمیت نہیں اور بغیر چار دیواری کے چھت نہیں بنتی اگر ماں اپنا کردار درست طریقے سے ادا کرے تو بچے نہیں بگڑتے لیکن آجکل مائیں مہنگائی سے حالات سے تنگ ہوتی ہیں اور سارا غصہ بچوں پر نکالتی ہیں باپ ہے تو دفتر اور باس کی ساری فرسٹریشن بیوی کی بجائے بچے پر نکالتا ہے۔ ٹیچرز سر کی ڈانٹ اور کم پے کا سارا غصہ بچے پر نکالتی ہیں اور اس طرح ان معصوم پھولوں کو وہ ماحول نہیں ملتا جس کے وہ حقدار ہیں ۔ ماں آج بھی اپنے بچے کو وہ تعلیم دے سکتی ہے جو اسے اچھا انسان بنا سکتی ہے۔ (ریحانہ سعیدہ مکان نمبر 23 سٹریٹ نمبر 31 برنی روڈ گڑھی شاہو لاہور)
علی امین گنڈا پور کی ’’سیاسی پہچان‘‘ اور اٹھتے سوالات
Apr 25, 2024